Urdu News

حوثی حملوں کی آڑ میں سعودی عرب کے لیے امریکی حمایت میں اضافہ

یمن اپنی بربادی پر آنسو بہاتے ہوئے


حوثی حملوں کی آڑ میں  سعودی عرب کے لیے امریکی حمایت میں اضافہ

واشنگٹن،18فروری(انڈیا نیرٹیو)

امریکی محکمہ دفاع ”پینٹاگان“ نے سعودی عرب پر یمنی حوثیوں کے مسلسل حملوں کے پیش نظر کی جانے والی کی جانے والی مذمت کی لے تیز کرتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن، الریاض کی جانب سے اپنے بچاؤکی صلاحیت کی حمایت کرتا رہے گا۔پینٹاگان کے پریس سیکرٹری جان کربی نے محکمہ دفاع میں اخبار نویسوں کو بتایا کہ ’’حوثی حملے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔“

ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا بیرونی خطرات اور دھمکیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے سعودی عرب کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔حوثیوں کو دہشت گرد قرار دینے سے متعلق امریکی فیصلہ کی واپسی کے باوجود ایران کے پروردہ گروہ نے سعودی عرب اور یمن میں اپنے حملوں میں بظاہر اضافہ کر دیا ہے۔

گزشتہ ہفتے سعودی عرب کے شہر ابھا کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر راکٹ حملے کی ذمہ داری حوثی گروہ نے قبول کی تھی۔جو بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے حوثیوں کو دہشت گرد فہرست سے نکالنے کے فیصلے پر تنقید کرنے والوں کا خیال ہے کہ اس سے دہشت گروہ کو شہ ملے گی۔

بدھ کے روز ہی امریکی صدر بائیڈن کے خصوصی ایلچی برائے یمن ٹموتھی لینڈرکنگ نے اعتراف کیا کہ سعودی عرب کو یمن تنازع ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ٹموتھی لینڈرکنگ نے امریکی نشریاتی ادارے پی بی ایس کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ

 ’’یمن تنازع میں آپ کو سعودی عرب کی ضرورت ہے۔ انہیں اس ضمن میں کلیدی کردار ادا کرنا ہے۔ آخر کار یمن، نہ صرف سعودی مملکت کا گھر آنگن بنتا ہے بلکہ یہ خلیج کا بھی پچھواڑا ہے۔ جس طرح ہم اپنے گھر آنگن میں ہونے والی پیش رفت پر کڑی نظر رکھتے ہیں، اسی طرح سعودی عرب بھی اپنی مملکت کے بچھواڑے واقع یمنی سرحد پر احتیاط سے نذر ڈالنے کا حق رکھتا ہے۔

امریکہ اس کوشش میں سعودی عرب کا ایک مضبوط شریک ہو گا۔ مجھے یقین ہے کہ ہم امریکی صدر کی سعودی عرب سے متعلق کمٹمنٹس برقرار رکھنے کے قابل ہوں گے۔ ہماری کوشش ہو گی کہ یمن کا تنازع اب ختم ہو۔ یہ ہمارا ہدف ہے۔

یمن اور سعودی عرب کے مابین طویل جنگ کو ہوا دینے والے ممالک خود سکون اور آرام کی زندگی گزار رہے ہیں۔ یمن کی زمینی حالت بد سے بدتر ہے۔ دنیاوی آقاؤں کے پاس دل نہیں ہے، کم از کم خود ساختہ مسلم ممالک ہی کوئی حل تلاش کریں تاکہ یمن کے بچے دو وقت کی روٹی سکون سے کھا سکے۔ 

یمن کی حالت نہایت ہی خستہ ہے۔ سعودی عرب اپنی انا کی وجہ سے یمن کو برباد کرنے کی قسمیں کھا چکا ہے ، وہیں دوسری طرف ایران کو یمن میں حوثی گروپ کو پشت پناہی حاصل ہے۔ آخر اس انا کی جنگ اور اقتدار کی ہوس میں کتنی معصوم جانیں جائیں گی؟ کیا دناوی آقاؤں کے پاس اس کا جواب ہے؟ مسلم ممالک کو سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے کہ طاقت ور ممالک کو صرف ہتھیار بھیجنا ہےباقی بربادی تو مسلم ممالک ہی کو ہونا ہے۔

Recommended