Urdu News

اردو ہندی مکالمہ وقت کی ضرورت ہے: رام بہادر رائے

آئی جی این سی میں آصف اعظمی کی کتاب ’اردو شاعری کا معاصر منظرنامہ‘ کا اجراء

 اردو ہندی مکالمہ وقت کی ضرورت ہے، اسے پورا کرنے کی بامعنی کوشش کی جانی چاہیے۔ یہ بیان اندرا گاندھی نیشنل سینٹر فار دی آرٹس کے صدر رام بہادر رائے نے آئیڈیا کمیونیکیشنز اوراندرا گاندھی نیشنل سینٹر فار دی آرٹس (آئی جی این سی اے) کے مشترکہ زیر اہتمام کتاب کے تقریب رسم اجرا کے صدارتی خطاب میں دیا۔ انہوں نے کہا کہ آصف اعظمی کی اس کتاب میں اردو کے عصری ادب بالخصوص عالمگیریت، سائنس، جدیدیت کے اثرات جیسے مسائل کا احاطہ کرنے والی شاعری بھی بیان کی گئی ہے جس کے لیے وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ انہوں نے اس کتاب کا ہندی میں ترجمہ کرنے کا مشورہ بھی دیا۔

پروگرام میں منو سنٹرل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر عین الحسن مہمان خصوصی تھے جب کہ نتیشور کمار (آئی اے ایس) پروفیسر اخترالواسع، پروفیسر خالد محمود، معروف نیوز اینکر سلمیٰ سلطان اور راما پانڈے، آئیڈیا کمیونیکیشنز کے وائس چیئرمین دھرمیندر پرکاش (آئی ایف ایس) نے مہمانوں کا استقبال کیا جب کہ معین شاداب نے نظامت کی۔

مہمان خصوصی پروفیسر عین الحسن نے کہا کہ شاعری جذبات کا اظہار ہے۔ اردو شاعری اپنے وقت کے نہ صرف جذبات بلکہ مسائل کے اظہار میں کامیاب رہی ہے۔ آصف اعظمی نے عصری اردو شاعری کی ایسی دستاویز پیش کرنے کا کام کیا ہے جس کی اہمیت ہمیشہ رہے گی۔

مصنف آصف اعظمی نے کہا کہ یہ کتاب اردو شاعری کے عصری منظر نامے پر پہلی کتاب ہے جو گزشتہ چالیس برسوں کی شاعری کی تنقید پر مبنی ہے۔ یہ کتاب ادب کے طلبا اورمحققین کو تحقیق کے لیے تحریک دے گی۔پروفیسر اختر الواسع نے کہا کہ تقسیم نے ملک کو تقسیم کیا، زبان نہیں۔ اردو بھلے ہی برصغیر، خلیجی ممالک اور امریکی و یورپی ممالک میں پھل پھول رہی ہو لیکن اس کی پیدائش اور اس کی جڑیں ہندوستان کی مٹی میں پیوست ہیں۔

راما پانڈے نے کہا کہ آصف اعظمی کو ہر کوئی ایک صحافی، ادیب کے طور پر جانتا ہے، لیکن وہ ہندی اور اردو کے ادیبوں، شاعروں اور دیگر تخلیق کاروں کے تعاون کے لیے جو کام کرتے ہیں، وہ بہت کم لوگ جانتے ہیں۔پروفیسر خالد محمود نے کہا کہ میں اپنی پچاس سالہ ادبی زندگی کے تجربے سے کہہ رہا ہوں کہ یہ کتاب مجھے بہت کچھ سیکھنے کا موقع فراہم کر رہی ہے۔

پروگرام میں دیگر اہم شخصیات پروفیسر عبدالقیوم انصاری، سادھنا سریواستو، پروفیسر ابوبکر عباد، پبلک پراسیکوٹر فاروق محمود انصاری، ایم آر۔ قاسمی، اعجاز انصاری، مظہر محمود، تحسین منور، سعدیہ علیم، ارشاد خان سکندر، نینا سحر، خرم رضا، پربھات اوجھا وغیرہ اور دہلی کی تمام یونیورسٹیوں کے سکالرز، محققین اور طلبا نے شرکت کی۔

Recommended