پاکستان سے ہندوستان لوٹی گیتا اپنے حقیقی ماں سے ملی
کراچی ، 11 مارچ (انڈیا نیرٹیو)
2015 میں پاکستان سے اپنے والدین کی تلاش میں پاکستان سے ہندوستان لوٹی گیتا مہاراشٹرا میں اپنی حقیقی ماں کومل گئی ہے۔ یہ معلومات بدھ کے روز پاکستانی میڈیا نے دی۔
ایدھی ویلفیئر ٹرسٹ چلانے والے مرحوم عبد الستار ایدھی کی اہلیہ بلقیس ایدھی نے کہا کہ گیتا کو آخر کار مہاراشٹر میں اپنی اصل ماں مل گئی ہے۔ انہوں نے بتایا ’وہ مجھ سے رابطے میں ہے اور اس ہفتے کے آخر میں اپنی حقیقی ماں سے ملنے کے بارے میں اچھی خبر سنائی ہے۔ گیتا کا اصل نام رادھا واگھمارے ہے اور اسے اپنی والدہ ناگاوں ، مہاراشٹر میں مل گئی۔‘
بلقیس نے گیتا سے ایک ریلوے اسٹیشن پر اس وقت ملاقات کی جب وہ تقریباً 11–12 سال کی تھی اور اسے کراچی میں اپنے مرکز میں پناہ دی ۔ 2015 میں اس وقت کے وزیر خارجہ سشما سوراج کی کوششوں سے اسے ہندوستان لایا گیا تھا۔ بلقیس نے بتایا کہ گیتا کو اپنے حقیقی والدین کا پتہ لگانے میں لگ بھگ ساڑھے چار سال لگے اور ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعہ بھی اس کی تصدیق ہوگئی۔
انہوں نے بتایا کہ گیتا نے اپنی ماں کو پہچان لیا ہے اور اب وہ ناگاوں میں اپنے کنبے کے ساتھ رہ رہی ہے۔ اس کے والد کا کچھ سال قبل انتقال ہوگیا تھا ، اس لیے اس کی والدہ مینا نے دوبارہ شادی کرلی ہے۔ بلقیس ایدھی نے کہا کہ گیتا اس کی بیٹی کی طرح تھی اور انہیں خوشی ہے کہ اسے اپنا اصل کنبہ مل گیا ہے۔
واضح ہوکہ چھ سال قبل کافی بحث میں رہی پاکستان سے ہندوستان آنے والی قوت سماعت اور گویائی سے محروم لڑکی گیتا کو آخرکار اپنی اصل ماں مل گئی ہے۔ گیتا کو 2015 میں سابق وزیر خارجہ ششما سوراج کی پہل پر ہندوستان لایا گیا تھا۔
غلطی سے پاکستان چلی جانے والی ہندوستانی لڑکی گیتا کو وہاں پر معروف سماجی تنظیم ’ایدھی فاؤنڈیشن‘ نے سہارا دیا تھا اور 2015 میں اسے ہندوستان بھیج دیا تھا۔ پاکستان کے روزنامہ ’ڈان‘ کی خبر کے مطابق ایدھی ویلفیئر ٹرسٹ کے سابق سربراہ آنجہانی عبدالستار ایدھی کی اہلیہ بلقیس ایدھی نے بتایا کہ گیتا کو مہاراشٹر میں اس کی حقیقی ماں سے ملا دیا گیا ہے۔
بلقیس ایدھی نے کہا، ’’وہ میرے رابطہ میں تھی اور اس ویکینڈ اس نے مجھے اپنی حقیقی ماں سے ملنے کی خوشخبری دی۔‘‘ انہوں نے پی ٹی آئی سے اس کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس اصل نام رادھا واگھمارے ہے اور اس کی اصل ماں ریاست مہاراشٹر کے نیگاؤں کی رہائشی ہیں۔بلقیس کے مطابق انہیں گیتا ایک ریلوے اسٹیشن سے مل تھی اور اس وقت وہ 11-12 سال کی رہی ہوگی۔ انہوں نے اسے اپنے مرکز میں رکھا۔ انہوں نے کہا، ’’وہ کسی طرح سے پاکستان آ گئی تھی اور جس وقت کراچی میں ہمیں ملی تو بے سہارا تھی۔‘‘ بلقیس نے بتایا، ’’پہلے ہم نے اس کان فاطمہ رکھا لیکن جب اس کے ہندو ہونے کا پتا چلا تو اس کا نام گیتا رکھا گیا۔
سال 2015 میں ہندوستان کی سابق وزیر خارجہ سشما سوراج نے لڑکی کو ہندوستان لانے کا انتظام کیا تھا۔ بلقیس نے بتایا کہ گیتا کو اپنے اصل والدین کو ڈھونڈنے میں تقریباً 4 سال کا وقت لگا اور اس کی تصدیق ڈی این اے ٹیسٹ سے کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ گیتا کے اصل والد کی کچھ دن قبل موت ہو چکی اور اور اس کی ماں مینا نے دوسری شادی کر لی ہے۔