پاکستانی فوج کے ایک میجر جنرل ایمن بلال نے مقبوضہ بلوچستان میں بلوچ تحریک آزادی کو کچلنے میں چین کے رول کا اعتراف کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین نے بلوچ تحریک کو کچلنے کے لیے مجھے وہاں تعینات کیا اور مجھے 6ماہ کے لیے یہ کام مکمل کرنے کو کہا گیا ہے۔بلال نے مزید کہا کہ اگر فنانشیل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) بلیک لسٹ میں جانے کا خطرہ ٹل گیاتو تو انہیں ایران میں گھسنے اور وہاں کارروائی کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہوگی۔
تربت میں واقع فرنٹئیر کور(ایف سی) کے ہیڈ کوارٹر میں ایک خصوصی جرگہ میں، جس میں ایف سی اور دیگر خفیہ ایجنسیوں کے مقامی سراغرساں اور جاسوس بھی موجود تھے، میجر جنرل بلال نے کہا کہ ایران، جس کا بلوچستان میں عدم استحکام پیدا کرنے میں براہ راست ہاتھ ہے، پاکستان کا سب سے بڑا دشمن ہے ۔
بلال ایف سی جنوبی بلوچستان کا نیا آئی جی بھی ہے۔یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستانی فوج کے کسی بر سر ملازمت میجر جنرل نے مقبوضہ بلوچستان میں پاکستانی فوج کی مدد اور تعیناتی میں چین کے رول کا کھلم کھلا اعتراف کیا ہو۔ فرنٹئیر کور کے اس خصوصی جرگہ میں وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوررحیم جلال کی بہن زبیدہ جلال، حکومت کی زیر نگرانی چل رہے ڈیتھ اسکواڈ کے سربراہ سردار عزیز، نگور دشت کے ڈیتھ اسکواڈ کے سربراہ یاسر بہرام اور ٹمپ، منڈ، بولیڈا، زموران، دشت اور ہوشاپ کے مسلح گروپوں کے سربراہان بھی موجود تھے۔
میجر جنرل ایمن بلال نے جرگہ میں یہ وضاحت بھی کی کہ انہیں صرف اور صرف چین کی ایماپر بلوچستان میں تعینات کیا گیا تھا۔ انہیں بھاری بھرکم مشاہرہ دیا جا رہا ہے اور بلوچ تحریک آزادی کو کچلنے کے لیے انہیں صرف چھ ماہ دیے گئے ہیں۔بلال نے کہا کہ انہیں بلوچستان میں کام کرنے کا گزشتہ 30سال کا تجربہ ہے اور وہ کوئٹہ، سیبی، کولاواہ ،ڈیرہ بگٹی اور اوران میں کام کر چکے ہیں۔
چین نے اپنے علاقائی مفادات کے تحفظ اور چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) کے خلاف ایران کی سازشیں ناکام بنانے کے لیے مجھے وہاں تعینات کیا اور مجھے ایک کثیر تنخواہ اور کثیر رقم بہم پہنچائی۔میجر جنرل ایمن بلال نے یہ بھی بتایا کہ بلوچ تحریک آزادی کا خاتمہ اور سی پیک کی کامیابی پاکستان اور چین کے لیے نہایت اہم ہے۔
اس مد میں خرچ کرنے کے لیے ہمارے پاس بھاری رقم ہے۔ اس لیے ہمیں یہ معلوم کرنے دیں کہ آپ کو کتنی ضرورت ہے کیونکہ اس بات کا انتظار نہیں کر سکتے کہ ایران بلوچستان میں بد امنی پھیلائے ، سی پیک کے خلاف ریشہ دوانیاں کی جائیں اور دوستی کی آڑ میں ہمارے پیٹ میں چھرا گھونپ دے۔
بلال نے مزید وضاحت کی کہ موجودہ ایران پاکستان کا سب سے بڑا دشمن ہے اور کہا کہ ایف اے ٹی ایف کا خطرہ آج ٹل جائے کل ہم ایران کے اندر ہوں گے اور بلوچ علیحدگی پسندوں کو ایسا سبق سکھائیں گے کہ ان کی نسلیں یاد رکھیں گی۔
فی الحال ہمارے پاس سوائے اس کے کوئی چارہ نہیں ہے کہ ایرانی سرحد کے 25کلومیٹر اندر ہی کارروائی کریں اور وقت آنے پر ہم اس متبادل کا استعمال کریں گے۔انہوں نے کہا کہ گوادار کو خار دار باڑ سے گھیرنا کوئی سیاسی ایشو نہیں تھااور نہ ہی کوئی انوکھی بات تھی۔ ساری دنیا اور پاکستان اپنے شہروں کے، جہاں سیکورٹی نہیں ہوتی ،تحفظ کی خاطر دیواریں اور رکاوٹیں پہلے ہی تعمیر کر چکے ہیں۔ گوادار کی صورت حال بھی قابو سے باہر تھی اس لیے تمام سیکورٹی متبادل ناکام ہو جانے کے بعد تاروں کی باڑ کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
یہ باڑ لگانے کا کام ہر صورت میں ہو کررہے گا ۔ہم اسے ہرگز سیاسی مسئلہ نہیں بننے دیں گے۔میجر جنرل بلال نے ڈیزل کے دھندے کے حوالے سے جرگہ حاضرین کے سوالوں کا واضح جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران سے غیر قانونی فراہمی کسی بھی حالت میں روکی جائے گی۔ یہ کوئی بزنس یا تجار ت نہیں ہے۔
اس کے پس پشت ایران ہمیں براہ راست نقصان پہنچا رہا ہے۔ ہم نے اسلحہ بارودسے بھری درجنوں گاڑیاں ضبط کی ہیں۔ بلا ل نے مزید کہا کہ ڈیزل کی تجارت بتدریج ختم کردی جائے گی ۔لوگوں کو اب ایرانی تیل اسمگل کرنے کے بجائے کوئی دوسرا متبادل روزگار تلاش کرنا ہوگا۔اب انہیں زراعت ، کھیتی باڑی یا کوئی اور دوسرا دھندہ دیکھنا چاہیے۔