Urdu News

نئی تعلیمی پالیسی میں تعلیم اور ہنر کے ذریعے نوجوانوں میں خود اعتمادی پیدا کرنے پر توجہ : وزیراعظم

وزیر اعظم نریندر مودی


تعلیمی شعبے سے متعلق بجٹ تجاویز کے موثر نفاذ پر وزیراعظم کا  ویبنار سے خطاب،وزیراعظم نےتعلیمی شعبے سے متعلق بجٹ تجاویز کے موثر نفاذ پر ایک ویبنار سے خطاب کیا

وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ تعلیم کو روزگار اور صنعت کاری کی استعداد سے جوڑنے کی سرکار کی کوششوں کو مرکزی بجٹ نے مزید تقویت دی ہے۔ انہوں نے تعلیم کے شعبے میں بجٹ کی عمل آوری کے موضوع پر ایک ویبنار سے خطاب کرتے ہوئے۔

جناب مودی نے کہا کہ اس سال صحت کے شعبے کے بعد بجٹ میں تعلیم، ہنر مندی ، جدت طرازی اور تحقیق پر سب سے زیادہ توجہ دی گئی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آتم نربھر بھارت بنانے کے لیے ملک کے نوجوانوں کو خود اعتمادی کی ضرورت ہے جس کا براہ راست تعلق ہنر، جانکاری اور تعلیم سے ہے۔ انہوں نے کہا اس اہم مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے نئی تعلیمی پالیسی وضع کی گئی ہے۔

جناب مودی نے کہا کہ جانکاری، علم اور تحقیق کو محدود رکھنا ملک کے ساتھ نا انصافی ہو گی اسی سوچ کو مدنظر رکھتے ہوئے سرکار نوجوانوں کےلئے زراعت ، خلائ، ایٹمی توانائی اورDRDO جیسے شعبے کھول رہی ہے۔ 

ویبنار سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے واضح کیا کہ ایک خودکفیل ہندوستان بنانے کے لیے ملک کے نوجوانوں کا اعتماد یکساں طور پر اہمیت کا حامل ہے۔اعتماد اسی وقت پیداہوتا ہے ، جب نوجوان اپنی تعلیم اور معلومات میں مکمل اعتقاد رکھتا ہو۔اعتماد اسی وقت پیداہوتا ہے جب وہ اس بات کوتسلیم کرتے ہیں کہ ان کی تعلیم انہیں اپنا کام کرنے کا موقع فراہم کررہی ہے نیز انہیں ضروری مہارتیں بھی فراہم کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نئی قومی تعلیمی  پالیسی، اسی سوچ کے ساتھ وضع کی گئی ہے۔ انہوں نے اس ضرورت پر زور دیا کہ پری نرسری سے لے کر پی ایچ ڈی تک ،قومی تعلیمی پالیسی کی تمام گنجائشوں کو، تیزی کے ساتھ نافذ کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں بجٹ بہت زیارہ مددگار رہے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس سال کے بجٹ میں دوسری سب سے بڑی توجہ تعلیم ، مہارت ، تحقیق اور اختراع پر مرکوز کی گئی ہے۔ انہوں نے ملک کے کالجوں اوریونیورسٹیوں کے درمیان بہتر تال میل قائم کرنے پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں مہارت کا فروغ،اسے بہتر بنانے اور زیرتربیت کارکردگی پر جو زور دیا گیا ہے ، وہ غیر متوقع ہے۔اس بجٹ میں ان کوششوں کو مزیدتوسیع دی گئی ہے ، جو تعلیم کو برسوں سے روزگار کی اہمیت اورصنعت کاری کی صلاحیتوں کے ساتھ منسلک کرنے کے لیے کی جارہی ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ ان کاوشوں کے نتیجے میں  ہندوستان ، سائنسی اشاعات ، پی ایچ ڈی اسکالروں کی تعداد اور اسٹارٹ اپ ایکو نظام کے ضمن میں، تین اعلیٰ ملکوں کی صف میں شامل ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان عالمی اختراعی انڈیکس میں اعلیٰ 50 درجوں میں شامل ہوگیا ہے اور مسلسل پیش رفت کررہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ طالب علموں اورنوجوان سائنسدانوں کے لیے نئے مواقعوں میں اضافہ ہورہا ہے، جس میں اعلیٰ تعلیم ،تحقیق اور اختراع  پرتوجہ مرکوز کی جارہی  ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پہلی مرتبہ ،اسکولوں میں اٹل ٹنکرنگ لیبس سے لےکر اعلیٰ اداروں میں اٹل انکیوبیشن مراکز تک جیسے معاملات پر توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔ملک میں اسٹارٹ اپس کے لیے ہیکاتھون کی ایک نئی روایت شروع کی گئی ہے ، جو ملک کے نوجوان اور صنعت، دونوں کے لیے، ایک وسیع قوت بن کر ابھر  رہی ہے۔ انہوں نے مزید مطلع کیا کہ قومی اقدام برائےترقی اور اختراعی  بہتری کے ذریعہ 3500 سے زیادہ اسٹارٹ اپس کو مدد فراہم کی جارہی ہے۔اسی طرح قومی سپر کمپیوٹنگ مشن کے تحت ، پرم شوائے ، پرم شکتی اور پرم برہما نامی تین سپر کمپیوٹر، بالترتیب آئی آئی ٹی بنارس ہندو یونیورسٹی ، آئی آئی ٹی کھڑک پور اور پونے کے آئی آئی ایس ای آر میں قائم کئے گئے ہیں۔

 انہوں نے مطلع کیا کہ تجویز ہے کہ ملک میں ایک درجن سے زیادہ اداروں میں اس طر ح کے سپر کمپیوٹر فراہم کئے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ آئی آئی ٹی کھڑک پور، آئی آئی ٹی دہلی اور بی ایچ یو میں تین جدید ترین تجزیاتی اور تکنیکی مدد کے ادارے ( ایس اے ٹی ایچ آئی)خدمات فراہم کررہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس سوچ کے ساتھ، جو معلومات اور تحقیق کی راہ میں رکاوٹیں بن رہی ہیں ، وہ ملک کے روشن امکانات کے لیےبڑی ناانصافی ہے،اس لیےان میں سے خلا، ایٹمی توانائی ، ڈی آر ڈی او اور زراعت جیسے شعبوں میں بہت سی راہوں کو باصلاحیت نوجوانوں کے لیےکھولا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ ملک، موسمیات سے متعلق بین الاقوامی معیارات پر پورا اترا ہے ، جو تحقیق وترقی اور ہماری عالمی صلاحیت میں واضح اضافہ کرنے کی جانب رہنمائی کرتا ہے۔

کرۂ ارض کا احاطی اعدادوشمار، حال ہی میں کھولا گیا ہے اور یہ ملک کے خَلاء کے شعبے اور نوجوانوں کےلیےبے شمار مواقع فراہم کرے گا۔ مکمل ایکو نظام سے بے شمار فوائد ہوں گے ۔ انہو ں نے کہا کہ ملک میں پہلی مرتبہ قومی تحقیقی فاؤنڈیشن قائم کی جارہی ہے۔اس کے لیے 50000 کروڑروپے مختص کئے گئے ہیں۔اس سے تحقیق سے متعلق اداروں کے گورننس کے ڈھانچے کو استحکام ملے گا اور یہ تحقیق وترقی، اکیڈمیا اور صنعت کے درمیان روابط کو بہتر بنائے گا۔

 وزیراعظم نے کہا کہ حیاتیاتی ٹکنالوجی کی تحقیق میں صد فیصد اضافہ ، حکومت کی ترجیحات کی واضح نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے خوراک کے تحفظ ، تغذیہ اور زراعت کی خدمات میں حیاتیاتی ٹکنالوجی کی تحقیق کے اسکوپ کو وسعت دینے  پرزور دیا۔

ہندوستانی صلاحیت کے مطالبے کو اجاگرکرتے ہوئے وزیراعظم نے زوردیتے ہوئے کہا کہ مہارت کے طریقوں کی نقشہ بندی  کرنے اور بہترین عوامل کو اختیار ،بین الاقوامی کیمپسوں اور صنعتوں کومدعو کرکے نوجوانوں کو تیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ان کی مہارتوں کو بہتر بنایا جاسکے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ تربیت کاری کو آسانی سے کرنے کے پروگرام کو اس بجٹ میں شامل کیا گیا ہے، جو کہ ملک کے نوجوانوں کے لیے وسیع  ترفائدہ مند ثابت  ہوگا۔

جناب مودی نے کہا کہ توانائی سے متعلق ہماری خودکفالت کے لیے، مستقبل کے ایندھن اور سبز توانائی لازمی ہیں ۔ اس مقصدکے لیے بجٹ میں اعلان کردہ ہائڈروجن مشن ایک سنجیدہ عہد ہے ۔ انہوں نے مطلع کیا کہ ہندوستان نے ہائیڈروجن  سے چلنے والی گاڑیوں کی آزمائش کرلی ہے ۔ انہوں نےنقل وحمل کےلیےایندھن کے طور پر ہائیڈروجن کو استعمال کرنے کے لیے مرکوز کوششیں کرنے کی ضرورت پر زوردیا اور کہا کہ ہمیں  اس کے لیے اپنی صنعتوں کوتیار کرنا چاہیے۔

وزیراعظم نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی میں زیادہ سے زیادہ مقامی زبانوں کو شامل کرکے  ان کے  استعمال کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب یہ تمام ماہرین تعلیم ، ہر زبان کے ماہرین کی ذمہ داری ہے کہ کس طر ح ہندوستانی زبانوں میں ملک اوردنیا کا بہترین موادتیار کیا جائے۔ٹکنالوجی کے اس دورمیں یہ قطعی طورپر ممکن ہے ۔ انہوں نے زور دے کر  کہا کہ  بجٹ میں تجویز کردہ قومی زبانوں کے ترجمے کا مشن اس سلسلے میں  بہت کارآمد رہے گا۔

Recommended