Urdu News

ایران کوامریکی پابندیوں سے 200ارب ڈالر کا نقصان پہنچ چکاہے:حسن روحانی

ایران کوامریکی پابندیوں سے 200ارب ڈالر کا نقصان پہنچ چکاہے:حسن روحانی


ایران کوامریکی پابندیوں سے 200ارب ڈالر کا نقصان پہنچ چکاہے:حسن روحانی

تہران،05مارچ( انڈیا نیرٹیو)

ایران کو 2018ءمیں امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی عاید کردہ دوبارہ پابندیوں کے بعد سے 200 ارب ڈالر کا نقصان پہنچ چکا ہے۔ایرانی صدر حسن روحانی نے جمعرات کو ایک نشری تقریر میں ملکی معیشت کو امریکی پابندیوں سے پہنچنے والے نقصان کا یہ تخمینہ ظاہرکیا ہے۔انھوں نے کہا کہ”اگر امریکا کی نئی انتظامیہ سابق انتظامیہ کی غلطیوں کا ازالہ کرنا چاہتی ہے تو ہم نے اس کے لیے راستہ صاف کردیا ہے۔

انھوں نے کہا:”بعض دوست یہ کہہ رہے ہیں کہ امریکہ کو پہلے ایرانی قوم کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کرنا چاہیے۔اس مالی نقصان کا حجم 200 ارب ڈالر سے زیادہ ہے لیکن ہم یہ کہہ چکے ہیں کہ ہم ان نقصانات کے دعوے کو اگلے مرحلے کے لیے اٹھا رکھتے ہیں۔انھیں پہلے پابندیاں ہٹانےکے لیے اپنی خیرسگالی ظاہر کرنی چاہیے اور اپنی ذمہ داریوں کو پوراکرنا چاہیے۔“

امریکہ کے نئے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ ایران کے ساتھ طے شدہ جوہری سمجھوتے میں دوبارہ شمولیت پر اپنی آمادگی کا اظہار کرچکی ہے لیکن اس نے یہ شرط عاید کررکھی ہے کہ ایران اس سے پہلے جوہری سمجھوتے کے تمام تقاضوں کو پورا کرے اور مقررہ حد سے زیادہ یورینیم افزودگی کی تمام سرگرمیاں معطل کردے۔

تاہم ایران یہ مطالبہ کرتا چلا آرہا ہے کہ امریکا کو پہلے ٹرمپ دور کی تمام پابندیوں کا خاتمہ کرنا چاہیے۔اس کے بعد ہی وہ جوہری سمجھوتے کی تمام شرائط کی پاسداری کرے گا اور یورینیم کو اعلیٰ سطح پر افزودہ کرنے کا عمل روک دے گا۔

امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018ءمیں ایران سے 2015ءمیں طے شدہ سمجھوتے کو خیرباد کہہ دیا تھا اور ایران کے خلاف سخت پابندیاں عاید کردی تھیں۔صدر بائیڈن نے حال ہی میں ڈونلڈٹرمپ کے اس دعوے کی بھی تردید کی ہے کہ امریکہ کے جوہری سمجھوتے سے انخلا کے بعد ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی تمام پابندیاں بحال ہوگئی تھیں۔

بائیڈن انتظامیہ نے سابق صدر کے بعض اقدامات کو کالعدم قرار دے دیا اور اس نے حال ہی میں نیویارک میں ایرانی سفارت کاروں کے داخلی سفر پر عاید بعض سخت پابندیوں میں نرمی کردی ہے۔

واضح رہے کہ ایران ٹرمپ دور کی تمام پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ کررہا ہے۔اس نے امریکا اور یورپی ممالک پر دباؤڈالنے کی غرض سے گزشتہ ہفتے جوہری توانائی کے عالمی ادارے(آئی اے ای اے) کے معائنہ کاروں کو اپنی جوہری تنصیبات کے معائنے سے بھی روک دیا تھا۔

Recommended