سوئٹزرلینڈ میں عوامی مقامات پر برقع پہننے پر پابندی عائد
سوئٹزرلینڈ میں عوامی مقامات پر برقعہ پہننے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔سوئزرلینڈ کے کینٹن نے اس تجویز کی حمایت کی ہے۔ اس ضمن میں ووٹنگ کے سرکاری نتائج کے مطابق، اس تجویز کی حمایت میں ڈالے گئے ووٹوں کا 51.2 فیصد۔ ماضی میں، مسلم اکثریتی ممالک میں اس طرح کی پابندی عائد کی جاچکی ہے۔
جرمنی کی یونیورسٹی آف لوسرین کی تحقیق کے مطابق، سوئٹزرلینڈ میں تقریبا کوئی بھی برقع نہیں پہنتا ہے۔ صرف 30 فیصد خواتین نقاب پہنتی ہیں۔ سوئٹزرلینڈ کی کل آبادی کا 5 فیصد مسلمان ہیں۔ وہ اصل میں ترکی، بوسنیا اور کوسوو کے رہنے والے ہیں۔ سوئز پیپلز پارٹی کے صدر مارکو چیسا نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے فیصلے کو ریلیف قرار دیا ہے۔ اسلامی مرکزی کونسل نے کہا ہے کہ یہ پابندی مسلمانوں کے لیےمایوس کن فیصلہ ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سال 2019 میں کئے گئے سروے میں یہ واضح تھا کہ سوئٹزرلینڈ میں 5.5 فیصد لوگ مسلمان ہیں۔ ان لوگوں میں زیادہ تر کا تعلق یوگوسلاویہ سے ہے۔
سوئٹزرلینڈ پہلا ملک نہیں ہے جس نے خواتین کو برقعہ پہننے سے منع کیا تھا۔ اس کے علاوہ ڈنمارک، بیلجیم، ہالینڈ، اٹلی، اسپین اور جرمنی میں بھی برقعے پہننے پر پابندی عائد ہے۔