نمسکار ساتھیو،
بھارت کی رفتار ترقی میں ملک کے توانائی کے شعبے کا بہت بڑا رول ہے۔ یہ ایک ایسا سیکٹر ہے جو زندگی کی آسانی اور کاروبار کرنے کی آسانی، دونوں سے ہی جڑا ہوا ہے۔ آج جب ملک، آتم نربھر بھارت کے نشانے کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے، تو اس میں توانائی کا شعبہ ہمارے پاور سیکٹر، قابل تجدید توانائی کا بہت بڑا رول ہے۔ ان شعبوں میں تیزی لانے کے لئے آپ میں سے کئی معززین سے بجٹ سے پہلے بھی کافی صلاح مشورہ ہوا ہے، بات چیت ہوئی، آپ کے مشوروں کو بھی ان تمام چیزوں کے ساتھ جوڑنے کی کوشش بھی کی گئی ہے۔
اب بجٹ آئے 15 دن سے زیادہ کی مدت ہوچکی ہے، جو باریکیاں بجٹ سے متعلق ہیں، آپ کے سیکٹر سے متعلق ہیں، اس کا آپ بہت باریکی سے تجزیہ بھی کرچکے ہیں۔ کہاں کہاں سے نقصان ہونے والا ہے، کہاں فائدہ ہونے والا ہے، مزید فائدے حاصل کرنے کے راستے کیا ہیں، وہ سب کچھ اپنے کھوج لیا ہوگا اور آپ کے مشیروں نے بھی بہت بڑی محنت کرکے اس کام کو کر بھی لیا ہوگا۔ اب آگے کا راستہ، حکومت اور آپ کیسے مل کر طے کریں ، کیسے بجٹ کے اعلانات کو تیزی سے نافذ کیا جائے، کیسے حکومت اور نجی شعبے ایک دوسرے پر اعتماد بڑھانے ہوئے آگے بڑھیں، اس بات کے لئے یہ ڈائیلاگ ضروری تھا۔
ساتھیو،
توانائی کے شعبے کو لیکر ہماری حکومت کی اپروچ ہمیشہ سے بہت ہولسٹک رہی ہے۔ جب 2014 میں ہماری حکومت بنی تو پاور سیکٹر میں کیا ہورہا تھا، آپ اچھی طرح جانتے ہیں۔ ا سے سے متعلق ڈسٹریبیوشن کمپنی کی کیا حالت تھی، میں مانتا ہوں کہ اس کو مجھے بتانےکی ضرورت نہیں۔ ہم نے اس سیکٹر میں صارف اور صنعت کار، دونوں کے مفادات کو ذہن میں رکھتے ہوئے پالیسیاں بنانے کا اور پالیسیوں کو بہتر بنانے کی مسلسل کوشش کی ہے۔ پاور سیکٹر میں ہم جن چار منتروں کو لیکر چلے وہ ہیں: ریچ، ری انفورس، ریفارم، اور ری نیو ایبل انرجی۔
ساتھیو،
جہاں تک ریچ کی بات ہے تو ہم نے پہلے ملک کے ہر گاؤں تک اور پھر ہر گھر تک بجلی پہنچانے پر زور دیا اور پوری طاقت لگادی ہم نے، پورے نظام کا رخ اسی طرف کردیا۔ بجلی پہنچنے سے ایسے لوگوں کے لئے تو ایک نئی دنیا ہی مل گئی جو 21 ویں صدی میں بھی بجلی کے بغیر رہ رہے تھے۔
اگر اپنی صلاحیت کو ری انفورس کرنے کی بات کریں تو آج بھارت پاور ڈیفی سٹ والے ملک سے فاضل بجلی والا ملک بن چکا ہے۔ گزشتہ کچھ سالوں میں ہی ہم نے 139 گیگا واٹ کیپے سٹی کا اضافہ کیا ہے۔ بھارت ’’ایک ملک، ایک گرڈ۔ ایک فریکوئنسی‘‘ اس کا نشانہ بھی حاصل کرچکا ہے۔ یہ سب کچھ اصلاحات کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ اودے یوجنا کے تحت ہم نے 2 لاکھ 32 ہزار کروڑ روپے کے بانڈ ایشو کئے۔ اس سے پاور سیکٹر میں مالیاتی اور کام کاج کی صلاحیت کو فروغ ملا۔ پاور گرڈ کے اثاثے کو مونیٹائز کرنے کے لئے انفرا اسٹرکچر انویسٹمنٹ ٹرسٹ ۔ اِن وٹ قائم کیا جاچکا ہے اور وہ جلد ہی سرمایہ کاروں کے لئے کھول دیا جائے گا۔
ساتھیو،
بجلی کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے قابل تجدید توانائی توانائی پر بہت زیادہ فوکس کیا جارہا ہے۔گزشتہ چھ سال میں ہم نے قابل تجدید توانائی کی صلاحیت میں ڈھائی گنا سے زیادہ اضافہ کیا ہے۔ اسی دوران بھارت کی سولر انرجی کی صلاحیت میں تقریباً 15 گنا اضافہ کیا گیا ہے۔ آج بھارت انٹرنیشنل سولر الائنس کے ذریعہ دنیا کی قیادت کررہا ہے۔
ساتھیو،
اکیسیوں صدی کی ضرورتوں کو دیکھتے ہوئے اس سال کے بجٹ میں بھی بھارت نے اپنے انفرا اسٹرکچر پر بے مثال سرمایہ کاری کے لئے کمٹ منٹ دکھایا ہے۔ چاہے وہ مشن ہائیڈروجن کی شروعات ہو، سولر سیلز کی گھریلو مینوفیکچرنگ ہو یا پھر قابل تجدید توانائی کے شعبے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ لگانا ، بھارت ہر شعبے پر زور دے رہا ہے۔ ہمارے ملک میں اگلے دس برسوں تک سولر سیلز کی جو مانگ ہے، وہ ہماری آج کی مینوفیکچرنگ صلاحیت سے 12 گنا زیادہ ہے۔ کتنا بڑا بازار ہمارا انتظار کررہا ہے۔ آپ سمجھ سکتے ہیں کہ ملک کی ضرورتیں کتنی بڑی ہیں اور آپ کے لئے موقع کتنا بڑا ہے۔
ہم اس شعبے میں اپنی کمپنیوں کو صرف ملک کی ضرورتیں ہی پوری کرتے نہیں دیکھنا چاہتے بلکہ انہیں عالمی مینوفیکچرنگ چمپئن میں تبدیل ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں۔ حکومت نے ہائی ایفی شیئنسی سولر وی پی ماڈیول کو پی ایل آئی اسکیموں سے جوڑا ہے اور اس پر 4500 کروڑ روپے سے زیادہ سرماریہ کاری کے لئے عہد بند ہے۔ یہ سرمایہ کاری بھارت میں گیگا واٹ سطح کی سولر وی پی مینوفیکچرنگ فیسی لٹیز کو تیار کرنے میں مدد کرے گی۔ پی ایل آئی اسکیم کی کامیابی کا ملک میں ایک پازیٹیو ٹریک ریکارڈ بن رہا ہے۔ اب جیسے موبائل مینوفیکچرنگ کو ہم نے اس اسکیم سے جوڑا تو اس کا بہت زیادہ رسپانس ہمیں فوراً نظر آنے لگا ہے۔ اب ’ہائی ایفی شیئنسی سولر پی وہ ماڈیول ‘ کے لئے بھی ایسے ہی رسپانس کی امید ہے۔
پی ایل آئی اسکیم کے تحت 10 ہزار میگا واٹ صلاحیت والے انٹی گریٹیڈ سولر پی وی مینوفیکچرنگ پلانٹ بنائے جائیں گے اور ان پر تقریباً 14 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی تیاری ہے۔ حکومت کا اندازہ ہے کہ اس سے آنے والے پانچ برسوں میں 17 ہزار 500 کروڑ روپے سے زیادہ کی ڈیمانڈ بنے گی۔ یہ ڈیمانڈ، سولر پی وی مینوفیکچرنگ پورے ایکو سسٹم کی ترقی میں، اس کو رفتار دینے میں بڑا رول ادا کرے گی۔
ساتھیو،
آر ای سیکٹر میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لئے حکومت نے سولر انرجی کارپوریشن آف انڈیا میں ایک ہزار کروڑ روپے کی فاضل کیپیٹل انفیوژن کے لئے عہد بندی دکھائی ہے۔ اسی طرح انڈین ری نیو ایبل انرجی ڈیولپمنٹ ایجنسی میں بھی 1500 کروڑ روپے کی فاضل سرمایہ کاری کی جائے گی۔ یہ بھی بہت بڑا قدم ہے۔
ساتھیو،
پاور سیکٹر میں کاروبار کرنے کی آسانی کو بہتر بنانے کے لئے حکومت نے ریگولیٹری اور پروسیس فریم ورک کو بہتر بنانے کی بھی مہم چلائی ہوئی ہے۔ پاور سیکٹر کو پہلے جس نظر سے دیکھا جاتا تھا ہمارا اسے دیکھنے کا نظریہ الگ ہے۔ آج جتنے بھی ریفارم کئے جارہے ہیں، وہ پاور کو انڈسٹری سیکٹر کا ایک حصہ ماننے کے بجائے اپنے آپ میں ایک سیکٹر کے طور پر ٹریٹ کررہے ہیں۔
پاور سیکٹر کو اکثر انڈسٹریل سیکٹر کے ایک معاون نظام کی طرح ہی دیکھا جاتا رہا ہے۔ جبکہ بجلی اپنے آپ میں ہی اہم ہے اور یہ اہمیت محض صنعتوں کی وجہ سے نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج عام لوگوں کے لئے بجلی کی دستیابی پر اتنی زیادہ توجہ دی جارہی ہے۔
حکومت کی پالیسیوں کا ہی اثر ہے کہ آج بھارت کی پاور ڈیمانڈ ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے۔ ہم ملک بھر میں بجلی سپلائی اور تقسیم سیگمنٹ کی پریشانیوں کو دور کرنے میں لگے ہیں۔ اس کے لئے ڈسکام سے متعلق ضروری پالیسی اور ریگولیٹری فریم ورک بنانے جارہے ہیں۔ ہمارا ماننا ہے کہ کنزیومر کو بجلی ویسے ہی ملنی چاہیے جیسے ریٹیل کی دوسری چیزیں ملتی ہیں۔
ہم ڈسٹریبوشن سیکٹر میں داخلے کی رکاوٹوں کو کم کرنے اور بجلی کی ڈسٹریبوشن اور سپلائی کو لائسنس سے آزاد کرنے کے لئے کام کررہے ہیں۔ حکومت کے ذریعہ پری پیڈ اسمارٹ میٹر اور فیڈر سیپریشن سسٹم کے اپ گریڈیشن سے متعلق انفرا اسٹرکچر سے لیکر ڈس کام کی مدد کے لئے اسکیم پر بھی کام کیا جارہا ہے۔
ساتھیو،
بھارت میں سولر انرجی کی قیمت بہت کم ہے۔ اس کی وجہ سے سولر انرجی کو لوگ زیادہ آسانی سے منظور بھی کررہے ہیں۔ پی ایم کُسم یوجنا، انّ داتا کو اورجا داتا بنارہی ہے۔ اس یوجنا کے ذریعہ کسانوں کے کھیتوں میں ہی چھوٹے پاور پلانٹ لگاکر 30 گیگا واٹ سولر کیپے سٹی تیار کرنے کا نشانہ ہے۔ ابھی تک تقریباً چار گیگا واٹ روف ٹاپ سولر انرجی کی صلاحیت ہم انسٹال کرچکے ہیں اور تقریباً ڈھائی گیگا واٹ صلاحیت کا اس میں جلد ہی مزید اضافہ ہوگا۔ اگلے ایک ڈیڑھ سال میں 40 گیگا واٹ سولر انرجی محض روف ٹاپ سولر پروجیکٹوں کے ذریعہ تیار کرنے کا نشانہ ہے۔
ساتھیو،
آنے والے دنوں میں پاور سیکٹر کو بہتر بنانے، اسے مضبوط کرنے کی مہم اور تیز ہوگی۔
ہماری کوششوں کو آپ کے مشوروں سے طاقت ملتی ہے۔ آج ملک کا پاور سیکٹر، نئی توانائی کے ساتھ نئے سفر پر نکل رہا ہے۔ آپ بھی اس سفر میں شریک ہوں۔ آپ اس کی قیادت کیجئے۔
مجھے امید ہے کہ آج اس ویبینار میں تمام ماہرین کے ذریعہ اہم مشورے ملیں گے۔ مجھے یہ بھی یقین ہے کہ آپ کے گراں قدر مشوروں سے حکومت کو بجٹ سے متعلق اعلانات کو نافذ کرنے میں بہت مدد ملے گی اور یہ جو سرکار کی پوری ٹیم بجٹ سے بہت محنت کرنی ہوتی ہے، کئی پہلوؤں کو دیکھنا ہوتا ہے، بہت کنسلٹیشن کرنا ہوتا ہے، اس کے بعد بجٹ آتا ہے، لیکن بجٹ کے بعد فوراً اتنی بڑی ایکسرسائز ، یہ میں سمجھتا ہوں اس سے بھی زیادہ نتیجہ خیز ہوگی، اس سے زیادہ اہم ہوگی اور اس لئے ایسا ہوتا تو اچھا ہوتا، ایسا ہوتا تو اچھا ہوتا…. یہ کرتے تو ٹھیک ہوتا؛ وہ وقت پورا ہوچکا ہے۔ جو ہے اس کو ہمیں تیز رفتار سے نافذ کرنا ہے۔ اب ہم نے بجٹ ایک مہینے پہلے کیا ہے۔ ایک مہینہ پری پون کرنے کا مطلب ہے مجھے ملک کے اقتصادی نظام کو ایک مہینہ پہلے دوڑانا ہے۔
ہم دیکھتے ہیں، خاص طور پر انفرا اسٹرکچر کے لئے یہ وقت بہت قیمتی ہے۔ کیونکہ ہمارے یہاں اپریل میں بجٹ نافذ ہوتا ہے اور اس کے بعد اگر ہم چرچہ شروع کریں گے، تو اس میں مئی مہینہ نکل جاتا ہے۔ مئی کے اواخر سے ہمارے ملک میں بارش شروع ہوجاتی ہے اور انفرا اسٹرکچر کے سارے کام تین مہینے کے لئے لٹک جاتے ہیں۔ ایسی صورت میں یکم اپریل سے ہی کام شروع کیا جائے تو ہمیں اپریل۔ مئی۔ جون، انفرا اسٹرکچر کے کام کے لئے بہت وقت مل جاتا ہے؛ جولائی۔ اگست۔ ستمبر بارش کے دن ہوتے ہیں؛ پھر ہم تیز رفتار سے آگے بڑھ سکتے ہیں۔ وقت کا اچھا استعمال کرنے کے لئے یہ بجٹ ہم ایک مہینہ پری پون کرکے آگے بڑھ رہے ہیں۔
اس کا فائدہ آپ سب ساتھی جو مے اسٹیک ہولڈر ہیں، آپ جتنا اٹھائیں، حکومت پوری طرح آپ کے ساتھ چلنا چاہتی ہے، ایک قدم آگے چلنا چاہتی ہے۔ آپ آگے آیئے، آپ کنکریٹ امپلیمنٹ ٹیشن کے کنکریٹ مشورے لیکر آگے آیئے ، میری پوری ٹیم آپ کے ساتھ بات چیت کرے گی۔ تفصیل سے بات چیت کرے گی اور ہم مل کر کے ملک کے جو خواب ہیں۔ ان کو پورا کرنے کے لئے چل پڑیں۔ انہیں نیک خواہشات کے ساتھ میں چاہوں گاکہ ویبینار بہت کامیاب ہو، بہت ہی فوکسڈ ہو۔ امپلیمنٹ ٹیشن ۔ میرا فوکس ایریا، امپلیمنٹ ٹیشن ہے۔ اس پر آپ زور لگائیں؛
بہت بہت شکریہ۔ نمسکار ساتھیو،
بھارت کی رفتار ترقی میں ملک کے توانائی کے شعبے کا بہت بڑا رول ہے۔ یہ ایک ایسا سیکٹر ہے جو زندگی کی آسانی اور کاروبار کرنے کی آسانی، دونوں سے ہی جڑا ہوا ہے۔ آج جب ملک، آتم نربھر بھارت کے نشانے کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے، تو اس میں توانائی کا شعبہ ہمارے پاور سیکٹر، قابل تجدید توانائی کا بہت بڑا رول ہے۔ ان شعبوں میں تیزی لانے کے لئے آپ میں سے کئی معززین سے بجٹ سے پہلے بھی کافی صلاح مشورہ ہوا ہے، بات چیت ہوئی، آپ کے مشوروں کو بھی ان تمام چیزوں کے ساتھ جوڑنے کی کوشش بھی کی گئی ہے۔
اب بجٹ آئے 15 دن سے زیادہ کی مدت ہوچکی ہے، جو باریکیاں بجٹ سے متعلق ہیں، آپ کے سیکٹر سے متعلق ہیں، اس کا آپ بہت باریکی سے تجزیہ بھی کرچکے ہیں۔ کہاں کہاں سے نقصان ہونے والا ہے، کہاں فائدہ ہونے والا ہے، مزید فائدے حاصل کرنے کے راستے کیا ہیں، وہ سب کچھ اپنے کھوج لیا ہوگا اور آپ کے مشیروں نے بھی بہت بڑی محنت کرکے اس کام کو کر بھی لیا ہوگا۔ اب آگے کا راستہ، حکومت اور آپ کیسے مل کر طے کریں ، کیسے بجٹ کے اعلانات کو تیزی سے نافذ کیا جائے، کیسے حکومت اور نجی شعبے ایک دوسرے پر اعتماد بڑھانے ہوئے آگے بڑھیں، اس بات کے لئے یہ ڈائیلاگ ضروری تھا۔
ساتھیو،
توانائی کے شعبے کو لیکر ہماری حکومت کی اپروچ ہمیشہ سے بہت ہولسٹک رہی ہے۔ جب 2014 میں ہماری حکومت بنی تو پاور سیکٹر میں کیا ہورہا تھا، آپ اچھی طرح جانتے ہیں۔ ا سے سے متعلق ڈسٹریبیوشن کمپنی کی کیا حالت تھی، میں مانتا ہوں کہ اس کو مجھے بتانےکی ضرورت نہیں۔ ہم نے اس سیکٹر میں صارف اور صنعت کار، دونوں کے مفادات کو ذہن میں رکھتے ہوئے پالیسیاں بنانے کا اور پالیسیوں کو بہتر بنانے کی مسلسل کوشش کی ہے۔ پاور سیکٹر میں ہم جن چار منتروں کو لیکر چلے وہ ہیں: ریچ، ری انفورس، ریفارم، اور ری نیو ایبل انرجی۔
ساتھیو،
جہاں تک ریچ کی بات ہے تو ہم نے پہلے ملک کے ہر گاؤں تک اور پھر ہر گھر تک بجلی پہنچانے پر زور دیا اور پوری طاقت لگادی ہم نے، پورے نظام کا رخ اسی طرف کردیا۔ بجلی پہنچنے سے ایسے لوگوں کے لئے تو ایک نئی دنیا ہی مل گئی جو 21 ویں صدی میں بھی بجلی کے بغیر رہ رہے تھے۔
اگر اپنی صلاحیت کو ری انفورس کرنے کی بات کریں تو آج بھارت پاور ڈیفی سٹ والے ملک سے فاضل بجلی والا ملک بن چکا ہے۔ گزشتہ کچھ سالوں میں ہی ہم نے 139 گیگا واٹ کیپے سٹی کا اضافہ کیا ہے۔ بھارت ’’ایک ملک، ایک گرڈ۔ ایک فریکوئنسی‘‘ اس کا نشانہ بھی حاصل کرچکا ہے۔ یہ سب کچھ اصلاحات کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ اودے یوجنا کے تحت ہم نے 2 لاکھ 32 ہزار کروڑ روپے کے بانڈ ایشو کئے۔ اس سے پاور سیکٹر میں مالیاتی اور کام کاج کی صلاحیت کو فروغ ملا۔ پاور گرڈ کے اثاثے کو مونیٹائز کرنے کے لئے انفرا اسٹرکچر انویسٹمنٹ ٹرسٹ ۔ اِن وٹ قائم کیا جاچکا ہے اور وہ جلد ہی سرمایہ کاروں کے لئے کھول دیا جائے گا۔
ساتھیو،
بجلی کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے قابل تجدید توانائی توانائی پر بہت زیادہ فوکس کیا جارہا ہے۔گزشتہ چھ سال میں ہم نے قابل تجدید توانائی کی صلاحیت میں ڈھائی گنا سے زیادہ اضافہ کیا ہے۔ اسی دوران بھارت کی سولر انرجی کی صلاحیت میں تقریباً 15 گنا اضافہ کیا گیا ہے۔ آج بھارت انٹرنیشنل سولر الائنس کے ذریعہ دنیا کی قیادت کررہا ہے۔
ساتھیو،
اکیسیوں صدی کی ضرورتوں کو دیکھتے ہوئے اس سال کے بجٹ میں بھی بھارت نے اپنے انفرا اسٹرکچر پر بے مثال سرمایہ کاری کے لئے کمٹ منٹ دکھایا ہے۔ چاہے وہ مشن ہائیڈروجن کی شروعات ہو، سولر سیلز کی گھریلو مینوفیکچرنگ ہو یا پھر قابل تجدید توانائی کے شعبے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ لگانا ، بھارت ہر شعبے پر زور دے رہا ہے۔ ہمارے ملک میں اگلے دس برسوں تک سولر سیلز کی جو مانگ ہے، وہ ہماری آج کی مینوفیکچرنگ صلاحیت سے 12 گنا زیادہ ہے۔ کتنا بڑا بازار ہمارا انتظار کررہا ہے۔ آپ سمجھ سکتے ہیں کہ ملک کی ضرورتیں کتنی بڑی ہیں اور آپ کے لئے موقع کتنا بڑا ہے۔
ہم اس شعبے میں اپنی کمپنیوں کو صرف ملک کی ضرورتیں ہی پوری کرتے نہیں دیکھنا چاہتے بلکہ انہیں عالمی مینوفیکچرنگ چمپئن میں تبدیل ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں۔ حکومت نے ہائی ایفی شیئنسی سولر وی پی ماڈیول کو پی ایل آئی اسکیموں سے جوڑا ہے اور اس پر 4500 کروڑ روپے سے زیادہ سرماریہ کاری کے لئے عہد بند ہے۔ یہ سرمایہ کاری بھارت میں گیگا واٹ سطح کی سولر وی پی مینوفیکچرنگ فیسی لٹیز کو تیار کرنے میں مدد کرے گی۔ پی ایل آئی اسکیم کی کامیابی کا ملک میں ایک پازیٹیو ٹریک ریکارڈ بن رہا ہے۔ اب جیسے موبائل مینوفیکچرنگ کو ہم نے اس اسکیم سے جوڑا تو اس کا بہت زیادہ رسپانس ہمیں فوراً نظر آنے لگا ہے۔ اب ’ہائی ایفی شیئنسی سولر پی وہ ماڈیول ‘ کے لئے بھی ایسے ہی رسپانس کی امید ہے۔
پی ایل آئی اسکیم کے تحت 10 ہزار میگا واٹ صلاحیت والے انٹی گریٹیڈ سولر پی وی مینوفیکچرنگ پلانٹ بنائے جائیں گے اور ان پر تقریباً 14 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی تیاری ہے۔ حکومت کا اندازہ ہے کہ اس سے آنے والے پانچ برسوں میں 17 ہزار 500 کروڑ روپے سے زیادہ کی ڈیمانڈ بنے گی۔ یہ ڈیمانڈ، سولر پی وی مینوفیکچرنگ پورے ایکو سسٹم کی ترقی میں، اس کو رفتار دینے میں بڑا رول ادا کرے گی۔
ساتھیو،
آر ای سیکٹر میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لئے حکومت نے سولر انرجی کارپوریشن آف انڈیا میں ایک ہزار کروڑ روپے کی فاضل کیپیٹل انفیوژن کے لئے عہد بندی دکھائی ہے۔ اسی طرح انڈین ری نیو ایبل انرجی ڈیولپمنٹ ایجنسی میں بھی 1500 کروڑ روپے کی فاضل سرمایہ کاری کی جائے گی۔ یہ بھی بہت بڑا قدم ہے۔
ساتھیو،
پاور سیکٹر میں کاروبار کرنے کی آسانی کو بہتر بنانے کے لئے حکومت نے ریگولیٹری اور پروسیس فریم ورک کو بہتر بنانے کی بھی مہم چلائی ہوئی ہے۔ پاور سیکٹر کو پہلے جس نظر سے دیکھا جاتا تھا ہمارا اسے دیکھنے کا نظریہ الگ ہے۔ آج جتنے بھی ریفارم کئے جارہے ہیں، وہ پاور کو انڈسٹری سیکٹر کا ایک حصہ ماننے کے بجائے اپنے آپ میں ایک سیکٹر کے طور پر ٹریٹ کررہے ہیں۔
پاور سیکٹر کو اکثر انڈسٹریل سیکٹر کے ایک معاون نظام کی طرح ہی دیکھا جاتا رہا ہے۔ جبکہ بجلی اپنے آپ میں ہی اہم ہے اور یہ اہمیت محض صنعتوں کی وجہ سے نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج عام لوگوں کے لئے بجلی کی دستیابی پر اتنی زیادہ توجہ دی جارہی ہے۔
حکومت کی پالیسیوں کا ہی اثر ہے کہ آج بھارت کی پاور ڈیمانڈ ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے۔ ہم ملک بھر میں بجلی سپلائی اور تقسیم سیگمنٹ کی پریشانیوں کو دور کرنے میں لگے ہیں۔ اس کے لئے ڈسکام سے متعلق ضروری پالیسی اور ریگولیٹری فریم ورک بنانے جارہے ہیں۔ ہمارا ماننا ہے کہ کنزیومر کو بجلی ویسے ہی ملنی چاہیے جیسے ریٹیل کی دوسری چیزیں ملتی ہیں۔
ہم ڈسٹریبوشن سیکٹر میں داخلے کی رکاوٹوں کو کم کرنے اور بجلی کی ڈسٹریبوشن اور سپلائی کو لائسنس سے آزاد کرنے کے لئے کام کررہے ہیں۔ حکومت کے ذریعہ پری پیڈ اسمارٹ میٹر اور فیڈر سیپریشن سسٹم کے اپ گریڈیشن سے متعلق انفرا اسٹرکچر سے لیکر ڈس کام کی مدد کے لئے اسکیم پر بھی کام کیا جارہا ہے۔
ساتھیو،
بھارت میں سولر انرجی کی قیمت بہت کم ہے۔ اس کی وجہ سے سولر انرجی کو لوگ زیادہ آسانی سے منظور بھی کررہے ہیں۔ پی ایم کُسم یوجنا، انّ داتا کو اورجا داتا بنارہی ہے۔ اس یوجنا کے ذریعہ کسانوں کے کھیتوں میں ہی چھوٹے پاور پلانٹ لگاکر 30 گیگا واٹ سولر کیپے سٹی تیار کرنے کا نشانہ ہے۔ ابھی تک تقریباً چار گیگا واٹ روف ٹاپ سولر انرجی کی صلاحیت ہم انسٹال کرچکے ہیں اور تقریباً ڈھائی گیگا واٹ صلاحیت کا اس میں جلد ہی مزید اضافہ ہوگا۔ اگلے ایک ڈیڑھ سال میں 40 گیگا واٹ سولر انرجی محض روف ٹاپ سولر پروجیکٹوں کے ذریعہ تیار کرنے کا نشانہ ہے۔
ساتھیو،
آنے والے دنوں میں پاور سیکٹر کو بہتر بنانے، اسے مضبوط کرنے کی مہم اور تیز ہوگی۔
ہماری کوششوں کو آپ کے مشوروں سے طاقت ملتی ہے۔ آج ملک کا پاور سیکٹر، نئی توانائی کے ساتھ نئے سفر پر نکل رہا ہے۔ آپ بھی اس سفر میں شریک ہوں۔ آپ اس کی قیادت کیجئے۔
مجھے امید ہے کہ آج اس ویبینار میں تمام ماہرین کے ذریعہ اہم مشورے ملیں گے۔ مجھے یہ بھی یقین ہے کہ آپ کے گراں قدر مشوروں سے حکومت کو بجٹ سے متعلق اعلانات کو نافذ کرنے میں بہت مدد ملے گی اور یہ جو سرکار کی پوری ٹیم بجٹ سے بہت محنت کرنی ہوتی ہے، کئی پہلوؤں کو دیکھنا ہوتا ہے، بہت کنسلٹیشن کرنا ہوتا ہے، اس کے بعد بجٹ آتا ہے، لیکن بجٹ کے بعد فوراً اتنی بڑی ایکسرسائز ، یہ میں سمجھتا ہوں اس سے بھی زیادہ نتیجہ خیز ہوگی، اس سے زیادہ اہم ہوگی اور اس لئے ایسا ہوتا تو اچھا ہوتا، ایسا ہوتا تو اچھا ہوتا…. یہ کرتے تو ٹھیک ہوتا؛ وہ وقت پورا ہوچکا ہے۔ جو ہے اس کو ہمیں تیز رفتار سے نافذ کرنا ہے۔ اب ہم نے بجٹ ایک مہینے پہلے کیا ہے۔ ایک مہینہ پری پون کرنے کا مطلب ہے مجھے ملک کے اقتصادی نظام کو ایک مہینہ پہلے دوڑانا ہے۔
ہم دیکھتے ہیں، خاص طور پر انفرا اسٹرکچر کے لئے یہ وقت بہت قیمتی ہے۔ کیونکہ ہمارے یہاں اپریل میں بجٹ نافذ ہوتا ہے اور اس کے بعد اگر ہم چرچہ شروع کریں گے، تو اس میں مئی مہینہ نکل جاتا ہے۔ مئی کے اواخر سے ہمارے ملک میں بارش شروع ہوجاتی ہے اور انفرا اسٹرکچر کے سارے کام تین مہینے کے لئے لٹک جاتے ہیں۔ ایسی صورت میں یکم اپریل سے ہی کام شروع کیا جائے تو ہمیں اپریل۔ مئی۔ جون، انفرا اسٹرکچر کے کام کے لئے بہت وقت مل جاتا ہے؛ جولائی۔ اگست۔ ستمبر بارش کے دن ہوتے ہیں؛ پھر ہم تیز رفتار سے آگے بڑھ سکتے ہیں۔ وقت کا اچھا استعمال کرنے کے لئے یہ بجٹ ہم ایک مہینہ پری پون کرکے آگے بڑھ رہے ہیں۔
اس کا فائدہ آپ سب ساتھی جو مے اسٹیک ہولڈر ہیں، آپ جتنا اٹھائیں، حکومت پوری طرح آپ کے ساتھ چلنا چاہتی ہے، ایک قدم آگے چلنا چاہتی ہے۔ آپ آگے آیئے، آپ کنکریٹ امپلیمنٹ ٹیشن کے کنکریٹ مشورے لیکر آگے آیئے ، میری پوری ٹیم آپ کے ساتھ بات چیت کرے گی۔ تفصیل سے بات چیت کرے گی اور ہم مل کر کے ملک کے جو خواب ہیں۔ ان کو پورا کرنے کے لئے چل پڑیں۔ انہیں نیک خواہشات کے ساتھ میں چاہوں گاکہ ویبینار بہت کامیاب ہو، بہت ہی فوکسڈ ہو۔ امپلیمنٹ ٹیشن ۔ میرا فوکس ایریا، امپلیمنٹ ٹیشن ہے۔ اس پر آپ زور لگائیں؛
بہت بہت شکریہ۔