بیرونی سفارت کاروں کا کشمیر میں دوسرا دن
بیرونی سفارت کار کشمیر کے مختلف علاقوں کا دورہ کر رہے ہیں
سری نگر: (انڈیا نیرٹیو)
چوبیس مختلف ممالک کے سفارت کاروں کا ایک بڑا وفد آج کشمیر دورے سے قبل حضرت بل درگاہ گئے۔ جہاں وفد نے درگاہ کے احاطے میں کچھ وقت گزارا اور لوگوں سے بات چیت کی ۔
اس سے قبل 23 ارکان پر مشتمل ایک یورپی وفد 29 اکتوبر 2019 کو حالات کا جائزہ لینے کے لیےٓیا تھا، یورپی اراکین پارلیمان پر مشتمل اس وفد نے دفعہ 370 کی منسوخی کو ہندستان کا اندرونی معاملے قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ یورپی یونین کو کوئی رپورٹ پیش نہیں کریں گے۔ حسن اتفاق ہے کہ سابقہ یورپی یونین کے وفد کی طرح یہ وفد جو امریکہ، افریقہ، ویتنام، بنگلہ دیش، ناروے، جنوبی کوریا جیسے ممالک کے سفارت کاروں پر مشتمل ہیں، نے کشمیر دورے کا پلان کیا اور کشمیر پہنچ گئے تاکہ کشمیر میں حالات کا جائزہ لے کر دنیا کے سامنے کشمیر کی تازہ ترین رپورٹ پیش کرسکے۔
بیس مختلف ممالک کے سفارتی وفد نے آج سری نگر میں مئیر اورڈی ڈی سی کے سربراہوں کے ساتھ ملاقات کی ۔اس موقع پر بی ڈی سی کے چئیر میں کے ساتھ میونسپل کاؤنسل کے نمائندے بھی موجود تھے۔
اس سے قبل بیس مختلف ممالک کے سفارتی وفد آج سے جموں و کشمیر کے خصوصی دورے پر ہے۔اس دورے کے پہلے پڑاو کے تحت سفارتی وفد نے بڈگام کے ما گام بلاک دیواس کا دورہ کیا۔ یہ پنچایت ضلع بڈگام میں ہے۔اس موقع ڈی ڈی سی چیئرمین ، نذیر خان اور دیگر پنچایت نمائندوں نے سفارتی وفد کا خیرمقدم کیا اور پنچایتی راج کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا ۔ پنچایتی راج جس کے تحت حکومت عوام کے دروازے تک پہنچ گئی ہےاور ترقیاتی کاموں میں تیزی آئی ہے۔
سفارتی وفد نے مقامی لوگوں سے بھی ملاقات کی ۔سرکاری کاموں کا بھی جائزہ لیا۔یاد رہے کہ سفارتی وفد دو روزہ دورے پر ہیں۔ بیس مختلف ممالک کے سفیروں کے وفد کا مرکزی وزیر خارجہ امور کی دعوت پر 17 اور 18 فروری کو مرکزی خطے میں حکومت کی کارگزاریاں دیکھنے کی غرض سے جموں و کشمیر کا دورہ کر رہے ہیں۔
اس سے قبل ریاست کو جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کرنے کے بعد جموں و کشمیر کا دورہ کرنے والا یہ چوتھا سفارتی دورہ ہوگا اور اس کی خصوصی آئینی حیثیت کوپارلیمانی قانون سازی اور صدارتی آرڈر کے ذریعے 5 اگست 2019 کو واپس لے لیا گیا تھا۔ جب کہ اکتوبر 2019 میں یوروپی پارلیمنٹ کے ممبروں کے پہلے وفد نے وادی میں جانے کا تجربہ کیا تھا ، 16 سفیروں کے ایک گروپ نے جنوری 2020 میں جموں و کشمیر کا دورہ کیا۔ اس کے بعدامریکی سفیر سمیت 25 غیر ملکی سفارت کاروں کے ایک اور وفد نے بھی شرکت کی تھی۔
فروری 2020 میں ٹھیک ایک سال بعد ، چوتھا سفارتی دورہ ہوا تھا جس کا مقصد زمینی حالات کا جائزہ لینا تھا جن کے بارے میں گمراہ کن پروپگنڈہ کیا جارہا تھا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق ، کچھ سفارت کاریورپی یونین اور افریقی یونین ممالک کے بھی ہیں۔ان کے ساتھ عرب اور اسلامی ممالک سے بھی وفد شامل ہیں۔ 17 فروری کو وادی کے دورے کے بعد ، غیر ملکیوں کا 18 فروری کو جموں میں حکومتی عہدیداروں کے علاوہ متعدد سیاسی ، تجارتی اور سول سوسائٹی کے وفد سے ملاقات کا پروگرام ہے۔یہ وفد بعد ازاں گلمرگ کا دورہ کرے گا اور ٹل لیک میں شکارے کی سواری کا بھی لطف لے گا۔
کشمیری مہاجرین سے ملاقات کرے گا بیرونی وفد
غیر ملکی سفارت کاروں کاگروپ آج جموں کےدورے پرہے۔ آج جموں کےعوامی نمائندوں سےوفد کی ملاقات ہوگی۔ آپ کوبتادیں کہ پندرہ ممالک کے سفارت کاروں کا ایک وفد جموں کشمیر کے دو روزہ دورے پر ہے ۔ آج دورےکادوسرادن ہے۔ وفد خصوصی پوزیشن کی منسوخی کے بعد مرکز کے زیر انتظام ریاست یعنی جموں و کشمیر کی صورت حال کا جائزہ لینے کی غرض سےیہاں پہنچا ہے۔کل سری نگرکاوفد نےدورہ کیاتھا۔
پندرہ ممالک کے سفارت کاروں کا ایک وفد جموں کشمیر کے دو روزہ دورے پر ہے ۔ وفد خصوصی پوزیشن کی منسوخی کے بعد یوٹی کی صورت حال کا جائزہ لینے کی غرض سےیہاں پہنچا ہے ۔۔ ان میں امریکہ ،جنوبی کوریا ، ویتنام ، فجی ،بنگلہ دیش ، مالدیپ ، ناروے ، ٹوگو،پیرو، موراکو، ارجنٹینا ،نیجر، نجیریا ،گیانا اورفلپائن کے سفیر شامل ہیں ۔ انہوں نے کئی سیاسی اور سماجی لیڈران سے ملاقات کی۔مقامی سول سوسائٹی ارکان اورمیڈیا نمائندوں سےبھی وفد نے ملاقات کی ۔ اس بیچ جی او سی ، کے جےایس ڈھلن نے غیر ملکی وفد کو سیکورٹی صورت حال کی جانکاری فراہم کی ۔
مقامی لوگوں کا ایک گروپ بھی وفد سے ملا ۔انہوں نے تبادلہ خیال کے دوران غیر ملکی وفد کو کئی پیغامات دئے ۔ انہوں نے پاکستان کی جانب سے جموں کشمیر میں ہو ر ہے خرابے کی غلط بیانی کو مسترد کر دیا ۔ گروپ نےپانچ اگست کے بعدصورت حال کو قابو میں رکھنے کے لیے یو ٹی انتظامیہ کی ستائش کی ۔
مقامی لوگوں کے گروپ نے وفد کو بتایا کہ اگرچہ انہیں اس دوران کئی مشکلات پیش آئیں تاہم نظم و ضبط کو برقرا رکھنالازمی تھا۔انہوں نےجموں کشمیر میں دہشت پھیلانےکے لیے پاکستان کی کوششوں کو بھی بے نقاب کر دیا۔ گروپ نے جموں کشمیر میں ہلاکتوں کے لیےپاکستان کو ذمہ دار ٹھہرایا اورساتھ ہی وفد سے ان کے معاملات میں دخل اندازی نہ دینے کے لیے پاکستان پردباؤ ڈالنے کو کہا۔لوگوں کےگروپ نےیہ بھی کہا کہ وہ پاکستان کو ایک انچ بھی نہیں دیں گے ۔وفد نےپایا کہ جموں کشمیر میں حالات بالکل ٹھیک ہیں ۔ دکانیں کھلی ہیں اور سری نگر کی گلیوں میں لوگوں کی آواجاہی جاری ہے ۔