تشدد آپ سے کچھ نہیں چھین سکتا، میرے والد مجھ میں زندہ ہیں: راہل
نئی دہلی،17فروری(انڈیا نیرٹیو)
پڈوچیری میں سیاسی اتھل پتھل کے درمیان بدھ کو کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی ریاست کے دورے پر پہنچے۔ یہاں موتھیال پیٹ میں ماہی گیروں سے بات چیت کے بعد راہل گاندھی نے بھارتی داسن گورنمنٹ خواتین کالج کی طالبات سے بات چیت کی اور ایک طالبہ کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ والد راجیو گاندھی کے قتل سے انہیں کافی تکلیف پہنچی تھی لیکن اس واقعہ کے لیے ذمہ دار لوگوں کے تئیں ان کے من میں کوئی نفرت یا غصہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تشدد آپ سے کچھ نہیں چھین سکتا۔ میرے والد مجھ میں زندہ ہیں۔ میرے والد میرے ذریعہ بات کررہے ہیں۔
راہل گاندھی نے یہاں ماہی گیروں سے براہ راست مکالمہ کیا اور ان کے مسائل جاننے کی کوشش کی۔پدوچیری کے متھیا لپیٹ میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کہا ”مرکزی حکومت نے کسانوں کے خلاف تین قوانین منظور کیے ہیں، جس کی وجہ سے کسانوں کا بہت نقصان ہونے جا رہا ہے۔ کسان ہمارے ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، لیکن حکومت نے ان سے پوچھے بغیر یہ تینوں قانون بنائے ہیں۔“
راہل گاندھی نے کہا کہ مرکزی حکومت میں ماہی گیروں کے لیے ایک علیحدہ وزارت ہونی چاہیے تاکہ ان کی آواز بھی سنی جا سکے۔ ماہی گیروں کو انشورنس، پنشن کی سہولیات بھی دی جانی چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ یہاں پر تامل زبان سب سے اہم ہے اور اس کے بعد ہی کسی دیگر زبان کو سنا جانا چاہیے۔راہل گاندھی نے کہا کہ یہ قوانین صرف کسانوں کو نہیں بلکہ آپ جیسے ماہی گیروں اور تمام عام لوگوں کو بھی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ”آپ سمندر والے کسان ہیں، جو ملک کے باشندگان کے لئے کام کر رہے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ سمندر کی طاقت ماہی گیروں کے ہاتھ میں رہے نہ کہ صرف ایک یا دو افراد کے ہاتھ میں۔“