آنگ سان سوچی پرنیا الزام ، غیر معینہ مدت تک نظربند رکھنے کی تیاری
ینگون ، 17 فروری (انڈیا نیرٹیو)
میانمار بغاوت کے بعد آنگ سان سو کی کی حراست کوبدھ تک توسیع کرتے ہوئے اس پر دوبارہ الزام عائد کیا گیا ہے۔ قانونی ماہرین کے مطابق اس الزام کے تحت عدالت کی اجازت کے بغیر سو کو غیر معینہ مدت تک تحویل میں رکھا جاسکتا ہے۔ اسی دوران ایک بار اتوار اور پیر کو پھر انٹرنیٹ پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
جج سے ملاقات کے بعد آنگ سان سو کی وکیل نے کہا ہے کہ سپریم لیڈر پر نیچرل ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ کے آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اس کا استعمال ایسے افراد پر مقدمہ چلانے کے لیے کیا جاتا ہے جو کورونا پابندی کو توڑ دیتے ہیں۔ ویسے ، کورونا پروٹوکول کی خلاف ورزی کرنے پر زیادہ سے زیادہ تین سال قید کی سزا موجود ہے۔
لیکن فوج کی جانب سے گذشتہ ہفتے تعزیرات کوڈ میں تبدیلی کرنے کے بعد پولیس غیر قانونی مدت کے لئے کسی کو بھی عدالت کی اجازت کے بغیر حراست میں لے سکتی ہے۔ اس سے قبل سو پر غیر قانونی طور پر واکی ٹاکی رکھنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
وہیںمیانمار کی فوجی کارروائی کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔ منگل کو بھی ینگون اور دیگر شہروں میں بغاوت کے خلاف مظاہرے ہوئے۔ اس دوران سو اور اس کی حکومت کے ممبروں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔ کچھ جگہوں پر ریل روکنے کی اطلاع ہے۔ ینگون میں مظاہرین نے سنٹرل بینک کے سامنے مظاہرہ کیا۔ بدھ راہبوں نے اقوام متحدہ کے مقامی دفتر کے باہر مظاہرہ کیا۔ ملک کے دوسرے بڑے شہر منڈالے میں بھی مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے۔
دوسری طرف میانمار کی فوج نے منگل کو دوبارہ انتخابات کرانے اور فاتح پارٹی کو اقتدار سونپنے کا وعدہ کیا ہے۔ اگرچہ فوج نے انتخابات کی تاریخوں کے بارے میں کچھ ذکر نہیں کیاہے ۔ فوجی ترجمان نے کہا کہ منتخب حکومت کا خاتمہ بغاوت نہیں ہے۔ انہوں نے ملک کے سابق سپریم لیڈر کو حراست میں لینے کی بات سے بھی انکار کیا ہے۔
اس دوران ملیشیا کی حکومت نے میانمار 1200 غیرقانونی طورپر مقیم افراد کو اگلے ہفتے ان کے ملک بھیجنے کا فیصلہ کیاہے ۔ تاہم اس میں اقلیتی مسلم روہنگیا پناہ گزینوں اور اقوام متحدہ کے مہاجر ایجنسی کے ذریعہ نشان زد افراد شامل نہیں ہیں۔ ان لوگوں پر الزام ہے کہ ان کے پاس درست دستاویزات نہیں ہیں اور مخصوص مدت سے زیادہ وقت سے رہ رہے ہیں۔