Urdu News

اناؤکے واقعہ کو لے کر کانگریس نے قانون وانتظام پر اٹھائے سوال

اناؤکے واقعہ کو لے کر کانگریس نے قانون وانتظام پر اٹھائے سوال


اناؤکے واقعہ کو لے کر کانگریس نے قانون وانتظام پر اٹھائے سوال

راہل گاندھی بولے ہم متاثرین کے ساتھ، پرینکا نے پوچھا متاثرہ خاندان نظربند کیوں؟

اناؤ،18فروری(انڈیا نیرٹیو)

اترپردیش کے اناوضلع میں تین بچیوں کے ایک کھیت میں بندھا پائے جانے کے واقعہ کے بعدسے ریاست میں قانون وانتظام پر سوال کھڑے ہونے لگے ہیں۔ تین میں سے دو بچیوں کی موت ہوگئی اور ایک بچی کو سنگین حالت میں قانون پور کے ایک اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔

 اس واقعہ کو لے کانگریس نے ریاستی حکومت کو نشانے پر لیتے ہوئے قانون وانتظام پر سوال کھڑے کئے ہیں۔ ساتھ ہی کہا ہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ کے راج میں خواتین اور بیٹیاں محفوظ نہیں ہیں۔

پرینکا گاندھی نے یوپی حکومت سے گزارش کی ہے کہ تیسری بچی کو علاج کے لیے دہلی منتقل کیا جائے۔ خیال رہے کہ مویشیوں کے لیے چارہ لینے گئی بچیاں ایک کھیت سے برآمد ہوئی ہیں، جن میں سے دو کی موت واقع ہو چکی ہے، جب کہ  تیسری کی حالت نازک ہے۔اسے مقامی اسپتال میں علاج کے لیے لے جایا گیا تھا لیکن حالت میں بہتری نہ ہونے کے سبب اسے کانپور ریفر کیا گیا ہے۔

کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی نے اپنی فیس بک وال پر لکھا، ”اناؤکا واقعہ دل دہلا دینے والا ہے۔ لڑکیوں کے اہل خانہ کی بات سننا اور تیسری بچی کو فوری طور پر بہتر علاج ملنا، جانچ پڑتال اور انصاف کے عمل کے لیے بے حد ضروری ہے۔

انہوں نے مزید لکھا، ”اطلاعات کے مطابق متاثرہ کنبہ کو نظربند کیا گیا ہے۔ یہ انصاف کی راہ میں رخنہ ڈالنے والا کام ہے۔ آخر کنبے کو نظر بند کرکے حکومت کو کیا حاصل ہوگا۔

 یوپی حکومت سے گزارش ہے کہ وہ کنبہ کی پوری بات سنے اور فوری اثر سے تیسری بچی کو علاج کے لیے دہلی منتقل کیا جائے۔“اس معاملہ پر کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے بھی ٹوئٹ کیا ہے۔

 انہوں نے لکھا، ”صرف دلت سماج کو ہی نہیں بلکہ یوپی حکومت خاتون کے وقار اور انسانی حقوق کو بھی کچلتی جا رہی ہے۔ لیکن وہ یاد رکھیں کہ میں اور پوری کانگریس پارٹی متاثرین کی آواز بن کر کھڑے ہیں اور انصاف دلا کر ہی رہیں گے۔

ادھر، دو بچیوں کی موت ہو جانے کی وجہ سے گاؤں میں کشیدگی کا ماحول ہے۔ گاؤں میں احتیاط کے طور پر بھاری پولیس فورس تعینات کی گئی ہے۔ معاملہ کی تفتیش کے لیے پولیس کی چھ ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ وہیں، متاثرہ کنبہ نے سی بی آئی سے جانچ کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

Recommended