وزیر اعظم نریندر مودی نے میری ٹائم انڈیا سمٹ کا افتتاح کیا
اس سمٹ سے سمندری معیشت کی ترقی کو فروغ ملے گا
نئی دہلی ، 02 مارچ (انڈیا نیرٹیو)
وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ میری ٹائم انڈیا سمٹ(MIS) کے دوسرے ایڈیشن کا افتتاح کیا۔اس موقع پر ، انہوں نے ای بک میری ٹائم انڈیا ویڑن 2030 جاری کیا۔ اس کے ساتھ ہی ، انہوں نے ساگر منتھن آگاہی مرکز کا افتتاح بھی کیا۔
یادرہے کہ اس سمٹ سے ہندوستان کی سمندری معیشت کی ترقی کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔ اس پروگرام میں 50 سے زیادہ ممالک حصہ لے رہے ہیں ، جس میں متعدد ممالک کے سی ای اوز اور سفیر بھی شامل ہیں ۔سمٹ سے ہندوستان میں سمندری شعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دیا جاسکے گا۔ ایم آئی ایس سمٹ 2021 کے لیے 50 ممالک کے ایک لاکھ سے زیادہ شرکاءنے آن لائن اندراج کیا ہے۔ 422 معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں۔ یہ سربراہی اجلاس 4 مارچ تک جاری رہے گا۔
وزیراعظم جناب نریندرمودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ’میری ٹائم (بحری) انڈیا سمٹ 2021‘ کا افتتاح کیا۔ڈنمارک کے وزیر ٹرانسپورٹ جناب بینی اینگلے بریخت، گجرات اور آندھرا پردیش کے وزرائے اعلیٰ، مرکزی وزرا جناب دھرمندر پردھان اور جناب من سکھ منڈاویا اس موقع پر موجودتھے۔
پروگرام سےخطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے دنیا کو دعوت دی کہ وہ بھارت آئیں اور ہندوستان کی ترقی کے سفر میں شامل ہوں۔بھارت بحری شعبہ میں آگے بڑھنے کے لیے کافی سنجیدہ ہے اور دنیا کی سرکردہ نیلی (سمندرسے متعلق) اقتصادیات کے طور پر ابھر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بنیادی ڈھانچے کی جدیدکاری،اصلاحی سفر کی مضبوطی جیسے فوکس ایریا کے ذریعہ بھارت کا مقصد آتم نربھر بھارت کے وژن کو مضبوط کرنا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آہستہ آہستہ توجہ مرکوز کرنے کے نظریہ کی بجائےاب پورے شعبہ پر ایک ساتھ توجہ دی جارہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ بڑی بندرگاہوں کی صلاحیت میں کافی اضافہ کیا گیا ہے اور اسے 2014 میں 870 ملین ٹن سے بڑھاکر اب 1550ملین ٹن کردیا گیا ہے۔ہندوستانی بندرگاہوں نے اب بندرگاہوں پر براہ راست مال پہنچانے،بندرگاہوں پر براہ راست داخلہ اور ڈیٹا کی آسانی سے روانی کے لیے پورٹ کمیونٹی سسٹم (پی سی ایس) جیسے قدم اٹھائے۔ ہماری بندرگاہوں نے آنے اورجانے والی مال بردارجہازوں کے انتظارکرنے کے وقت کو کافی حد تک کم کردیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وادھاون،پارادیپ اور کانڈلا کی دین دیال بندرگاہ پر عالمی معیار کے بنیادی ڈھانچے کے ساتھ بڑی بندرگاہیں تیار کی جارہی ہیں۔
وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ’’ہماری حکومت آبی گزرگاہوں میں جس طرح سرمایہ کاری کررہی ہے ویسی پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی تھی۔ گھریلو آبی گزرگاہیں مال بردار جہازوں کی آمدورفت کے لیے سستی اور ماحولیات دوست ہیں۔ہمارا مقصد 2030 تک 23 آبی گزرگاہوں کو عملی بنانا ہے۔‘‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پورے بھارت کے وسیع ساحلی علاقوں میں 189 لائٹ ہاؤس ہیں۔جناب مودی نے بتایا کہ ’’ہم نے 78 لائٹ ہاؤس سے ملحق میدانی علاقے میں سیاحت کے فروغ کے لیے ایک پروگرام تیار کیا ہے۔اس پہل کا بنیادی مقصد موجودہ لائٹ ہاؤس اور اس کے آس پاس کے علاقوں کو ترقیاتی کام کے ذریعہ انوکھے سمندری سیاحتی مقامات میں تبدیل کرناہے۔‘‘ انہوں نے اعلان کیا کہ کلیدی ریاستوں اور شہروں جیسے کہ کوچی، ممبئی، گجرات اور گوا میں شہری آبی ٹرانسپورٹ سسٹم متعارف کرانے کے لیے قدم اٹھائے جارہےہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے حال ہی میں جہاز رانی کی وزارت کا نام تبدیل کرکے بندرگاہوں، جہازرانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت کر دیا ہے تاکہ بحری شعبہ کےدائرۂ کار کووسیع کیا جاسکے۔حکومت ہند گھریلوسطح پر جہاز بنانےاور جہاز کی مرمت کا بازارتیار کرنے پر بھی توجہ مرکوز کررہی ہے۔گھریلوسطح پر جہاز کی تعمیرکی حوصلہ افزائی کے لیے ہندوستانی بندرگاہوں کو جہاز کی تعمیر کے لیے مالی مدد کی پالیسی کو منظوری دی گئی ہے۔
وزیراعظم نے بتایا کہ بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت نے 400 قابل سرمایہ کاری پروجیکٹوں کی فہرست تیار کی ہے۔ان پروجیکٹوں میں 31 بلین ڈالریا 2.25 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے امکانات ہیں۔میریٹائم انڈیا وژن2030 کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ یہ حکومت کی ترجیحات کی نشاندہی کرتا ہے۔
اس کے علاوہ آج ’ساگر منتھن: مرکنٹائل میرین ڈومین اویرنیس سینٹر‘ کا بھی افتتاح کیا گیا۔یہ بحری حفاظت، تلاش اور بچانے کی صلاحیتوں، سکیورٹی اور سمندری ماحولیات کے تحفظ کومضبوط کرنے کے لیے ایک معلوماتی نظام ہے۔
حکومت نے 2016 میں بندرگاہوں کی ترقی کے لیے ساگر مالا پروجیکٹ کا اعلان کیا تھا۔ اس پروگرام کے حصہ کے طور پر 2015 سے 2035کے دوران 82بلین امریکی ڈالر یا 6 لاکھ کروڑ روپے کی لاگت سے 574 سے زیادہ پروجیکٹوں کے نفاذ کی نشاندہی کی گئی ہے۔ سال 2022 تک ساحلوں کے کنارے جہاز کی مرمت کرنے والے علاقےتیار کیے جائیں گے۔ بیکار سامان سے پیسے تیار کرنے کے لیے گھریلو سطح پر جہازوں کی ری سائیکلنگ انڈسٹری بھی تیار کی جائے گی۔ بھارت نے جہازوں کی ری سائیکلنگ کا قانون، 2019 نافذ کردیاہے اور ہانگ کانگ بین الاقوامی کنونشن پر اتفاق کیا ہے۔
وزیراعظم نے اپنے بہترین طور طریقےدنیا کے ساتھ شیئرکرنے اور عالمی بہترین طورطریقے سیکھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ بیمسٹیک اور آئی اور آر ممالک کے ساتھ تجارتی اوراقتصادی تعلقات پر بھارت کے فوکس کوجاری رکھتے ہوئےبھارت بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کو آگے بڑھانا چاہتا ہے اور 2026 تک باہمی معاہدے کو مکمل کرنا چاہتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے جزیرے کے بنیادی ڈھانچہ اور حیاتیاتی نظام کے فروغ کی ایماندارانہ پہل شروع کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت بحری شعبہ میں قابل تجدید توانائی کے استعمال کو فروغ دیناچاہتی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومت ملک بھر کی تمام بڑی بندرگاہوں میں شمسی اور آبی پاورسسٹم نصب کرنے کا کام جاری رکھے ہوئے ہے اور اس کا مقصد تمام ہندوستانی بندرگاہوں پر 2030 تک تین مرحلوں میں کل توانائی کا 30 فیصد سے زیادہ قابل تجدید توانائی کے استعمال میں اضافہ کرنا ہے۔
وزیراعظم نے عالمی سرمایہ کاروں سے مخاطب ہوتے ہوئے آخر میں کہا کہ ’’بھارت کے وسیع ساحلی علاقے آپ کا انتظار کررہے ہیں۔ ہندوستان کے محنت کش لوگ آپ کا انتظار کررہے ہیں۔ ہماری بندرگاہوں میں سرمایہ لگائیں۔ ہمارے لوگوں میں سرمایہ لگائیں،بھارت کو اپنا ترجیحی تجارتی مقام بنائیں۔تجارت اور کاروبار کے لیے ہندوستانی بندرگاہوں کو اپنی بندرگاہ بنائیں۔‘‘