Urdu News

معروف ناول نگار اور شاعر راہیؔ معصوم رضا: کچھ یادیں، کچھ باتیں

معروف ناول نگار اور شاعر راہیؔ معصوم رضا

راہیؔ معصوم رضا، یکم؍اگست 1927ء کو اترپردیش کے ضلع غازی پور میں واقع گنگولی گاؤں میں پیدا ہوئے۔ رضا نے ابتدائی تعلیم غازی پور اور آس پاس کی تعلیم مکمل کی اور پھر اعلی تعلیم مکمل کرنے کے لیے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی چلا گیا۔ انہوں نے ہندوستانی ادب میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی اور ادب میں کیریئر کو آگے بڑھایا۔ بعد میں وہ بمبئی منتقل ہوگئے اور ایک کامیاب اسکرین پلے مصنف بن گئے اور 300 سے زائد فلموں کے اسکرین پلے اور مکالمے بھی لکھے جن میں ایک ٹی وی سیریل مہابھارت بھی شامل ہے۔

رضا کے متعدد کاموں میں تقسیم ہند کے نتائج کے اذیت اور ہنگاموں کو پوری دنیا میں دکھایا گیا ہے۔ وہ جاگیردار ہندوستان میں زندگی اور عام لوگوں کی عام خوشی ، محبت ، درد ، اور غم کی تصویر کشی بھی کرتے ہیں۔ ان کی کچھ اہم کاموں میں آدھا گاؤں (ناول) ، ٹوپی شکلا (ناول) ، اوس کی بوند (ناول) ، نیم کا پیڑ (ناول اور ٹی وی سیریل) ، میں تلسی تیرے آنگن کی (اسکرپٹ رائٹنگ) ، مہا بھارت (ٹی وی سیریل) شامل ہیں۔ انہوں نے 1979 میں فلم میں تلسی تیرے آنگن کی کے لئے فلم فیئر کا بہترین ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ ان کا انتقال ممبئی میں 15؍مارچ 1992ء کو ممبئی میں ہوا۔

معروف شاعر راہیؔ معصوم رضا کے یوم وفات پر منتخب کلام بطور خراجِ عقیدت

جن سے ہم چھوٹ گئے اب وہ جہاں کیسے ہیں

شاخ گل کیسی ہے خوشبو کے مکاں کیسے ہیں

اے صبا تو تو ادھر ہی سے گزرتی ہوگی

اس گلی میں مرے پیروں کے نشاں کیسے ہیں

پتھروں والے وہ انسان وہ بے حس در و بام

وہ مکیں کیسے ہیں شیشے کے مکاں کیسے ہیں

کہیں شبنم کے شگوفے کہیں انگاروں کے پھول

آ کے دیکھو مری یادوں کے جہاں کیسے ہیں

کوئی زنجیر نہیں لائق اظہار جنوں

اب وہ زندانئ انداز بیاں کیسے ہیں

لے کے گھر سے جو نکلتے تھے جنوں کی مشعل

اس زمانہ میں وہ صاحب نظراں کیسے ہیں

یاد جن کی ہمیں جینے بھی نہ دے گی راہیؔ

دشمن جاں وہ مسیحا نفساں کیسے ہیں

Recommended