Urdu News

مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے ’نیشنل کنسلٹیسن آن اپورچنٹیز اینڈ چیلنجز فار بیمبو ان انڈیا‘ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کیا

Union Minister Shri Narendra Singh Tomar addresses the inaugural session of ‘National Consultation on Opportunities and Challenges for Bamboo in India’

 زراعت اور کسانوں کی فلاح وبہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج ’نیشنل کنسلٹیسن اون اپورچنٹیز اینڈ چیلنجز فار بیمبو ان انڈیا‘ (بھارت میں بانس کی کاشت کے مواقع اور چیلنجوں کے بارے میں قومی صلاح ومشورہ) کے افتتاحی اجلاس سے ورچوئل طور پر خطاب کیا۔ بانسوں کے شعبے میں یہ دو روزہ صلاح ومشورہ مشترکہ طور پر نیشنل بیمبو مشن، نیتی آیوگ اور ’انویسٹ انڈیا‘ نے منعقد کیا ہے۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جناب تومر نے کہا کہ مرکزی حکومت بانس کے شعبے کو ترقی دینے میں سرگرم اقدامات کررہی ہے، کیونکہ یہ بات ظاہر ہے کہ یہ بانس کی کاشت کسانوں کی آمدنی  کو دو گنا کرنے، روزگار کے مواقع بڑھانے، لوگوں کی روزی روٹی خاص طور پر شمال مشرقی خطے کے لوگوں کے حالات کو بہتر بنانے کے لئے ایک عام فصل ثابت ہوسکتی ہے۔

جناب تومر نے چھوٹے کسانوں اور برائے نام زمین رکھنے والے کسانوں کی حوصلہ افزائی کے لئے ایف پی اوز کی تشکیل پر زور دیا، تاکہ بانس کی کاشت کی جاسکے، کیونکہ اس سے نرسریوں اور پود کو بہتر بنانے کا صحیح طریقہ کار فراہم ہوگا۔  انہوں نے ریاستوں پر زور دیا کہ وہ بانس کے شعبے کے لئے ایف پی اوز کی تشکیل کے سلسلے میں تجاویز روانہ کریں۔

کیونکہ پود لگانے کے مرحلے میں بانس کی قسم اور اس کے معیار کی نشاندہی کرنا بہت مشکل کام ہے، اس لیے وزیر موصوف نے نرسریوں اور پود لگانے کے سامان کے سرٹیفکیٹ کے لئے ان کے الحاق کے سلسلے میں رہنما خطوط تیار کرنے کے لئے ’نیشنل بیمبو مشن‘ کی تعریف کی۔  انہوں نے مزید کہا کہ ’’ریاستیں اب نرسریوں کے الحاق کے عمل سے گزر ررہے ہیں اور عام لوگوں کے لئے تفصیلات فراہم ہیں، تاکہ کسانوں اور صنعت کی رہنمائی کی جاسکے کہ انہیں کہاں سے اچھی پود لگانے کے لئے میٹریل مل سکتا ہے‘‘۔

بانس کے شعبے میں کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ پچھلے 3 برسوں میں تجارتی اعتبار سے اہم بانس 15 ہزار ہیکیٹئرس  رقبے میں لگائے گئے ہیں۔ کسانوں کو معیاری پود کا سامان فراہم کرنے کو یقینی بنانے کی خاطر اس مشن کے تحت 329 نرسریاں قائم کی گئی ہیں۔  نیشنل بیمبو مشن نے 79 بانس کی منڈیاں قائم کی ہیں۔  ان سرگرمیوں کو آزمائشی پروجیکٹ کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے، جن کا مقصد بانس پر مبنی مقامی معیشت کا ایک ماڈل تیار کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشن کی پالیسیوں، عوامی سیکٹر اور پرائیویٹ صنعتوں کاروں کے امتزاج سے کسانوں کا درجہ اور مقامی معیشت بہتر بنانے کی سرکار کی کوششوں میں تیزی آئیں گی۔

وزیر موصوف نے انکشاف کیا کہ بانس بھارت کی اگربتی کی صنعت میں ایک اہم رول ادا کرتا ہے۔ اس شعبے کا کاروبار سال بہ سال بڑھتا جارہا ہے۔  بھارت کی اگربتی صنعت کے لئے تقریباً 60 فیصد بانس کی گپچیاں درآمد کی جاتی تھیں۔  مرکزی حکومت، جس میں نیشنل بیمبو مشن  اور کے وی آئی سی بھی شامل ہے، اندرون ملک ان کپچیوں کی پیداوار کو بڑھانے پر زور دے رہی ہے، تاکہ درآمدات پر انحصار کو کم کیا جاسکے۔ انہوں نے بتایا کہ بانس پر مبنی صنعتوں میں اندرون ملک فراہم خام مال کے زیادہ استعمال سے ’ووکل فار لوکل‘ کے وزیر اعظم کے نعرے کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔

دو روزہ قومی صلاح ومشورہ کی اہمیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ اِس سیکٹر کو فروغ دینے کے لئے مختلف شعبہ جاتی حکمت عملی کی ضرورت ہے، جس میں مختلف وزارتوں، محکموں، قومی اداروں، صنعت کاروں اور کسانوں کے وسائل اور مہارت کو بہت اچھے طریقے پر یکجا کیا جائے گا۔ دو روزہ تبادلہ خیال ایک اچھا موقع ہوگا، جس میں تمام ساجھیداروں کی کامیابیوں اور امکانات کا اندازہ لگایا جاسکے، جس کا مقصد عالمی منڈیوں میں بھارت کی بانس کی مصنوعات کے مراکز قائم کرنے کے لئے سائنسی، تکنیکی اور اس سے بھی زیادہ یہ کہ تجارتی حکمت عملی اختیار کی جائے۔

ایم ایس ایم کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری، زراعت اور کسانوں کی فلاح وبہبود کے وزیر مملکت جناب کیلاش چودھری، نیتی آیوگ کے نائب چیئرمین ڈاکٹر راجیو کمار، وزیر اعظم کے مشیر جناب امرجیت سنگھ، زراعت اور کسانوں کی فلاح وبہبود کی وزارت کے سکریٹری جناب سنجے اگروال اور شمالی مشرقی خطے کی ترقی کے محکمہ کے خصوصی سکریٹری جناب اندیور پانڈے افتتاحی اجلاس میں مختلف ساجھیداروں کے ساتھ شریک ہوئے۔زراعت اور کسانوں کی فلاح وبہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے آج ’نیشنل کنسلٹیسن اون اپورچنٹیز اینڈ چیلنجز فار بیمبو ان انڈیا‘ (بھارت میں بانس کی کاشت کے مواقع اور چیلنجوں کے بارے میں قومی صلاح ومشورہ) کے افتتاحی اجلاس سے ورچوئل طور پر خطاب کیا۔ بانسوں کے شعبے میں یہ دو روزہ صلاح ومشورہ مشترکہ طور پر نیشنل بیمبو مشن، نیتی آیوگ اور ’انویسٹ انڈیا‘ نے منعقد کیا ہے۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جناب تومر نے کہا کہ مرکزی حکومت بانس کے شعبے کو ترقی دینے میں سرگرم اقدامات کررہی ہے، کیونکہ یہ بات ظاہر ہے کہ یہ بانس کی کاشت کسانوں کی آمدنی  کو دو گنا کرنے، روزگار کے مواقع بڑھانے، لوگوں کی روزی روٹی خاص طور پر شمال مشرقی خطے کے لوگوں کے حالات کو بہتر بنانے کے لئے ایک عام فصل ثابت ہوسکتی ہے۔

جناب تومر نے چھوٹے کسانوں اور برائے نام زمین رکھنے والے کسانوں کی حوصلہ افزائی کے لئے ایف پی اوز کی تشکیل پر زور دیا، تاکہ بانس کی کاشت کی جاسکے، کیونکہ اس سے نرسریوں اور پود کو بہتر بنانے کا صحیح طریقہ کار فراہم ہوگا۔  انہوں نے ریاستوں پر زور دیا کہ وہ بانس کے شعبے کے لئے ایف پی اوز کی تشکیل کے سلسلے میں تجاویز روانہ کریں۔

کیونکہ پود لگانے کے مرحلے میں بانس کی قسم اور اس کے معیار کی نشاندہی کرنا بہت مشکل کام ہے، اس لیے وزیر موصوف نے نرسریوں اور پود لگانے کے سامان کے سرٹیفکیٹ کے لئے ان کے الحاق کے سلسلے میں رہنما خطوط تیار کرنے کے لئے ’نیشنل بیمبو مشن‘ کی تعریف کی۔  انہوں نے مزید کہا کہ ’’ریاستیں اب نرسریوں کے الحاق کے عمل سے گزر ررہے ہیں اور عام لوگوں کے لئے تفصیلات فراہم ہیں، تاکہ کسانوں اور صنعت کی رہنمائی کی جاسکے کہ انہیں کہاں سے اچھی پود لگانے کے لئے میٹریل مل سکتا ہے‘‘۔

بانس کے شعبے میں کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ پچھلے 3 برسوں میں تجارتی اعتبار سے اہم بانس 15 ہزار ہیکیٹئرس  رقبے میں لگائے گئے ہیں۔ کسانوں کو معیاری پود کا سامان فراہم کرنے کو یقینی بنانے کی خاطر اس مشن کے تحت 329 نرسریاں قائم کی گئی ہیں۔  نیشنل بیمبو مشن نے 79 بانس کی منڈیاں قائم کی ہیں۔  ان سرگرمیوں کو آزمائشی پروجیکٹ کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے، جن کا مقصد بانس پر مبنی مقامی معیشت کا ایک ماڈل تیار کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشن کی پالیسیوں، عوامی سیکٹر اور پرائیویٹ صنعتوں کاروں کے امتزاج سے کسانوں کا درجہ اور مقامی معیشت بہتر بنانے کی سرکار کی کوششوں میں تیزی آئیں گی۔

وزیر موصوف نے انکشاف کیا کہ بانس بھارت کی اگربتی کی صنعت میں ایک اہم رول ادا کرتا ہے۔ اس شعبے کا کاروبار سال بہ سال بڑھتا جارہا ہے۔  بھارت کی اگربتی صنعت کے لئے تقریباً 60 فیصد بانس کی گپچیاں درآمد کی جاتی تھیں۔  مرکزی حکومت، جس میں نیشنل بیمبو مشن  اور کے وی آئی سی بھی شامل ہے، اندرون ملک ان کپچیوں کی پیداوار کو بڑھانے پر زور دے رہی ہے، تاکہ درآمدات پر انحصار کو کم کیا جاسکے۔ انہوں نے بتایا کہ بانس پر مبنی صنعتوں میں اندرون ملک فراہم خام مال کے زیادہ استعمال سے ’ووکل فار لوکل‘ کے وزیر اعظم کے نعرے کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔

دو روزہ قومی صلاح ومشورہ کی اہمیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر موصوف نے کہا کہ اِس سیکٹر کو فروغ دینے کے لئے مختلف شعبہ جاتی حکمت عملی کی ضرورت ہے، جس میں مختلف وزارتوں، محکموں، قومی اداروں، صنعت کاروں اور کسانوں کے وسائل اور مہارت کو بہت اچھے طریقے پر یکجا کیا جائے گا۔ دو روزہ تبادلہ خیال ایک اچھا موقع ہوگا، جس میں تمام ساجھیداروں کی کامیابیوں اور امکانات کا اندازہ لگایا جاسکے، جس کا مقصد عالمی منڈیوں میں بھارت کی بانس کی مصنوعات کے مراکز قائم کرنے کے لئے سائنسی، تکنیکی اور اس سے بھی زیادہ یہ کہ تجارتی حکمت عملی اختیار کی جائے۔

ایم ایس ایم کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری، زراعت اور کسانوں کی فلاح وبہبود کے وزیر مملکت جناب کیلاش چودھری، نیتی آیوگ کے نائب چیئرمین ڈاکٹر راجیو کمار، وزیر اعظم کے مشیر جناب امرجیت سنگھ، زراعت اور کسانوں کی فلاح وبہبود کی وزارت کے سکریٹری جناب سنجے اگروال اور شمالی مشرقی خطے کی ترقی کے محکمہ کے خصوصی سکریٹری جناب اندیور پانڈے افتتاحی اجلاس میں مختلف ساجھیداروں کے ساتھ شریک ہوئے۔

Recommended