Urdu News

کنور مہندر سنگھ بیدی سحرؔ: کچھ یادیں ،کچھ باتیں

1998کثیر الجہات شخصیت کے مالک اور معروف شاعر کنور مہندر سنگھ بیدی سحرؔ

اعجاز زیڈ ایچ

آج17؍جولائی 1998کثیر الجہات شخصیت کے مالک اور معروف شاعر کنور مہندر سنگھ بیدی سحرؔ کی برسی ہے۔

نام کنور مہندر سنگھ بیدی ،تخلص سحرؔ ۔ ۹؍مارچ ۱۹۰۹ کو منٹگمری(ساہیوال) میں پیدا ہوئے۔ چیفس کالج ،لاہور میں۱۹۱۹ سے ۱۹۲۵ تک تعلیم پائی۔ چیفس کالج سے فارغ ہو کر گورنمنٹ کالج، لاہور میں داخلہ لیا۔ انھوں نے تاریخ اور فارسی کے ساتھ بی اے کیا۔

 تعلیم سے فارغ ہو کر آئی سی ایس کا امتحان دیا، لیکن کامیاب نہ ہوئے۔ پہلی تقرری لائل پور میں ہوئی۔ وہاں جولائی ۱۹۳۴ سے دسمبر۱۹۳۵ تک رہے۔ اس دوران انھوں نے ریونیوٹریننگ لی اور محکمانہ امتحانات پاس کیے۔ ۱۹۳۵ء کے آخر میں ان کا تبادلہ بطور فرسٹ کلاس مجسٹریٹ رہتک ہوگیا۔ یہ گوڑگاؤں میں ڈپٹی کمشنر بھی رہے۔

 تقریبا ۳۳ برس ملازمت کرنے کے بعد ڈائرکٹر، محکمہ پنچایت کے عہدے سے ۱۹۶۷ء میں ریٹائر ہوئے۔ کنور مہندرسنگھ بیدی ایک کثیر الجہات شخصیت کی حیثیت سے جانے پہچانے جاتے تھے۔ ان تمام مشغلوں میں شاعری ان کا عزیز ترین مشغلہ رہا ہے۔ وہ کسی کے شاگرد نہیں تھے۔

ان کی شعر گوئی کی عمر تقریباً سات سال کے لگ بھگ ہوگی۔ ان کی شخصیت ہشت پہلو تھی۔ وہ غالب انسٹی ٹیوٹ ، دہلی ترقی اردو بورڈ کے نائب صدر تھے۔ وہ ۱۷؍جولائی ۱۹۹۸ء کو دہلی میں انتقال کرگئے۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں۔۔۔۔

’یادوں کا جشن‘ (خودنوشت حالات زندگی)، ’کلامِ کنورمہندر سنگھ بیدی سحر‘ (انتخاب وتلخیص:احمدفراز)۔

بحوالۂ : پیمانۂ غزل(جلد اول) ،محمد شمس الحق،صفحہ : 410

معروف شاعر کنور مہندر سنگھ بیدی سحرؔ کی برسی پر منتخب اشعار بطورِ اظہارِ عقیدت۔۔۔

کسی اک آدھ مے کش سے خطا کچھ ہو گئی ہوگی

مگر کیوں مے کدے کا مے کدہ بد نام ہے ساقی

مرنا تو لازم ہے اک دن جی بھر کے اب جی تو لوں

مرنے سے پہلے مر جانا میرے بس کی بات نہیں

ان شوخ حسینوں کی نرالی ہے ادا بھی

بت ہو کے سمجھتے ہیں کہ جیسے ہیں خدا بھی

شوخی شباب حسن تبسّم حیا کے ساتھ

دل لے لیا ہے آپ نے کس کس ادا کے ساتھ

عشق ہو جائے کسی سے کوئی چارہ تو نہیں

صرف مسلم کا محمد پہ اجارہ تو نہیں

ہُوا جو تیرِ نظر نیم کش تو کیا حاصل

مزہ تو جب ہے کہ سینے کے آر پار چلے

Recommended