Urdu News

کیا آپ بابائے قوم مہاتما گاندھی کے آخری الفاظ ’ہے رام‘ سے واقف ہیں؟

بابائے قوم مہاتما گاندھی

ہندوستان کی آزادی کے ٹھیک ایک سال بعد اس تاریخ کو مہاتما گاندھی کے قتل کی خبر سے پوری دنیا حیران رہ گئی اور پوری قوم آبدیدہ ہو گئی

ہوا کچھ یوں: 30 جنوری 1948 کو مہاتما گاندھی، جو عام طور پر دہلی کے برلا ہاؤس میں دعائیہ اجلاس کے لیے وقت پر پہنچتے تھے، کچھ دیر سے پہنچے، گربچن سنگھ ان کا استقبال کرنے پہنچے۔

ان کے ساتھ باپو دعائیہ مجلس(پرارتھنا سبھا) کی طرف بڑھے۔باپو نے وہاں موجود لوگوں کو  نمسکار  کیا۔ تب بھیڑ کے درمیان سے ایک شخص باہر آیا اور گاندھی کے سامنے ہاتھ جوڑ ے

۔ اس شخص نے دونوں ہاتھوں کے درمیان ریوالور رکھا ہوا تھا۔ اس نے اپنا ریوالور نکالا اور باپو کے سینے میں یکے بعد دیگرے تین گولیاں چلائیں۔اس شخص کا نام تھا ناتھو رام گوڈسے ۔

گولی لگنے کے بعد گاندھی جی ٹھوکر کھا کر گر پڑے۔ ان کے آخری الفاظ تھے۔ ہے رام…. گاندھی کو اٹھا کر اندر لے جایا گیا۔ کچھ دیر بعد ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔ یہاں، بھیڑ نے ناتھو رام گوڈسے کو پکڑ لیا اور اسے پولس کے حوالے کر دیا گیا ۔

بعد میں چلے مقدمے کے بعد ناتھو رام گوڈسے کو مہاتما گاندھی کے قتل کا مجرم قرار دیتے ہوئے پھانسی دے دی گئی۔ ناتھو رام گوڈسے کا تعلق ایک شدت پسند گروہ سے تھا جو گاندھی جی کی سیکولراور بین مذہبی ہم آہنگی کے خلاف تھا۔

Recommended