نیپڈا،1فروری(انڈیا نیرٹیو)
میانمار میں ایک بار پھر ایمرجنسی نافذ ہو گئی ہے اور جمہوریت پسند لیڈران کو فوج نے حراست میں لے لیا ہے۔میانمار اسٹیٹ کاؤنسلر آن سنگ سوکی سمیت صدر ون منٹ اور برسراقتدار پارٹی کے دیگر ارکان کو سوموار کے دن حراست میں لیے جانے بعد فوج نے ملک میں ایمرجنسی کی صورت حال کا اعلان کردیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق محترمہ آنگ سانگ سوکی اور مسٹر ون منٹ کے ساتھ ساتھ نیشنل لیگ فار ڈیمورکیسی پارٹی کے دیگر ارکان کو آج صبح فوج نے تختہ پلٹ کر حراست میں لے لیا۔
اس دوران امریکہ کے صدر جوبائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیون نے انہیں میانمار کی صورت حال کی اطلاع دی۔ امریکہ نے محترمہ آگ سان سو کی اور صدر کو فوجی حراست سے آزاد کرنے کے لیے کہا ہے اور ذمہ دار لوگوں کے خلاف کارروائی کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔
گزشتہ برس 8 نومبر کو ہوئے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی ہونے پر تختہ پلٹنے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا۔ ملک میں سال 2011 میں فوجی حکومت کے خاتمے کے بعد دوسری بار عام انتخابات تھے۔2011سے قبل میانمار میں فوج اقتدار پر قابض تھی۔
میانمار میں سیاسی صورت حال نے پوری دنیا میں ہلچل مچا دیا ہے۔ میانمارمیں فوج ایک طرح سے بہت طاقت ور ہے ، یہی وجہ ہے کہ فوج کے چنگل سے حکمراں جماعت گھیری رہتی ہے۔