محنت و روزگار کی وزارت نے 11.10.20 کو بزنس اسٹینڈرڈ میں شائع ہوئی ایک خبر کے تعلق سے 8.3.21 کی تاریخ کے ایک ٹوئیٹ کے سلسلے میں مندرجہ ذیل بیان جاری کیا ہے۔
’’یہ بیان 11.10.2020 کو بزنس اسٹینڈرڈ میں شائع ہوئے جناب سومیش جھا کے اخباری مضمون بعنوان ’’از سر نو ہنر مند بنائیں یا واپس ادائیگی کریں: ہٹائے گئے کارکنان کو ہابسن کے انتخاب کا سامنا‘‘ کے تعلق سے ان کے 8.3.21 کے ٹوئیٹ کے حوالے سے ہے۔
2۔ اس ٹوئیٹ میں آدھے اور منتخبہ حقائق شامل ہیں۔ نقل کیے گئے قول میں لکھا ہے’’ یہ فیصلہ لیا جانا ہے۔۔۔‘‘ اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ حکومت میں فیصلہ سازی کا عمل مسلسل ہے اور حتمی فیصلہ مختلف سطحوں پر افسران کے ذریعہ دیے گئے سجھاؤ اور مشوروں پر غورو خوض کے بعد ہی لیا جاتا ہے۔ نوٹنگزمؤرخہ 26.10.20 جسے ٹوئیٹ میں نقل کیا گیا ہے ، کا جائزہ لیا گیا اور قواعد کے مسودے کو محترم وزیر کی سطح پر 28.10.20 کو حتمی شکل دی گئی۔ اس کے بعد ، حکومت نے حصہ داروں سے مشاورت کے لئے عوامی ڈومین میں ، 29.10.20 کو سیکشن 83 سمیت صنعتی تعلقات ضابطے کے تحت قواعد کے مسودے کو پہلے سے شائع کیا، جن کی تفصیلات مندرجہ ذریل ہیں
’’35۔سیکشن 83 کے ضمنی سیکشن (3) کے تحت فنڈ کے استعمال کا طریقہ ۔ ہر وہ آجر جس نے اس کوڈ کے تحت ایک کارکن یا کارکنان کو ہٹایا ہے، وہ دس دنوں کے اندر ، کارکن یا کارکنان کو ہٹائے جانے کے وقت سے ، ہٹائے جانے والے کارکن یا کارکنان کی پچھلی اجرت کے 15 دن کے برابر پیسہ الیکٹرانک طریقے سے کھاتے میں منتقل کرے گا(کھاتے کا نام وزارت اور چیف لیبر کمشنر (مرکزی)کی ویب سائٹ پر دکھایا جا ئے گا) جس کا رکھ رکھاؤ مرکزی حکومت کے ذریعہ انجام دیا جائے گا۔ آجر کے ذریعہ فنڈ کی رسید جاری کرنے کے 45 دنوں کے اندر یہ فنڈ الیکٹرانک طریقے سے مرکزی حکومت کے ذریعہ کارکن یا کارکنان کے کھاتوں میں منتقل کر دیا جائے گا اور کارکن اس رقم کو اپنی ازسر نو ہنر مندی کے لئے استعمال کرے گا۔ آجر بھی ایک فہرست پیش کرے گا جس میں ہٹائے گئے ہر ایک کارکن کا نام ، آخری مرتبہ حاصل ہوئی اجرت کے 15 دنوں کے برابر رقم، نیز بینک کھاتے کی تفصیلا شامل ہوں گی، تاکہ مرکزی حکومت کو ان کارکنان کے کھاتوں میں رقم منتقل کرنے میں آسانی ہو۔‘‘
3۔ اس طرح، نہ تو 12.10.20 کو شائع ہوا نیوز آرٹیکل حقیقی اعتبارسے صحیح تھا اور نہ ہی 08.03.2021 کو کیا گیا ٹوئیٹ مکمل سچائی بتاتا ہے، اور یہ آرٹی آئی کے توسط سے حاصل شدہ معلومات کے منتخبہ استعمال پر مبنی ہے ، جبکہ نقل کی گئی نوٹنگ کی تاریخ بھی مضمون کے شائع ہونے کی تاریخ کے بعد کی ہے۔‘‘
________ محنت و روزگار کی وزارت نے 11.10.20 کو بزنس اسٹینڈرڈ میں شائع ہوئی ایک خبر کے تعلق سے 8.3.21 کی تاریخ کے ایک ٹوئیٹ کے سلسلے میں مندرجہ ذیل بیان جاری کیا ہے۔
’’یہ بیان 11.10.2020 کو بزنس اسٹینڈرڈ میں شائع ہوئے جناب سومیش جھا کے اخباری مضمون بعنوان ’’از سر نو ہنر مند بنائیں یا واپس ادائیگی کریں: ہٹائے گئے کارکنان کو ہابسن کے انتخاب کا سامنا‘‘ کے تعلق سے ان کے 8.3.21 کے ٹوئیٹ کے حوالے سے ہے۔
2۔ اس ٹوئیٹ میں آدھے اور منتخبہ حقائق شامل ہیں۔ نقل کیے گئے قول میں لکھا ہے’’ یہ فیصلہ لیا جانا ہے۔۔۔‘‘ اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ حکومت میں فیصلہ سازی کا عمل مسلسل ہے اور حتمی فیصلہ مختلف سطحوں پر افسران کے ذریعہ دیے گئے سجھاؤ اور مشوروں پر غورو خوض کے بعد ہی لیا جاتا ہے۔ نوٹنگزمؤرخہ 26.10.20 جسے ٹوئیٹ میں نقل کیا گیا ہے ، کا جائزہ لیا گیا اور قواعد کے مسودے کو محترم وزیر کی سطح پر 28.10.20 کو حتمی شکل دی گئی۔ اس کے بعد ، حکومت نے حصہ داروں سے مشاورت کے لئے عوامی ڈومین میں ، 29.10.20 کو سیکشن 83 سمیت صنعتی تعلقات ضابطے کے تحت قواعد کے مسودے کو پہلے سے شائع کیا، جن کی تفصیلات مندرجہ ذریل ہیں
’’35۔سیکشن 83 کے ضمنی سیکشن (3) کے تحت فنڈ کے استعمال کا طریقہ ۔ ہر وہ آجر جس نے اس کوڈ کے تحت ایک کارکن یا کارکنان کو ہٹایا ہے، وہ دس دنوں کے اندر ، کارکن یا کارکنان کو ہٹائے جانے کے وقت سے ، ہٹائے جانے والے کارکن یا کارکنان کی پچھلی اجرت کے 15 دن کے برابر پیسہ الیکٹرانک طریقے سے کھاتے میں منتقل کرے گا(کھاتے کا نام وزارت اور چیف لیبر کمشنر (مرکزی)کی ویب سائٹ پر دکھایا جا ئے گا) جس کا رکھ رکھاؤ مرکزی حکومت کے ذریعہ انجام دیا جائے گا۔ آجر کے ذریعہ فنڈ کی رسید جاری کرنے کے 45 دنوں کے اندر یہ فنڈ الیکٹرانک طریقے سے مرکزی حکومت کے ذریعہ کارکن یا کارکنان کے کھاتوں میں منتقل کر دیا جائے گا اور کارکن اس رقم کو اپنی ازسر نو ہنر مندی کے لئے استعمال کرے گا۔ آجر بھی ایک فہرست پیش کرے گا جس میں ہٹائے گئے ہر ایک کارکن کا نام ، آخری مرتبہ حاصل ہوئی اجرت کے 15 دنوں کے برابر رقم، نیز بینک کھاتے کی تفصیلا شامل ہوں گی، تاکہ مرکزی حکومت کو ان کارکنان کے کھاتوں میں رقم منتقل کرنے میں آسانی ہو۔‘‘
3۔ اس طرح، نہ تو 12.10.20 کو شائع ہوا نیوز آرٹیکل حقیقی اعتبارسے صحیح تھا اور نہ ہی 08.03.2021 کو کیا گیا ٹوئیٹ مکمل سچائی بتاتا ہے، اور یہ آرٹی آئی کے توسط سے حاصل شدہ معلومات کے منتخبہ استعمال پر مبنی ہے ، جبکہ نقل کی گئی نوٹنگ کی تاریخ بھی مضمون کے شائع ہونے کی تاریخ کے بعد کی ہے۔‘‘
________