یورپین یونین نے ویکسین کے خلاف پروپیگنڈا کرنے کا الزام لگایا
لندن،02مارچ(انڈیا نیرٹیو)
یورپی یونین کے وزیر خارجہ جوزف بورل کا کہنا ہے کہ یورپین یونین کی ویکسین کے خلاف پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔اپنے ایک بیان میں جوزف بورل کا کہنا تھا کہ ہماری جمہوریت کے خلاف وسیع پیمانے پر ڈس انفارمیشن پھیلائی جارہی ہے۔ ہم یورپین یونین کے نظام کی حفاظت کے لیے نئے آلات استعمال کریں گے۔یورپی یونین کے وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ روسی و چین ہماری تشویش کو سمجھنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔انھوں نے کہا کہ روس اور چین کوویڈ-19 وبا سے بھرپور فائدہ اٹھارہے ہیں۔
برطانیہ میں کورونا ویکسین کے مثبت نتائج آنا شروع ہوگئے
برطانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا کےخلاف ویکسینز کا استعمال شدید بیماری کےخطرے کو 80 فیصد تک کم کرسکتا ہے۔پبلک ہیلتھ انگلینڈ کےاعداد و شمار کے مطابق ویکسی نیشن کے تین سے چار ہفتوں بعد نتائج آنا شروع ہوگئے۔ادھر برطانیہ کے سیکریٹری صحت میٹ ہینکاک نے کہا ہے کہ برازیلین وائرس کے 6 کیسز ان کے ملک میں پہنچ گئے ہیں۔لندن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے میٹ ہینکاک کا کہنا تھا کہ برازیلین وائرس کے 3 کیسز انگلینڈ اور اتنے ہی اسکاٹ لینڈ میں سامنے آئے۔
رواں سال کورونا کے مکمل خاتمے کا امکان نہیں: ڈبلیو ایچ او
عالمی ادارہ صحت نے کہاہے کہ رواں سال کے آخر تک کورونا کے مکمل خاتمے کا امکان نہیں، احتیاطی تدابیر سے اسپتال داخلوں اور اموات پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ڈائریکٹر ایمرجنسیز ڈبلیو ایچ او مائیکل ریان نے کہا ہے کہ مسلسل 6 ہفتوں میں کمی کے بعد گزشتہ ہفتے کورونا کیسز میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ اس وقت کورونا وائرس قابو میں ہے۔ امریکا، یورپ، جنوب مشرقی ایشیا اور مشرقیMediterranean میں کیسز بڑھے ہیں۔ یہ صورت حال مایوس کن ضرور ہے، حیران کن نہیں۔مائیکل ریان کا مزید کہنا تھا کہ ویکسین سے زندگیاں بچانے میں مدد مل سکتی ہے تاہم کورونا سے بچنے کے لیے صرف ویکسین پر انحصار کرنا غلطی ہوگی۔
کوروناوائرس کے کیسوں میں 7 ہفتے کے بعد اضافہ شروع ہوگیا
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ تیدروس ادانوم غیبریوسس نے خبردار کیا ہے کہ گزشتہ سات ہفتے کے بعد پہلی مرتبہ کروناوائرس کے یومیہ تشخیص شدہ کیسوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے۔انھوں نے سوموار کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ”گزشتہ ہفتے کے دوران میں کووِڈ-19 کے کیسوں میں پہلی مرتبہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ڈبلیو ایچ او کے چھے میں سے چار خطوں امریکا ، یورپ ، جنوب مشرقی ایشیا اور مشرقی بحر متوسط میں کروناوائرس کے کیسوں کی تعداد بڑھی ہے۔یہ مایوس کن صورت حال ہے لیکن حیران کن ہرگز بھی نہیں۔“انھوں نے ممالک کو باور کرایا ہے کہ صرف ویکسین سے لوگوں کو کووِڈ-19 کا شکار ہونے سے نہیں بچایا جاسکتا۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ ”ہم کووِڈ-19 کے دوبارہ پھیلنے اور کیسوں میں اضافےکو سمجھنے کے لیے کام کررہے ہیں۔بظاہر ایک وجہ تو یہ ہے کہ صحتِ عامہ کے تحفظ کے لیے لگائی گئی قدغنوں میں نرمی کردی گئی ہے۔اس مہلک وائرس کی نئی شکلوں کا پھیلاو جاری ہے اور لوگوں نے خود حفاظتی ترک کردی ہے۔“
انھوں نے دنیا کی حکومتوں پر زوردیا ہے کہ ”وہ کووِڈ-19 کی ٹیسٹنگ ، کسی مریض سے رابطے میں آنے والے لوگوں کا سراغ لگانے ،متاثرہ افراد کو الگ تھلگ رکھنے یا قرنطین کی معاونت کریں اور حفظانِ صحت کی معیاری سہولتیں مہیا کریں
۔افراد اکٹھ لگانے سے گریز کریں، جسمانی فاصلہ برقرار رکھیں، ہاتھوں کو دھوئیں،عوامی مقامات پر ماسک پہن کررکھیں اور مناسب ہواخوری کو یقینی بنائیں۔“امریکہ کی جان ہوپکنز یونیورسٹی کے مطابق اب تک دنیا بھر میں کووِڈ-19 کے 11 کروڑ 40 لاکھ سے زیادہ کیسوں کی تشخیص ہوئی ہے۔ان میں 6 کروڑ 45 لاکھ صحت یاب ہوچکے ہیں اور 25 لاکھ سے زیادہ وفات پا چکے ہیں۔