’اسٹینڈاپ انڈیا ‘ اسکیم کی شروعات وزیر اعظم نے 5 اپریل 2016 کو کی تھی اور اسے 2025 تک کے لیے بڑھا دیا گیا ہے جیسا کہ وزارت خزانہ کے مالی خدمات کے محکمے نے مطلع کیا ہے۔ ا سٹینڈ اپ انڈیا اسکیم کا مقصد شیڈولڈ کمرشیل بینکوں (ایس سی بیز) کی طرف سے بینک کی ہر شاخ کی طرف سے درج فہرست ذات (ایس سی) یا درج فہرست قبیلے (ایس ٹی) کے کم از کم قرضہ لینے والے ایک شخص کو اور کم از کم ایک خاتون کو 10 لاکھ روپئے سے لے کر ایک کروڑ روپئے تک کا قرضہ دیا جائے اور یہ قرضہ سامان تیار کرنے، خدمات یا تجارتی سیکٹر میں ماحول دوست کارخانہ قائم کرنے کے لیے دیا جائے گا۔ 2 مارچ 2021 تک اس اسکیم کے شروع کئے جانے کے بعد سے 24985.27 کروڑ روپئے کے 111619 قرضے دیئے جاچکے ہیں۔
مالی سال 2021-22 کے لیے وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر میں کئے گئے اعلان کی پیروی میں قرضے کے لیے درکار مارجن منی کو 25 فیصد سے کم کرکے 15 فیصد کردیا گیا ہے اور زراعت سے وابستہ سرگرمیوں کو بھی اس اسکیم میں شامل کرلیا گیا ہے۔
اسٹارٹ اپ انڈیا اسکیم کے لیے حکومت قرضوں کے لیے فنڈ مختص نہیں کرتی۔ اس اسکیم کے تحت قرضے سی ایس بیز کی طرف سے تجارتی شرائط کے تحت ، متعلقہ بینکوں کے بورڈ کی منظور شدہ پالیسیوں کے مطابق اور آر بی آئی کے رہنما خطوط کے تحت دیئے جاتے ہیں۔ البتہ حکومت نے مالی سال 2016-17 اور مالی سال 2017-18 کے لیے پانچ پانچ سو کروڑ روپئے کی رقم جاری کی تھی اور مالی سال 2020-21 کے لیے اسٹینڈ اپ انڈیا کے کریڈٹ گارنٹی فنڈ (سی جی ایف ایس آئی) کے لیے 100 کروڑ روپئے جاری کئے تھے۔
حکومت نے اسکیم پر مؤثر عملدرآمد کے لیے متعدد اقدامات کئے ہیں۔ ان میں اور باتوں کے علاوہ امکانی قرضہ لینے والوں کی طرف سےwww.standupmitra.in پورٹل کے ذریعے آن لائن درخواستوں کا جمع کیا جانا، اس سلسلے میں معاونت ، سرگرم عوامی مہمیں، قرضے کا آسان درخواست فارم، کریڈٹ گارنٹی اسکیم، ریاستوں اور مرکزی حکومت کی اسکیموں کے ساتھ امتزاج جہاں کہیں ممکن ہو، مارجن منی میں کمی اور زرعی سرگرمیوں کی شمولیت وغیرہ شامل ہیں۔
انصاف اور تفویص اختیارات کے وزیر مملکت جناب کرشن پال گرجرن نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ اطلاع فراہم کی۔’اسٹینڈاپ انڈیا ‘ اسکیم کی شروعات وزیر اعظم نے 5 اپریل 2016 کو کی تھی اور اسے 2025 تک کے لیے بڑھا دیا گیا ہے جیسا کہ وزارت خزانہ کے مالی خدمات کے محکمے نے مطلع کیا ہے۔ ا سٹینڈ اپ انڈیا اسکیم کا مقصد شیڈولڈ کمرشیل بینکوں (ایس سی بیز) کی طرف سے بینک کی ہر شاخ کی طرف سے درج فہرست ذات (ایس سی) یا درج فہرست قبیلے (ایس ٹی) کے کم از کم قرضہ لینے والے ایک شخص کو اور کم از کم ایک خاتون کو 10 لاکھ روپئے سے لے کر ایک کروڑ روپئے تک کا قرضہ دیا جائے اور یہ قرضہ سامان تیار کرنے، خدمات یا تجارتی سیکٹر میں ماحول دوست کارخانہ قائم کرنے کے لیے دیا جائے گا۔ 2 مارچ 2021 تک اس اسکیم کے شروع کئے جانے کے بعد سے 24985.27 کروڑ روپئے کے 111619 قرضے دیئے جاچکے ہیں۔
مالی سال 2021-22 کے لیے وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر میں کئے گئے اعلان کی پیروی میں قرضے کے لیے درکار مارجن منی کو 25 فیصد سے کم کرکے 15 فیصد کردیا گیا ہے اور زراعت سے وابستہ سرگرمیوں کو بھی اس اسکیم میں شامل کرلیا گیا ہے۔
اسٹارٹ اپ انڈیا اسکیم کے لیے حکومت قرضوں کے لیے فنڈ مختص نہیں کرتی۔ اس اسکیم کے تحت قرضے سی ایس بیز کی طرف سے تجارتی شرائط کے تحت ، متعلقہ بینکوں کے بورڈ کی منظور شدہ پالیسیوں کے مطابق اور آر بی آئی کے رہنما خطوط کے تحت دیئے جاتے ہیں۔ البتہ حکومت نے مالی سال 2016-17 اور مالی سال 2017-18 کے لیے پانچ پانچ سو کروڑ روپئے کی رقم جاری کی تھی اور مالی سال 2020-21 کے لیے اسٹینڈ اپ انڈیا کے کریڈٹ گارنٹی فنڈ (سی جی ایف ایس آئی) کے لیے 100 کروڑ روپئے جاری کئے تھے۔
حکومت نے اسکیم پر مؤثر عملدرآمد کے لیے متعدد اقدامات کئے ہیں۔ ان میں اور باتوں کے علاوہ امکانی قرضہ لینے والوں کی طرف سےwww.standupmitra.in پورٹل کے ذریعے آن لائن درخواستوں کا جمع کیا جانا، اس سلسلے میں معاونت ، سرگرم عوامی مہمیں، قرضے کا آسان درخواست فارم، کریڈٹ گارنٹی اسکیم، ریاستوں اور مرکزی حکومت کی اسکیموں کے ساتھ امتزاج جہاں کہیں ممکن ہو، مارجن منی میں کمی اور زرعی سرگرمیوں کی شمولیت وغیرہ شامل ہیں۔
انصاف اور تفویص اختیارات کے وزیر مملکت جناب کرشن پال گرجرن نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ اطلاع فراہم کی۔