این آئی آر ایف رینکنگ 2023: آئی آئی ٹی بنگلور اول جے این یو دو م کے ساتھ اپنی پوزیشن پربرقرار
نئی دہلی، 05 جون (انڈیا نیرٹیو)
وزارت تعلیم نے پیر کو نیشنل انسٹی ٹیوٹ رینکنگ فریم ورک (این آئی آر ایف) 2023 جاری کیا۔ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی)، مدراس مسلسل پانچویں سال ‘مجموعی’ زمرے میں سرفہرست ہے۔ یونیورسٹی کے زمرے میں، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس (آئی آئی ایس سی)، بنگلورو پہلے مقام پر ہے۔
وزارت تعلیم نے اس سال کل 12 زمروں میں این آئی آر ایف کی درجہ بندی جاری کی ہے۔ اس میں مجموعی طور پر یونیورسٹیاں،انجینئرنگ، مینجمنٹ، کالجز، فارمیسی، میڈیکل، لا اینڈ ڈینٹل، تحقیقی ادارے، زراعت اور اس سے منسلک شعبوں اور فن تعمیر اور منصوبہ بندی اور دیگر شامل ہیں۔ اس سال این آئی آر ایف میں زراعت اور اس سے منسلک شعبوں کا ایک نیا مضمون شامل کیا گیا ہے۔ نیز آرکیٹیکچر ڈسپلن کا نام بدل کر آرکیٹیکچر اینڈ پلاننگ کر دیا گیا ہے۔
مجموعی طور پر زمرہ میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی مدراس پہلے نمبر پر ہے۔ اس میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس (آئی آئی ایس سی) بنگلور دوسرے نمبر پر ہے اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) دہلی تیسرے نمبر پر ہے۔ اس کے بعد انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی بمبئی، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کانپور ہے۔ دہلی کا آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) اس فہرست میں چھٹے نمبر پر ہے۔ اس کے بعد انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کھڑگپور، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی روڑکی، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی گوہاٹی اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) بالترتیب سرفہرست ہیں۔
‘یونیورسٹی’ کے زمرے میں، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس (آئی آئی ایس سی) بنگلور پہلے، جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)، نئی دہلی دوسرے نمبر پر اور جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی تیسرے نمبر پر ہے۔اس کے بعد بالترتیب جادو پور یونیورسٹی، کولکاتہ، بنارس ہندو یونیورسٹی، وارانسی، منی پال اکیڈمی آف ہائر ایجوکیشن- منی پال، منی پال، امرتا وشوا ودیا پیٹھم، کوئمبٹور، ویلور انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، ویلور، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ اور یونیورسٹی آف حیدرآباد، حیدرآباد سرفہرست ہیں۔
انجینئرنگ کے زمرے میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) مدراس سرفہرست ہے۔ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) دہلی دوسرے اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) بمبئی تیسرے نمبر پر ہے۔ اس کے بعد بالترتیب انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کانپور، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی روڑکی، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کھڑگپور، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی گوہاٹی، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی حیدرآباد، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (این آئی ٹی) تروچیراپلی اور جادو پور یونیورسٹی، کولکتہ کا نمبر آتا ہے۔
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ (آئی آئی ایم) احمد آباد مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ کے زمرے میں سرفہرست ہے۔ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ (آئی آئی ایم) بنگلور دوسرے اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ (آئی آئی ایم) کوزی کوڈ تیسرے نمبر پر ہے۔ اس کے بعد انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ کلکتہ، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی دہلی، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ لکھنؤ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف انڈسٹریل انجینئرنگ، ممبئی، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ اندور، زیویئر لیبر ریلیشنز انسٹی ٹیوٹ (ایکس ایل آر آئی) اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ممبئی کا نمبر آتا ہے۔
کالجوں کے زمرے میں ٹاپ ٹین میں دہلی یونیورسٹی کے خواتین کے کالج مرانڈا ہاؤس سرفہرست ہے۔ اس کے بعد دہلی کا ہندو کالج دوسرے نمبر پر ہے جبکہ چنئی کے پریذیڈنسی کالج نے تیسرا مقام حاصل کیا ہے۔ اس کے بعد پی ایس جی آر کرشنمل کالج برائے خواتین، کوئمبٹور، سینٹ زیویئر کالج، کولکاتہ، آتما رام سناتن دھرما کالج، نئی دہلی، لیوولا کالج، چنئی، رام کرشنا مشن ودیامندر، ہاوڑہ، لیڈی شری رام خواتین کالج دہلی اور کیروری مل کالج،دہلی بالترتیب سرفہرست ہین۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فارماسیوٹیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ، حیدرآباد فارمیسی زمرہ میں پہلے نمبر پر ہے۔ اس کے بعد جامعہ ہمدرد، نئی دہلی دوسرے اور برلا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اینڈ سائنس، پیلانی تیسرے نمبر پر ہے۔ اس کے بعد جے ایس ایس کالج آف فارمیسی، اوٹی، انسٹی ٹیوٹ آف کیمیکل ٹکنالوجی، ممبئی، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فارماسیوٹیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ، موہالی، جے ایس ایس کالج آف فارمیسی، پنجاب یونیورسٹی، منی پال کالج آف فارماسیوٹیکل سائنسز، منی پال اور امرتا وشو ودیاپیٹھم کا نمبر آتا ہے۔
آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (اے آئی آئی ایم ایس)، دہلی نے طبی زمرے میں سب سے اوپر پانچ اداروں میں سرفہرست ہے۔ اس کے بعد پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ، چنڈی گڑھ دوسرے اور کرسچن میڈیکل کالج ویلور تیسرے نمبر پر ہے۔ جب کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنسز، بنگلور چوتھے اور جواہر لال انسٹی ٹیوٹ آف پوسٹ گریجویٹ میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ، پڈوچیری پانچویں نمبر پر ہے۔
آرکیٹیکچر اور پلاننگ کے زمرے میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی روڑکی پہلے اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کالی کٹ دوسرے نمبر پر رہا۔ اس کے بعد بالترتیب انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کھڑگپور، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی تروچیراپلی، اسکول آف پلاننگ اور آرکیٹیکچر نئی دہلی کا نمبر آتا ہے۔
نیشنل لا اسکول آف انڈیا یونیورسٹی، بنگلور کو قانون کے زمرے میں پہلا مقام دیا گیا ہے۔ اس کے بعد نیشنل لاء یونیورسٹی، نئی دہلی دوسرے نمبر پر اور نلسار یونیورسٹی آف لاء ، حیدرآباد تیسرے نمبر پر ہے۔ مغربی بنگال نیشنل یونیورسٹی آف فارنسک سائنسز، کولکاتہ چوتھے اور جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی پانچویں نمبر پر ہے۔
سویتا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل اینڈ ٹیکنیکل سائنسز، چنئی دانتوں کے زمرے میں پہلے نمبر پر ہے۔ منی پال کالج آف ڈینٹل سائنسز، منیپال دوسرے، ڈاکٹر ڈی وائی۔ پاٹل ودیا پیٹھ، پونے تیسرے اور مولانا آزاد انسٹی ٹیوٹ آف ڈینٹل سائنسز، دہلی چوتھے جبکہ اے بی شیٹی میموریل انسٹی ٹیوٹ آف ڈینٹل سائنسز، مگلورو پانچویں نمبر پر ہے۔
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس، بنگلور تحقیقاتی اداروں کے زمرے میں پہلے نمبر پر ہے۔ اس کے بعد بالترتیب انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی مدراس، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی دہلی، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی بمبئی اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کھڑگپور ہیں۔
زراعت اور اس سے منسلک شعبوں کے زمرے میں، ہندوستانی زرعی تحقیقی ادارہ، نئی دہلی اس فہرست میں سرفہرست ہے۔ اس کے بعد آئی سی اے آر – نیشنل ڈیری ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، کرنال دوسرے اور پنجاب زرعی یونیورسٹی (پی اے یو)، لدھیانہ تیسرے نمبر پر ہے۔ جب کہ بنارس ہندو یونیورسٹی، وارانسی چوتھے اور تمل ناڈو زرعی یونیورسٹی (ٹی این اے یو)، کوئمبٹور پانچویں نمبر پر ہے۔