وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے الیکٹراک بسوں کو دکھائی ہری جھنڈی
پٹنہ ، 02 مارچ (انڈیا نیرٹیو)
بہار میں آج سے الیکٹراک بسوں کی آمدورفت شروع ہوگئی ہے۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے ہری جھنڈی دیکھا کر 12 الیکٹراک سمیت 82 بسوں کو مختلف راستوں پر آمدورفت شروع کرایا۔ اس دوران وزیر اعلیٰ الیکٹراک بس سے ہی اسمبلی کی طرف روانہ ہوئے۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ الیکٹراک بسیں نہ صرف ماحول کے لیے بہتر ہیں ، ساتھ ہی ان کے آمدورفت پر اخراجات بھی ہوگا۔
واضح ہو کہ الیکٹریک بسیں پٹنہ سے راج گیر، پٹنہ سے مظفرپور اور پٹنہ نگر سروس کے مختلف راستوں پر چلیں گی۔ وہیں دیگر بسیں ریاست کے مختلف 73 راستوں پر چلے گی۔تمام الیکٹرک بسیں ایرکنڈیشنڈ ہیں۔
الیکٹرک بسیں ایئر کنڈیشنڈ اور جدید سہولیات سے آراستہ ہیں
تمام الیکٹرک بسیں ایر کنڈیشنڈ اور جدید سہولیات سے آراستہ ہیں۔ 9 میٹر لمبائی والی 15 الیکٹرک بسیں 37 سیٹر ، جب کہ 12 میٹر لمبائی کی 10 بسیں 45 سیٹر ہیں۔ بسوں کے اندر ایمر جنسی دروازے اور ایمر جنسی کھڑکیاں بھی دستیاب ہیں۔ الیکٹرک بسوں کو چارج کرنے کے لیے ٹرانسپورٹ کمپلیکس پھلواری شریف میں کل 1200 کیلوواٹ کے چارجنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں۔ اس میں 120 کیلوواٹ کے 6 چارجنگ پوائنٹس اور 240 کیلو واٹ کے دو چارجنگ پوائنٹس ہیں۔ چارج ہونے کے بعد ہی یہاں سے ہر روز الیکٹرک بسیں کھلیں گی۔
الیکٹرک بس کی خصوصیت
ایک بار چارج ہونے کے بعد یہ 225-250کلومیٹر چلے گی ۔ یہ پوری طرح سے آلودگی سے پاک ۔ سی سی ٹی وی کیمرہ رہے گا ۔ تمام بسیں تین۔ تین ڈسپلے ، پینک بٹن کی سہولت ، بس کے اندر مسافروں کے لیے موبائل چارجنگ کی سہولت ، پبلک ڈویلپمنٹ سسٹم ، سمارٹ ٹکٹنگ اور انٹیلیجنٹ وہیلر ٹریکنگ سسٹم سے لیس ہے۔ ایمر جنسی بٹن اور الرم بیل بھی ہے۔ جب کہ لگزری بس مکمل طورپر کنڈیشن ہیں۔
ٹو بائے ٹو پش بیک سیٹیوں والی اس بس میں سی سی ٹی وی ، پبلک اعلانسمنٹ سسٹم، ڈسپلے بورڈ، فائر فائٹنگ کا سامان ،ایمرجنسی گیٹ ہے۔ جب کہ ڈیلکس / سیمی ڈیلکس مکمل طور پر واتانکولیت رکھتا ہے ، ٹو بائے تو پش بیک ، سی سی ٹی وی ، عوامی اعلان نظام ، ڈسپلے بورڈ اور فائر فائٹنگ سسٹم ہے۔
پٹنہ کا بیور جیل مجرموں کے لیے بنا سیف زون ، استعمال کر رہے ہیں اسمارٹ فون
بہارکی راجدھانی واقع بیور جیل مجرموں کے لیے سیف زون بن گیا ہے۔ جیل میں بند رہنے کے باوجود بدنام زمانہ مجرم آسانی سے اسمارٹ فون کا استعمال کر رہے ہیں۔ سونا لٹیرا سبودھ سنگھ کے ذریعہ کنال کے اہل خانہ کو بھیجے گئے ویڈیو نے بیور جیل انتظامیہ کو بے نقاب کر دیا ہے۔
کنال کے کنبہ کے افراد کا الزام ہے کہ سبودھ نے کئی موبائل فون اپنے پاس رکھے ہیں ، جس سے وہ اکثر انہیں واٹس ایپ پر میسج کرتے ہیں ۔ یہاں تک کہ سبودھ بھی ویڈیو اور فوٹو بھیجتے تھے۔
معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد سوالات پیدا ہوگئے ہیں کہ بیور جیل میں چھاپہ ماری ہوتی ہے یا نہیں ؟ اگر ہوتی ہے تو جیل انتظامیہ چوکنا ہے تو ایسے بد نام زمانہ قیدیوں کے پاس موبائل فون کہاں سے پہنچ رہے ہیں؟ ذرائع کے مطابق جیل اہلکاروں کی ملی بھگت سے قیمتی موبائل قیدیوں تک پہنچتے ہیں۔
اسمارٹ فون پہنچانے کی زیادہ قیمت وصولتے ہیں
اسمارٹ فون پہنچانے کی زیادہ قیمت جیل کے اہلکار وصولتے ہیں۔ جیل گیٹ پر تلاشی لینے میں بھی کوتاہی برتی جاتی ہے۔ اس کے بعد اسے قیدیوں تک پہنچا دیا جاتاہے۔ پہلے بھی کئی بار سنگین واقعات کے تار بیور جیل سے منسلک ہو چکے ہیں۔
جس وارڈ میں ویڈیو وائرل ہوئی ہے ، اس میں جیل دستی کی پول کھلتی نظر آرہی ہے۔ جیل کی دیواروں پر اسٹیکر لگا کر قیدی نے اسے سزا دی ہے۔ساتھ ہی قیدی وہاں مستی کرتے نظر آرہے ہیں۔ جیل انتظامیہ کا ان پر کوئی کنٹرول نہیں ہے۔