Urdu News

موسمیاتی تبدیلی کا خطرہ

موسمیاتی تبدیلی کا خطرہ

ایک رپورٹ جس کا عنوان ’بھارتی ہمالیائی خطے کے لیے ایک مشترکہ فریم ورک کا استعمال کرتے ہوئے آب و ہوا کی حساسیت کا اندازہ‘ (19-2018) ہے، جو سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے کے پروجیکٹ ’بھارتی ہمالیائی خطے کی ریاستوں میں موسمیاتی تبدیلی کے خطرے کی شناخت کی صلاحیت سازی‘ کے تحت شائع ہوا ہے۔  حکومت ہند، آئی آئی ٹی، گوہاٹی، آئی آئی ٹی، منڈی اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس، بنگلور کی طرف سے پیش کیا گیا تھا۔ اس رپورٹ کے مطابق، آسام میں آبپاشی کے تحت سب سے کم رقبہ (فیصد کے لحاظ سے)، فی 1,000 دیہی کنبوں کے لیے کم سے کم جنگلاتی رقبہ دستیاب ہے اور بھارتی ہمالیائی خطے کی 12 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں فی کس آمدنی دوسرے نمبر پر ہے۔

رپورٹ میں بھارتی ہمالیائی خطے کی 12 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں آسام میں موسمیاتی تبدیلیوں کا سب سے زیادہ خطرہ قرار دیا گیا ہے۔

آسام کی حکومت نے اپنے متعلقہ محکموں کے ساتھ صلاح مشورے میں، ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی کی وزارت (ایم او ای ایف سی سی)، کے رہنما خطوط اور  بھارت کے طے شدہ قومی تعاون دیرپا ترقیاتی مقاصد اور دیگر قومی و بین الاقوامی مقاصد کے مطابق آب و ہوا میں تبدیلی سے متعلق ریاستی ایکشن پلان پر نظر ثانی کی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی پر آسام اسٹیٹ ایکشن پلان (ورژن 2.0، 2021-2030) میں بتایا گیا ہے کہ ماحول کی مسلسل گرمی اور بارش کی شک میں  ماحول کی تبدیلیاں ریاست کے آبی وسائل، زراعت، جنگلات، اس کے منفرد حیاتیاتی تنوع اور رہائش گاہوں کو متاثر کر رہی ہیں۔

حکومت ہند موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہے۔ حکومت موسمیاتی تبدیلی پر قومی ایکشن پلان (این اے پی سی سی) سمیت کئی پروگراموں اور اسکیموں پر عمل پیرا ہے، جس میں شمسی توانائی، توانائی کی کارکردگی، پانی، پائیدار زراعت، ہمالیائی ماحولیاتی نظام، پائیدار رہائش، صحت، سبز بھارت اور اسٹریٹجک کے مخصوص شعبوں میں مشن شامل ہیں۔

یہ اطلاع شمال مشرقی خطہ کی ترقی کی وزارت کے وزیر جناب جی کشن ریڈی نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتائی۔

Recommended