پٹنہ ، 31 جنوری (انڈیا نیرٹیو)
بہار میں نتیش کابینہ کے توسیع پر خاموشی چھاگئی ہے۔ عالم یہ ہے کہ اب بی جے پی اور جے ڈی یو کے بڑے لیڈر بھی اس معاملے پر بیانات دینے سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔ اندر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق بہار میں 50–50 کابینہ میں توسیع کی سب سے بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ جے ڈی یو اب کابینہ میں موجود 50-50 فارمولہ پر قائم ہے۔
بی جے پی کو بھی محکموں سے دقت، اس لیے کابینہ توسیع پر بریک
اس سے قبل بی جے پی زیاد ہ سیٹوں کی وجہ سے کابینہ میں وزرا کی زیادہ سیٹوں کا حقدار تھی۔ پھر اروناچل معاملہ ہوا اور بی جے پی بیک فٹ پر آگئی۔ اروناچل میں جے ڈی یو کے 6 ایم ایل اے نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کی۔ لہذا اب بہار کابینہ میں جے ڈی خود کو ملے ہر غم کا سلہ چاہتی ہے۔
ایک درجن میٹنگ ہوگئی ، ملا کچھ نہیں
بی جے پی کابینہ میں توسیع کو لے کرسرگرمی نظر آرہی ہے۔ دہلی سے لے کر بہار تک کے بی جے پی لیڈر نصف درجن سے زیادہ بار وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے سات ایک انے مارگ میں ملاقات کر چکے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود اب تک توسیع نہیں ہو سکی۔جے ڈی یو میں رکاوٹ کے پیچھے ایل جے پی بھی ایک بڑی وجہ ہے۔
پارٹی کا خیال ہے کہ جے ڈی یو کی یہ حالت بہار انتخابات میں ایل جے پی کی وجہ سے ہوئی تھی ۔ ایل جے پی بی جے پی کی شراکت دار ہے۔ ایسی صورت حال میں بی جے پی کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔جے ڈی یو ایل جے پی کی وجہ سے تقریبا 35 سیٹوں پر خود کو ہوئے نقصان کا دعویٰ کرتی رہی ہے۔
تعداد کی بنیاد پر وزیر عہدہ دے رہی ہے بی جے پی
بی جے پی نئے مینڈیٹ کے مطابق کابینہ میں توسیع کرنا چاہتی ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ نتیش کمار کو وزیر اعلیٰ کی کرسی سونپی گئی ہے۔ اب کابینہ کے کوٹے کا فیصلہ نمبر کے مطابق ہونا چاہیے۔ سیٹوں کے حساب کے مطابق ہر 7 ممبر اسمبلی پر 2 وزیر بنائے جا سکتے ہیں۔ اس طرح بی جے پی کے20-22 اور جے ڈی یو کے12-14 وزرا کا کوٹہ ممبران اسمبلی کی تعداد کے لحاظ سے بنایا گیا ہے۔ اس میں ایک۔ایک وزیر وی آئی پی اور جیتن رام مانجھی کی پارٹی ہم کے ہیں۔ وہیں وزیراعلیٰ نتیش کمار چاہتے ہیں کہ بی جے پی۔جے ڈی یو 17۔17 اور ہم۔ وی آئی پی کے ایک ۔ ایک ممبر کو کابینہ میں جگہ دی جائے۔
تقسیم کیے گئے محکموں میں تبدیلی چاہتی ہے بی جے پی
اب یہ بھی کہا جارہا ہے کہ بی جے پی اپنے محکموں سے خوش نہیں ہے۔ وہ تعلیم اور داخلہ جیسے محکمہ اپنے کھاتے میں چاہتی ہے۔ نتیش کابینہ میں فی الحال 14 وزیر ہیں، جس میں بی جے پی سے7،جے ڈی یوسے 5اور ایک ایک ہم اوروی آئی پی سے ہے۔پارٹیوں کے مابین محکموں کو بھی تقسیم کیا گیا ہے۔
جے ڈی بی ،اروناچل معاملہ کے ساتھ ساتھ ایل جے پی پر بھی بی جے پی سے معاوضہ چاہتی ہے
اس کے بعد 21 محکموں بی جے پی کے پاس تو20 جے ڈی یو کے پاس ، 2 محکمہ ہم کے پاس اور ایک وی آئی پی کے پاس ہے۔ جے ڈی یو کے پاس داخلہ ، جنرل ایڈمنسٹریشن ، کابینہ ، تعلیم ، بجلی ، آبی وسائل ، دیہی ترقی اور محکمہ دیہی ورکس جیسے بڑے محکمہ ہیں۔ بی جے پی کے پاس صحت، سڑک، خزانہ، تجارت، پی ایس ای ڈی ، صنعت اور زراعت جیسے محکمہ ہیں۔