1893 میں ایک نوجوان ہندوستانی وکیل موہن داس کرم چند گاندھی، ایک قانونی مقدمے میں اپنے مؤکل عبداللہ سیٹھ کی نمائندگی کے لیے جنوبی افریقہ پہنچے ۔ 07 جون 1893 کو اس نے ٹرین کے ذریعے ڈربن سے پریٹوریا جانے کے لیے فرسٹ کلاس کا ٹکٹ لیا۔
رات تقریباً 9 بجے جب ٹرین نٹال کی راجدھانی مارٹزبرگ پہنچی تو اپنے فرسٹ کلاس ڈبے میں بیٹھے موہن داس کرم چند گاندھی کوایک گورا افسرکافی دیر سے غصے سے گھور رہاتھا۔ کچھ دیر بعد وہ دوسرے ریلوے افسران کو بلا کر لے آیا۔
ان سب نے گاندھی کو تھرڈ کلاس کمپارٹمنٹ میں جانے کو کہا۔ ایک درست فرسٹ کلاس ٹکٹ دکھانے کے بعد بھی، گاندھی کو باہرنکالنے پر بضد تھے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ اپنی مرضی سے ڈبے کو کبھی نہیں چھوڑیں گے۔ ریلوے حکام نے ایک گارڈ کو بلایا اور گاندھی کو فرسٹ کلاس ڈبے سے باہر پھینک دیا۔
اپنی سوانح عمری ‘ سچ کے پریوگ ‘ میں گاندھی جی نے لکھا ہے کہ انہوں نے مارٹزبرگ اسٹیشن پر ٹھنڈک کے دوران ہندوستان واپس آنے کا سوچا لیکن جلد ہی اپنے ذہن پر قابو پاتے ہوئے اس بزدلانہ خیال کو ترک کر دیا اور نسل پرستی کے خلاف لڑنے کا فیصلہ کیا۔ بعد میں یہ خیال جنوبی افریقہ اور بعد ازاں ہندوستان میں سول نافرمانی کی شکل میں تحریک آزادی میں ان کا مضبوط ہتھیار بن گیا۔