Urdu News

امریکہ 29 کھرب ڈالر کامقروض، 15 لاکھ کروڑہندوستان کا بھی قرضہ

امریکی صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس


امریکہ 29 کھرب ڈالر کامقروض، 15 لاکھ کروڑہندوستان کا بھی قرضہ

واشنگٹن ، 28 فروری (انڈیا نیرٹیو)

دنیا کا سپر پاور ملک امریکہ کا قرض بھی تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ امریکہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت والی قوم ہے۔ یہ قرض جو گذشتہ دو دہائیوں میں بڑھا ہے ، اب امریکی عوام کے لئے پریشانی کا سبب بن گیا ہے۔ ہندوستان بھی ان ممالک میں شامل ہے جس نے امریکہ کو قرض دیا ہے۔ہندوستان کا امریکہ پر 15 لاکھ کروڑ روپے (216 ارب ڈالر) کا قرض ہے۔ امریکہ پر اس وقت مجموعی طور پر 29 ٹریلین ڈالر کا قرض ہے۔ امریکہ نے چین اور جاپان سے زیادہ سے زیادہ قرض لیا ہے۔

2020 میں امریکہ پر کل قومی قرضوں کا بوجھ 23.4 ٹریلین ڈالر تھا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر امریکی شہری پر 72309 (53 لاکھ روپے سے زیادہ) کا قرض ہے۔ امریکی رکن پارلیمنٹ الیکس مونی نے کہا’ ہمارا قرض 29 ٹریلین ڈالر تک جا رہا ہے۔ حالاں کہ قرض کے بارے میں معلومات کو گمراہ کن بتایاجارہا ہے۔

امریکی ایوان نمائندگان میں بائیڈن حکومت کےتقریباً دو ٹریلین ڈالر کے مراعات پیکج کی مخالفت کرتے ہوئے ، مغربی ورجینیا کی نمائندگی کرنے والے رکن پارلیمنٹ موونی نے کہا ’ہم چین کے ساتھ عالمی سطح پر مسابقت کر رہے ہیں۔ ان کا ہم پر بہت بڑا قرض ہے۔ جو کسی بھی لحاظ سے اچھا نہیں ہے۔

رکن پارلیمنٹ مونی نے کہا کہ چین اور جاپان کا ہم پر ایک کھرب ڈالر سے زیادہ کا قرض ہے۔ انہوں نے کہا ’وہ ممالک جو ہمیں قرض دے رہے ہیں ، ہمیں ان کا قرض بھی واپس کرنا ہوگا۔ یہ ممالک لازمی طور پر ہمارے بہترین مفادات کی پروا نہیں کرتے ہیں ، جن کے بارے میں ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ ہمیشہ ہمارے مفاد کا دل سے خیال رکھتے ہیں۔

امریکی پارلیمنٹ نے 1.9 ٹریلین ڈالر کا کورونا راحت بل پاس کیا

 امریکی پارلیمنٹ کے ایوان نمائندگان نے ہفتہ کے روز کورونا ریلیف پیکیج سے متعلق 9 1.9 ٹریلین (تقریبا ً 136 لاکھ کروڑ روپے) کے بل کی منظوری دی۔ صدر جو بائیڈن کے اس پیکیج کے ذریعے کورونا کی وبا کی وجہ سے بحران کا سامنا کرنے والے لوگوں،تاجروں،صوبوں اور شہروں کو مالی امداد فراہم کی جائے گی۔ ایوان نمائندگان میں 212 کےمقابلے بل کو219 ووٹوں سے منظور کیا گیا۔

ڈیموکریٹ قانون سازوں نے کہا کہ کورونا کی وبا سے معیشت کو شدید نقصان پہنچا ہے ، جو اب تک پوری طرح سے ابھر نہیں سکی ہے۔ لاکھوں افراد اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں ، اس لیے فیصلہ کن اقدام ضروری ہے۔

 اسی دوران ، ریپبلکن قانون سازوں نے کہا کہ اس بل میں بہت سارے اخراجات کی فراہمی کی گئی ہے ، لیکن اسکول کھولنے کے لئے زیادہ رقم نہیں رکھی گئی ہے۔ صرف نو فیصد رقم کورونا سے براہ راست لڑنے میں خرچ ہوگی۔

ایوان میں اقلیتی رہنما کیون میک کارتھی نے کہا’میرے ساتھی اس بل کو جرات مندانہ اقدام قرار دے رہے ہیں ، لیکن یہ محضدکھاوٹی ہے۔‘ فنڈز کی تقسیم کسی احتساب کے بغیر کی گئی ہے۔ ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے کہا ’امریکی عوام کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ ان کی حکومت ان کی پروا کرتی ہے۔

Recommended