پاکستان میں ایک ہندولڑکی کے اغوا اور زبردستی مذہب تبدییل کرانے کا واقعہ
اسلام آباد ، 17 فروری (انڈیا نیرٹیو)
پاکستان کے صوبہ سندھ میں مبینہ طور پر ایک ہندو لڑکی کو زبردستی اغوا کرکے مذہب تبدیل کرانے کا واقعہ سامنے آیا ہے۔اطلاعات کے مطابق سندھ کے اقلیتی علاقوں میں ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکار غلام معروف قادری نے شادی کرنے سے قبل ایک ہندو لڑکی کو زبردستی اغوا کرلیا اور زبردستی اسلام قبول کرایا۔اس بچی کا نام نینا کماری اور والد کا نام رمیش لال ہے۔ یہ لوگ صوبہ سندھ کے ضلع نوشہرا کے ہشانی ہربار سے تعلق رکھتے ہیں۔
نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر صوبہ سندھ کے ایک ہندو رہنما نے بتایا کہ نینا پچھلے پانچ دن سے لاپتہ تھی۔ جب نینا اسکول سے واپس نہیں آئی تو اس کے اہل خانہ نے اسے ڈھونڈنے کی کوشش کی تو انہیں اغوا کے بارے میں پتہ چلا۔
آل پاکستان ہندو پنچایت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پولس اہلکار قادری نے 11 فروری کو نینا کو ایک درگاہ پر اسلام قبول کرنے پر مجبور کیا اور نکاح سے قبل اس کا نام بدل کر ماریہ رکھ دیا۔
اس کے بعد نکاح کا سرٹیفکیٹ سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کیا گیا ، جس میں کہا گیا تھا کہ نینا کی عمر 19 سال ہے۔ لیکن اس کے اہل خانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ نابالغ ہے۔
پاکستان میں اقلیت کے مسائل میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے۔ بلوچستان سمیت پاکستان کے متعدد علاقوں میں ہندؤوں پر تبدیلی مذہب کا دباؤ بنا کر تشدد کیا جا رہا ہے۔ اس تشدد کے خلاف پاکستان حکومت کی طرف سے کوئی کاروائی کی خبر موصول نہیں ہے ۔ حالاں کہ پاکستان ہندو پنچایت نے اس سلسلے میں ملزم کے خلاف کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم کوئی کاروائی کی رپورٹ نہیں ملی ہے۔
پاکستان جو کہ خود کو پوری دنیا میں یہ باور کرانے کی کوشش کرتا ہے کہ پاکستان میں اقلیتوں کو تحفظ فراہم ہے۔ اس معاملے میں پاکستان کے خود ساختہ بیان باز کہاں گئے؟ آخر اس کب تک پاکستان میں تبدیلیٔ مذہب اور اقلیت پر تشدد کو روا سمجھا جائے گا۔