امریکی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے اپنے خطاب میں انہوں نے بالواسطہ طور پر خطے میں بیجنگ کی بڑھتی ہوئی فوجی سرگرمیوں کو نشانہ بنایا
واشنگٹن، 23 جون ( انڈیا نیرٹیو)
ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو امریکی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ہند-بحرالکاہل کے علاقے میں چین کی بڑھتی ہوئی فوجی سرگرمیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
یجنگ پربالواسطہ حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ خطہ اسٹریٹجک لحاظ سے اہم ہے۔ اس خطے میں چین کی وجہ سے دباو اور محاذ آرائی کے سیاہ بادل چھائے ہوئے ہیں۔ خطے کا استحکام ہماری شراکت داری کے اہم خدشات میں سے ایک ہے۔
امریکہ کے سرکاری دورے پر پہنچنے والے وزیر اعظم مودی نے اپنے خطاب میں کہا کہ عالمی نظام اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں، تنازعات کے پرامن حل اور خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام پر مبنی ہے۔ ہندوستان اور امریکہ ایک آزاد، خودمختار اور جامع ہند-بحرالکاہل کے وژن کا اشتراک کرتے ہیں جو محفوظ سمندروں سے منسلک ہے۔ جیسا کہ بین الاقوامی قانون میں بیان کیا گیا ہے، جہاں کسی کا غلبہ نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک ایک ایسا خطہ تصور کرتے ہیں جہاں تمام چھوٹے اور بڑے ممالک آزادانہ اور بے خوف ہو کر اپنے فیصلے کر سکیں۔ جہاں ترقی قرضوں کے ناممکن بوجھ تلے دبی نہ ہو۔ جہاں رابطے کی سہولیات کافائدہ تزویراتی مقاصد کے لیینہیں کیا جائے ۔ جہاں تمام ممالک مل کر خوشحالی حاصل کر سکتے ہیں۔
وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ہماری سوچ کسی کو روکنے یا کسی کو الگ رکھنے پر مبنی نہیں ہے۔ بلکہ، یہ امن اور خوشحالی کا ایک تعاون پر مبنی سیکٹر بنانے کے بارے میں ہے۔ ہم علاقائی اداروں اور خطے کے اندر اور باہر سے اپنے شراکت داروں کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ ان میں سے کواڈ (چافریقی سیکورٹی بارچیت) خطے کی بہتری کے لیے ایک بڑی قوت کے طور پر ابھرا ہے۔
اس سے قبل وزیر اعظم مودی اور امریکی صدر جو بائیڈن کے درمیان بات چیت کے بعد جاری مشترکہ بیان میں تمام ممالک سے کہا گیا تھا کہ وہ قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظم کا احترام کریں۔
وزیر اعظم مودی نے اپنے خطاب میں یوکرین میں جنگ کے ساتھ ساتھ یورپ میں جنگ کی واپسی پر تشویش کا اظہار کیا۔ اس نے دہرایا – یہ جنگ کا وقت نہیں ہے۔ یہ مکالمے اور سفارت کاری کا دور ہے۔ ہم سب کو خونریزی اور انسانی مصائب کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔