یوروپی یونین کی پابندی کی دھمکی پر روس نے بھی وارننگ دی
ماسکو ، 15 فروری (انڈیا نیرٹیو)
یوروپی یونین نے روس میں حزب اختلاف کے رہنما الیکسی نیولنی کی گرفتاری پر پابندی عائد کرنے کی دھمکی دی ہے جس کے بعد روس نے بھی اس پر سخت ردعمل کااظہار کیا ہے ۔ روس نے کہا ہے کہ اگر یوروپی یونین پابندیاں عائد کرتا ہے تو اس کا خمیازہ بھگتنے کے لیےتیاررہے۔
روس نے کہا ہے کہ وہ یوروپی یونین کے ساتھ اپنے تعلقات توڑ دے گا۔ روسی وزیر خارجہ سیرگی لاوروف نے سخت لہجے میں کہا کہ ہم بین الاقوامی برادری سے الگ تھلگ نہیں ہونا چاہتے ہیں ، لیکن ہم اس کے لیے تیار ہیں۔
یوروپی یونین کے ساتھ باضابطہ تعلقات برقرار رکھنے کے سوال پر ، روسی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ روس تنہا نہیں ہونا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر یوروپی یونین ایسے اقدامات کرتا ہے جس سے روس کی معیشت کو نقصان پہنچے تو ہمارا ملک جوابی فیصلہ لے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر روس پر اقتصادی پابندیاں عائد کی گئیں تو روس اس کا جواب دے گا۔
اہم بات یہ ہے کہ ماسکو نے جرمنی ، پولینڈ اور سویڈن کے سفارت کاروں کو ملک بدر کردیا جنہوں نے نیولنی کی حمایت میں مظاہروں میں حصہ لیا تھا۔ اس کے جواب میں ، یورپی یونین کے تینوں ممالک نے روسی سفارتکاروں کو ملک بدر کردیا ہے۔
روس نے نیولنی کی حمایت میں ریلیوں میں شرکت کرنے پر جرمنی ، پولینڈ اور سویڈن کے سفارت کاروں کو ملک بدر کردیا
واضح ہو کہ الیکسی نیولنی کی حمایت کرنے والوں کے بارے میں روس کا سخت موقف سامنے آگیا ہے۔ روس نے جرمنی ، پولینڈ اور سویڈن کے سفارتی عملہ کو نیولنی کی رہائی کا مطالبہ کرنے والی ریلیوں میں شرکت کے لیے ملک بدر کردیا ہے۔
روس کی وزارت خارجہ نے کہا کہ پوتن کی حکومت نے ان واقعات کے بارے میں جرمنی ، پولینڈ اور سویڈن کے سفارت خانوں کے خلاف باضابطہ احتجاج درج کرایا ہے۔رشیا توڈے کی رپورٹ کے مطابق جرمنی ، پولینڈ اور سویڈن کے نمائندوں نے نیولنی کی حمایت میں بڑے پیمانے پر مظاہروں میں حصہ لیا ۔ پچھلے دو ہفتوں میں ہزاروں افراد نے ان مظاہروں میں حصہ لیا ہے۔ عہدیداروں نے بتایا کہ سفارت کاروں کو جلد سے جلد روسی فیڈریشن کے علاقے چھوڑنے کی ہدایت جاری کردی گئی ہیں۔
روسی وزارت خارجہ نے جمعہ کے روز کہا تھا کہ وہ سویڈن ، پولینڈ اور جرمنی کے سفارتکاروں کو حزب اختلاف کے رہنما نیولنی کی حمایت میں ریلی میں شامل ہونے کے لیےناپسندیدہ افراد قراردے رہاہے۔
چوں کہ پچھلے 23 جنوری کو ان لوگوں نے نیولنی کی حمایت میں منعقدہ ’غیرقانونی‘ریلیوں میں شرکت کی تھی۔ اس دن پورے روس میں نیولنی کی حمایت میں ایک عوامی مظاہرہ ہوا۔
ماسکو میں سویڈن اور پولینڈ کے سفارت کاروں نے سینٹ پیٹرزبرگ میں ریلیوں میں شرکت کی۔ اس سے ناراض ، روسی حکومت نے کہا کہ ان سفارت کاروں کا برتاوسفارتی آداب کے مطابق نہیں ہے اور سراسر غیر قانونی ہے۔ ان تمام سفارت کاروں کو جلد از جلد روس چھوڑنے کو کہا گیا ہے۔
اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ روس حکومت نیولنی کی حمایت سے کس قدر پریشان ہے۔ پریشانی ہی کا نتیجہ ہے کہ سفارت کاروں کو ملک بدر کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ چند ہفتوں روس میں نیولنی کی حمایت میں عام لوگ سڑکوں پر نکل کر حکومت کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔ روسی حکومت ان مظاہرین سے سخت برتاؤ کرتے ہوئے پولیس اور دیگر سرکاری اداروں کی مدد لے رہی ہے حالاں کہ مظاہرین پر ان سب کا کوئی خاص اثر نہیں دیکھ رہا ہے۔
دل چسپ بات یہ ہے کہ روس میں حزب اختلاف لیڈر نیولنی نے سرکار کی پالیسیوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے روسی حکومت کی کارگزاریوں پر سوالات اٹھائے تھے۔ اس سلسلے میں نیولنی کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا تھا۔ اب تک نیولنی جیل ہی میں ہے اور اس پر مقدمہ چل رہا ہے۔
یورپین یونین نے گزشتہ چند ہفتوں روس میں نیولنی کی حمایت میں عام لوگ سڑکوں پر نکل کر حکومت کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں، ان لوگوں کی حمایت میں چند ممالک نے اپنی رضامندی کا اظہار کیا تھا ، یہی وجہ ہے روس نے انہیں ملک چھوڑنے کو کہا تھا۔ یہی معاملات نے اب طول پکڑ لیا ہے۔ یورپی یونین نے اسی پس منظر میں روس کو دھمکی دی ہے تاہم روس نے بھی کہا ہے کہ ہم اسی طرح یورپی یونین سے پیش آئیں گے۔