Urdu News

ڈاکٹرہرش وردھن نے عالمی ہندوستانی معالجین کانگریس سے خطاب کیا

Dr. Harsh Vardhan addresses the Global Indian Physicians Congress

 

 

ہندوستان نزاد معالجین کی عالمی تنظیم (جی اے پی آئی او ) جس نے 2011 میں اپنے قیام  کے بعد سے معلومات ، ہنرمندیوں اور تحقیق کے باہمی تبادلہ کے لئے  دنیا بھر کے ہندوستان نزاد 1.4 ملین معالجین کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کے لئے کوشش کی ہے، کی تعریف کرتے ہوئے  ڈاکٹر ہرش وردھن نے اس تنظیم کو ہندوستانی معالجین کی صلاحیت اور ہنر کی ایک روشن  مثال قرار دیا جنہوں نے پوری دنیا میں  طب کے مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔

کووڈ-19 وبا کے خلاف لڑائی میں طبی پیشہ وروں کے تعاون کو سراہتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا ‘‘جب دنیا کو کووڈ-19 کے  بے نظیر بحران کاسامنا کیا تب یہ ہمارے ڈاکٹرس، نرسیں اور حفظان صحت ورکرس تھے جنہوں نے انسان کو بچاتے ہوئے  انسانیت کے سب سے اہم چمپئن کی حیثیت سے  اپنی جگہ بنائی جب ا نسانیت کو اپنے وجود کے بحران کا سامنا تھا۔میں سماج کی خدمت کے لئے ان کی ہمت، بہادری اور بے لوث جذبہ کو سلام کرتا ہوں۔  کورونا کے تمام جانبازوں ، جنہوں نے دوسروں کی زندگیاں بچانے کے لئے اپنی جان کو خطرے میں ڈال دیا، کے لئے اظہار تشکر کے لئے  کوئی الفاظ کافی نہیں ہیں۔  یہ میرے لئے نہایت بد قسمتی کی بات ہے کہ اور بہت بڑا ذاتی نقصان ہے کہ اس دوران ان میں سے بہت سے لوگوں نے  اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ’’ اس تناظر میں   مرکزی وزیر نے   کووڈ-19 کے بندوبست کےلئے بہترین ممکنہ نقطہ نظر تک پہنچنے کے لئےاپنی معلومات اور تجربات کو مسلسل ساجھا کرنے کے لئے نیز باہمی تعاون کے لئے عالمی ہندوستانی معالجین قائم کرنے کے لئے جی اے پی آئی او کی کوششوں کا ذکر کیا۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے  اس موقع پر کووڈ-19 وبا کو کنٹرول کرنے کے لئے حکومت کی کوششوں کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا ‘‘ یہ ہمارے پہلے سے سرگرم ، فعال اور درجہ بند نقطہ نظر کا نتیجہ رہا ہے کہ ہندوستان کووڈ-19 سے متعلق مختلف پیرامیٹرس میں اچھی کارکردگی کامظاہرہ کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ ہم نے مسلسل پوری دنیا میں اموات کی سب سے کم شرح اور صحت یابی کی سب سے زیادہ شرح برقرار رکھی ہے’’۔اس سلسلے میں  انہوں نے کہاکہ ‘‘ یہاں تک کہ  کووڈ-19 کے بندوبست کی طرف پوری توجہ مرکوز کرنے کے باوجود ہماری حکومت دیگر ضروری  حفظان صحت خدمات کو  یقینی بنانے سے بھی   پیچھے نہیں رہی ہے۔مختلف پالیسی اقدامات کے ساتھ ساتھ ٹکنالوجی کے استعمال مثلاً ٹیلی میڈیسن خدمات نے اس سلسلے میں کلیدی رول ادا کیا۔  ہمارے ای سنجیونی پلیٹ فارم نے نہایت قلیل مدت میں  لاکھوں ڈاکٹر۔ مریض کی مشاورت کوریکارڈ کیا۔ ’’

وزیرصحت نے سائنسدانوں کے تعاون کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہاکہ ‘‘ہمارے سائنسدانوں نے  دو ویکسین فراہم کرنے کے لئے 24 گھنٹے کام کرتے ہوئے  قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ دونوں ویکسین دیسی طور پر تیار کی جارہی ہیں اورانہیں ہندوستان میں ہنگامی استعمال کے لئے منظوری دی گئی ہے۔  ملک میں دنیا کی سب سے بڑی ٹیکہ کاری مہم جاری ہے۔  اور ہم نہایت تیز رفتاری کے ساتھ  آگے بڑھ رہے ہیں۔ ایک کروڑ سے زائد ٹیکے کی خوراکیں پہلے ہی دی جاچکی ہیں۔ ’’ انہوں نے مزید کہاکہ ‘‘ یہ ہماری حیرت انگیز ٹیلینٹ اور صلاحیتوں کی قابل ذکر توثیق  اور ثبوت ہے کہ  ہندوستان ، جسے عام طور پر دنیا کی فارمیسی کہاجاتاہے،  اب  دنیا  میں کووڈ-19 کے ویکسین مینوفیکچرنگ مرکز کے طور پر بھی ابھر رہا ہے۔ ’’

وزارت صحت کے اندر جاری کاموں کی تفصیل بتاتے ہوئے انہوں نے کہاکہ  ہم پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا اور آتم نربھر سوستھ بھارت یوجنا جیسی یکسرتبدیلی لانے و الی پالیسیوں اوراہم پروگراموں  کے  ذریعہ اپنے حفظان صحت نظام کو مزید مستحکم کرنے کے لئے کام کررہے ہیں۔ نیشنل میڈیکل کمیشن، نرسنگ کمیشن بل اور نیشنل کمیشن فار ا لائڈ ہیلتھ کیئر پروفیشنس بل کے قیام سے  ایک نئی سوچ کا آغاز ہورہا ہے۔  ہندوستان میں میڈیکل کالجوں کی توسیع اور حفظان صحت  کے بنیادی ڈھانچے کی از سر نو تعمیر کے لئے  امنگوں والے منصوبے بنائے گئے ہیں۔  ہم ملک میں  حفظان صحت خدمات کی فراہمی  کے میکنزم میں انقلاب لانے کے لئے مستقل طور پر کام کررہے ہیں’’۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے   یہ بھی کہاکہ  حکومت ہند کی تمام کوششوں کو جی اے پی آئی او جیسی تنظیموں کے تعاون اور  مدد سے کافی فائدہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ   افکار وخیالات اور معلومات کے تبادلہ میں آسانی سے نہ صرف بہترین طریقہ کار وضع کرنے میں مدد ملے گی  بلکہ ان کے نفاذ کو تیز تر کرنے میں بھی مدد ملے گی۔  جس سے معاشرے کو بالآخر فائدہ ہوگا۔

 

2.jpg

 

 صحت اورخاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے  اپنی تقریر کا اختتام   ذریعہ  ہندوستان نزاد معالجین کی عالمی تنظیم  (جی اے پی آئی او )  کے تمام ایوارڈ یافتگان کو  ان کے شاندار کام کے لئے مبارکباد دیتے ہوئے اور عالمی ہندوستانی معالجین کانگریس کی کامیابی کے لئے نیک خواہشات کااظہار کرتے ہوئے کیا۔

ہندوستان نزاد معالجین کی عالمی تنظیم (جی اے پی آئی او ) جس نے 2011 میں اپنے قیام  کے بعد سے معلومات ، ہنرمندیوں اور تحقیق کے باہمی تبادلہ کے لئے  دنیا بھر کے ہندوستان نزاد 1.4 ملین معالجین کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کے لئے کوشش کی ہے، کی تعریف کرتے ہوئے  ڈاکٹر ہرش وردھن نے اس تنظیم کو ہندوستانی معالجین کی صلاحیت اور ہنر کی ایک روشن  مثال قرار دیا جنہوں نے پوری دنیا میں  طب کے مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔

کووڈ-19 وبا کے خلاف لڑائی میں طبی پیشہ وروں کے تعاون کو سراہتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا ‘‘جب دنیا کو کووڈ-19 کے  بے نظیر بحران کاسامنا کیا تب یہ ہمارے ڈاکٹرس، نرسیں اور حفظان صحت ورکرس تھے جنہوں نے انسان کو بچاتے ہوئے  انسانیت کے سب سے اہم چمپئن کی حیثیت سے  اپنی جگہ بنائی جب ا نسانیت کو اپنے وجود کے بحران کا سامنا تھا۔میں سماج کی خدمت کے لئے ان کی ہمت، بہادری اور بے لوث جذبہ کو سلام کرتا ہوں۔  کورونا کے تمام جانبازوں ، جنہوں نے دوسروں کی زندگیاں بچانے کے لئے اپنی جان کو خطرے میں ڈال دیا، کے لئے اظہار تشکر کے لئے  کوئی الفاظ کافی نہیں ہیں۔  یہ میرے لئے نہایت بد قسمتی کی بات ہے کہ اور بہت بڑا ذاتی نقصان ہے کہ اس دوران ان میں سے بہت سے لوگوں نے  اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ’’ اس تناظر میں   مرکزی وزیر نے   کووڈ-19 کے بندوبست کےلئے بہترین ممکنہ نقطہ نظر تک پہنچنے کے لئےاپنی معلومات اور تجربات کو مسلسل ساجھا کرنے کے لئے نیز باہمی تعاون کے لئے عالمی ہندوستانی معالجین قائم کرنے کے لئے جی اے پی آئی او کی کوششوں کا ذکر کیا۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے  اس موقع پر کووڈ-19 وبا کو کنٹرول کرنے کے لئے حکومت کی کوششوں کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا ‘‘ یہ ہمارے پہلے سے سرگرم ، فعال اور درجہ بند نقطہ نظر کا نتیجہ رہا ہے کہ ہندوستان کووڈ-19 سے متعلق مختلف پیرامیٹرس میں اچھی کارکردگی کامظاہرہ کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ ہم نے مسلسل پوری دنیا میں اموات کی سب سے کم شرح اور صحت یابی کی سب سے زیادہ شرح برقرار رکھی ہے’’۔اس سلسلے میں  انہوں نے کہاکہ ‘‘ یہاں تک کہ  کووڈ-19 کے بندوبست کی طرف پوری توجہ مرکوز کرنے کے باوجود ہماری حکومت دیگر ضروری  حفظان صحت خدمات کو  یقینی بنانے سے بھی   پیچھے نہیں رہی ہے۔مختلف پالیسی اقدامات کے ساتھ ساتھ ٹکنالوجی کے استعمال مثلاً ٹیلی میڈیسن خدمات نے اس سلسلے میں کلیدی رول ادا کیا۔  ہمارے ای سنجیونی پلیٹ فارم نے نہایت قلیل مدت میں  لاکھوں ڈاکٹر۔ مریض کی مشاورت کوریکارڈ کیا۔ ’’

وزیرصحت نے سائنسدانوں کے تعاون کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہاکہ ‘‘ہمارے سائنسدانوں نے  دو ویکسین فراہم کرنے کے لئے 24 گھنٹے کام کرتے ہوئے  قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ دونوں ویکسین دیسی طور پر تیار کی جارہی ہیں اورانہیں ہندوستان میں ہنگامی استعمال کے لئے منظوری دی گئی ہے۔  ملک میں دنیا کی سب سے بڑی ٹیکہ کاری مہم جاری ہے۔  اور ہم نہایت تیز رفتاری کے ساتھ  آگے بڑھ رہے ہیں۔ ایک کروڑ سے زائد ٹیکے کی خوراکیں پہلے ہی دی جاچکی ہیں۔ ’’ انہوں نے مزید کہاکہ ‘‘ یہ ہماری حیرت انگیز ٹیلینٹ اور صلاحیتوں کی قابل ذکر توثیق  اور ثبوت ہے کہ  ہندوستان ، جسے عام طور پر دنیا کی فارمیسی کہاجاتاہے،  اب  دنیا  میں کووڈ-19 کے ویکسین مینوفیکچرنگ مرکز کے طور پر بھی ابھر رہا ہے۔ ’’

وزارت صحت کے اندر جاری کاموں کی تفصیل بتاتے ہوئے انہوں نے کہاکہ  ہم پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا اور آتم نربھر سوستھ بھارت یوجنا جیسی یکسرتبدیلی لانے و الی پالیسیوں اوراہم پروگراموں  کے  ذریعہ اپنے حفظان صحت نظام کو مزید مستحکم کرنے کے لئے کام کررہے ہیں۔ نیشنل میڈیکل کمیشن، نرسنگ کمیشن بل اور نیشنل کمیشن فار ا لائڈ ہیلتھ کیئر پروفیشنس بل کے قیام سے  ایک نئی سوچ کا آغاز ہورہا ہے۔  ہندوستان میں میڈیکل کالجوں کی توسیع اور حفظان صحت  کے بنیادی ڈھانچے کی از سر نو تعمیر کے لئے  امنگوں والے منصوبے بنائے گئے ہیں۔  ہم ملک میں  حفظان صحت خدمات کی فراہمی  کے میکنزم میں انقلاب لانے کے لئے مستقل طور پر کام کررہے ہیں’’۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے   یہ بھی کہاکہ  حکومت ہند کی تمام کوششوں کو جی اے پی آئی او جیسی تنظیموں کے تعاون اور  مدد سے کافی فائدہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ   افکار وخیالات اور معلومات کے تبادلہ میں آسانی سے نہ صرف بہترین طریقہ کار وضع کرنے میں مدد ملے گی  بلکہ ان کے نفاذ کو تیز تر کرنے میں بھی مدد ملے گی۔  جس سے معاشرے کو بالآخر فائدہ ہوگا۔

 

2.jpg

 

 صحت اورخاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے  اپنی تقریر کا اختتام   ذریعہ  ہندوستان نزاد معالجین کی عالمی تنظیم  (جی اے پی آئی او )  کے تمام ایوارڈ یافتگان کو  ان کے شاندار کام کے لئے مبارکباد دیتے ہوئے اور عالمی ہندوستانی معالجین کانگریس کی کامیابی کے لئے نیک خواہشات کااظہار کرتے ہوئے کیا۔

Recommended