فرضی خبروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی:انتخابی کمیشن
انتخابی کمیشن نے کہا ہے کہ فرضی خبروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ایک بیان میں کمیشن نے کہا ہے کہ اُس کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینHack کرنے کے بارے میں ایک پرانی فرضی خبر کچھ سوشل میڈیا پلیٹ فارمس اور انٹرنیٹ پر پھیلائی جا رہی ہے۔ چناؤ کمیشن نے کہا ہے کہ 21 دسمبر 2017کی اس فرضی خبر میں شرانگیزی کے ساتھ یہ دکھایا گیا ہے کہ سابق اعلیٰ انتخابی کمشنر ٹی۔ایس۔کرشنا مورتی نے یہ کہا تھاکہ ایک مخصوص پارٹی نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینیںHackکرکے اسمبلی چناؤ جیتا تھا۔
2018 میں یہ معاملہ ان کے علم میں آنے کے فوراً بعد سابق اعلیٰ انتخابی کمشنر نے خود اِس غلط اطلاع کا پردہ فاش کیا تھا۔ انتخابی کمیشن نے کہا ہے کہ کچھ شرپسند عناصر سوشل میڈیا پر یہ فرضی خبر پھر سے پھیلا رہے ہیں۔فرضی خبر کی تردید کرتے ہوئے جناب کرشنا مورتی نے ایک بار بیان جاری کیا ہے اور کہا ہے کہ اُن کے علم میں یہ بات لائی گئی ہے کہ کچھ عرصے پہلے ایک ہندی اخبار میں جو فرضی خبر سامنے آئی تھی، اُسے اِس طرح کا تاثر دینے کے لیے دوبارہ پھیلایا جا رہا ہے کہ جیسے انھوں نے ملک میں انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں درست ہونے کے بارے میں شک و شبہ کا اظہار کیا ہو۔جناب کرشنا مورتی نے کہا کہ آنے والے چناؤ میں اس طرح کا غلط تاثر پھیلانا بالکل غلط اور شرانگیز حرکت ہے۔ انھوں نے یہ بات دوہرائی کہ الیکٹرانک ووٹنگ میشنیں انتہائی قابل بھروسہ اور درست ہیں اور ان کے موثر اور قابل اعتبار ہونے پر انھیں ذرا بھی شک و شبہ نہیں ہے۔
سابق اعلیٰ انتخابی کمشنر نے مزید کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں ہمارے ملک کی شان ہیں اور ان کے قابل بھروسہ ہونے پر کسی طرح کے شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔انتخابی کمیشن کی ہدایت پر دلی کے اعلی انتخابی افسر نے تعزیراتِ ہند کی دفعہ 500 اور 1951 کے عوامی نمائندگی قانون کی دفعہ 128 اور 134 کے تحت ایکFIRدرج کی ہے۔
الیکٹرانک ووٹنگ مشینHack کرنے کے بارے میں انٹرنیٹ پر فرضی خبر سابق اعلیٰ انتخابی کمشنر ٹی۔ایس۔کرشنامورتی سے منسوب کیے جانے کے معاملے میں یہFIRدرج کی گئی ہے۔ اس معاملے میں تحقیقات شروع کردی گئی ہے اور اُن شرپسندوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی جنھوں نے چناؤ عمل کے بارے میں غلط تاثر پیدا کرنے کے لیے فرضی خبر اپلوڈ کی ہے۔