جامعہ مدینۃ العلوم رسولی میں آغازِ حفظ حفظ قرآن کے موقع پر خطاب
بارہ بنکی:(ابوشحمہ انصاری)
مدرسہ جامعہ مدینۃ العلوم رسولی بارہ بنکی میں آج محمدسعدان کندھئی پوری کو حفظ قرآن کو آغاز کروایا گیا۔ جامعہ کے مدرس و نگراں مولانا محمداخلاق ندوی نے قرآن کی چند آیات پڑھواکر باقاعدہ حفظ قرآن کا آغاز کروایا۔ اس موقع پر انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ قرآن سیکھنا اور اسے یاد کرنا بڑا اونچا عمل ہے۔
جو والدین اپنی اولاد کو قرآن مجید پڑھاتے اور حفظ کراتے ہیں۔ ان کے لئے خوشخبری ہے کہ قیامت کے دن ان کو نور کا ایک ایسا تاج پہنایا جائے گا جس کی چمک سورج کی روشنی کی طرح ہوگی۔ اور اس کو دو جوڑے ایسے پہنائیں جائیں گے کہ پوری دنیا بھی ان کی قیمت نہیں بن سکتی۔
وہ پوچھیں گے کہ یہ ہمیں کس چیز کے بدلے پہنائے جا رہے ہیں؟ ہمارا تو کوئی ایسا اونچا عمل نہ تھا۔ تو انہیں بتایا جائے گا کہ یہ تمہارے بچے کے قرآن مجید پڑھنے اور حفظ کرنے کا انعام ہے۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ جس نے فضیلت قرآن کی وجہ سے حافظ قرآن کی کھانے پینے سے تواضع کی۔
اللہ عز و جل اسے حافظ قرآن کے دل میں موجود ہرحرف کے بدلے میں دس نیکیاں عطا فرماتے ہیں۔ اور دس گناہ معاف فرماتے ہیں۔ جب قیامت کا دن ہوگا تو اللہ تعالی فرمائیں گے کہ تو نے میری وجہ سے اس کی عزت کی ہے۔ تجھے اکرام اور بدلہ دینے کے لئے میں کافی ہوں۔
اس بات کو بھی ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے کہ قرآن کریم سے ، اس کی تلاوت سے ، اس کو یاد کرنے کی فکر سے کبھی بے توجہی نہ برتی جائے۔ کیونکہ قرآن مجید خدائے بے نیاز کا کلام ہے۔ اس کے یاد رکھنے میں اگر بے نیازی برتی گئی تو اس کی غیرت برداشت نہیں کرتی کہ ایسے سینہ میں محفوظ رہے۔
واضح رہے جامعہ مدینۃ العلوم رسولی میں اس وقت حفظ کہ تعلیم کا بہت عمدہ اور بہترین نظام چل رہا ہے۔ امسال تقریباً بارہ طلبۂ عزیز نے قرآن کریم حفظ مکمل کیا ہے۔
اس وقت جامعہ ہذا میں بہترین اساتذۂ کرام کی نگرانی میں حفظ قرآن کے کل پانچ درجات چل رہے ہیں۔ جن میں سو سے زائد بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
اس موقع پر جامعہ کے مدرس قاری ابوذر صابری ، قاری محمدحسان فرقانی ، محمداسماعیل اکرم فرقانی اور قاری محمدتنویر ثاقبی لکھیم پوری موجود رہے۔