بھارت نے چین کی جانب سے اروناچل سے تعلق رکھنے والے بھارتی کھلاڑیوں کو اسٹیپل ویزا دینے پر سخت اعتراض ظاہر کیا
وزارت خارجہ نے واضح کیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور چینی صدر شی جن پنگ نے گزشتہ سال بالی جی 20 سربراہی اجلاس کے دوران دو طرفہ تعلقات کے استحکام کے حوالے سے عمومی بات چیت کی تھی۔
وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے جمعرات کو ہفتہ وار پریس کانفرنس میں کہا کہ بالی میں جی20 سربراہی اجلاس کے موقع پر انڈونیشیا کے صدر نے عشائیہ کا اہتمام کیا۔ عشائیہ کے بعد وزیر اعظم مودی اور صدر شی جن پنگ نے دو طرفہ تعلقات کو مستحکم کرنے کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا۔
قابل ذکر ہے کہ اس وقت خارجہ سکریٹری ونے موہن کواترا نے صرف اتنا کہا تھا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان صرف دعا سلام ہوئی تھی۔
ترجمان نے کہا کہ سیکرٹری خارجہ نے ملاقات کے دوسرے پہلو کا ذکر نہیں کیا۔حال ہی میں، قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول اور ان کے چینی ہم منصب وانگ یی کے درمیان جوہانسبرگ، جنوبی افریقہ میں بات چیت ہوئی۔ اس کے بعد چینی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بالی میں وزیر اعظم مودی اور صدر شی جن پنگ کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو معمول پر لانے پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ چین کے اس بیان کے بعد مودی اور شی جن پنگ کی ملاقات کے حوالے سے قیاس آرائیاں شروع ہو گئیں۔
ترجمان نے چین میں منعقد ہونے والے ایک بین الاقوامی کھیل کے مقابلے کے لئے بھارت کے اروناچل پردیش سے تعلق رکھنے والے تین کھلاڑیوں کو عام ویزوں کے بجائے اسٹیپلڈ ویزے جاری کرنے پر اعتراض کیا۔ ترجمان نے کہا کہ یہ ہمارے لئے ناقابل قبول ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت نے اس حوالے سے شدید احتجاج درج کرایا ہے۔ساتھ ہی ترجمان نے کہا کہ ہمیں چین کی ایسی حرکتوں کا منہ توڑ جواب دینے کا حق ہے۔
قابل ذکر ہے کہ بھارتی ٹیم کو یونیورسٹی سطح کے مقابلے کے لئے چین جانا تھا۔ ٹیم میں اروناچل پردیش کے تین کھلاڑی تھے۔ چین کی جانب سے اسٹیپلڈ ویزا دینے کی وجہ سے پوری بھارتی ٹیم کو چین جانے سے روک دیا گیا۔