جموں وکشمیر کی حکومت کے ذریعہ 1990 میں قائم کردہ ریلیف آفس کی رپورٹ کے مطابق،44167 ایسے کشمیری مہاجر کنبوں کا رجسٹریشن کیا گیا ہے ، جنہیں 1990 میں سیکوریٹی خطرات کی بنا پر وادی سے نکلنا پڑا تھا۔ان میں سے ہندو مہاجر خاندانوں کی تعداد 39782 ہے۔
کشمیر مہاجر نوجوانوں کے لئے وزیراعظم کے پیکیج کے تحت خصوصی ملازمتیں کشمیری مہاجرین کی باز آبادکاری کے پروگرام کا ایک اہم جز ہے۔مجموعی طور پر تقریباً 3800 مہاجر امیدوار کشمیر میں گزشتہ کچھ برسوں میں وزیراعظم کے پیکیج کے تحت ملازمتیں حاصل کرنے کے لئے واپس آچکے ہیں۔ آرٹیکل 370، کی تنسیخ کے بعد تقریباً 520 مہاجر امیدوار ان ملازمتوں کو حاصل کرنے کے لئے جو انہیں باز آبادی کاری پروگرام کے تحت فراہم کی گئی ہیں، کشمیر واپسی کرچکے ہیں۔ سلیکشن کے عمل کے کامیابی سے مکمل ہونے کے بعد دیگر تقریباً 2000 مہاجر امیدوار مذکورہ پالیسی کے تحت سال 2021 میں واپسی کرنے والے ہیں۔
حکومت نے سال 2008 اور سال 2015 میں وزیراعظم کے پیکیج کے تحت، جس کا مقصد کشمیری مہاجرین کی وادی کشمیر میں واپسی اور باز آباد کاری کا انتظام کرنا تھا،ان کشمیری مہاجرین کی واپسی اور باز آباد کاری کے لئے پالیسیاں مرتب کی ہیں۔
ان پالیسیوں کے مختلف اجزا حسب ذیل ہیں:
- ہاؤسنگ
کشمیری مہاجرین کی وادی کشمیر میں ان کے بزرگوں کے مکانات میں باز آباد کاری کی ہمت افزائی کے لئے حکومت میں ان خاندانوں کے لئے، جو دوبارہ اپنی اصل رہائش گاہوں میں واپس جا کر بسنے کے خواہش مند تھے،حسب ذیل ترغیبات کا اعلان کیا۔
- ان کے مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہونے والے مکانات کی مرمت کے لئے ساڑھے سات لاکھ روپئے کی امداد۔
- خستہ حال/ خالی پڑے ہوئے مکانوں کے لئے 2 لاکھ روپئے۔
- گروپ ہاؤسنگ سوسائٹیز میں مکان خریدنے یا تعمیر کرنے کے لئے ساڑھے سات لاکھ روپئے کی امداد ان لوگوں کے لئے جنہوں نے 1989 کے بعد اور 1997 کے جموں وکشمیر غیر منقولہ جائیداد کے تحفظ اور ریسٹرینٹ آف ڈسٹریس سیل قانون کے نفاذ سے پہلے اپنی جائیدادیں فروخت کردی ہیں۔
- نقد امداد میں اضافہ
کشمیری مہاجرین کو نقدی کی شکل میں راحت بھی مہیا کرائی جاتی رہی ہے،جس میں وقت وقت سے اضافہ بھی کیاجاتا رہا ہے۔مثلاً 1990 میں فی کنبہ 500 روپئے دیئے جاتے تھے جو اب فی کنبہ 13000 ہزار روپے کردیئے گئے ہیں،یعنی فی کس 3250 روپئے۔
- ایمپلائمنٹ
وزیراعظم پیکیج کے تحت اعلان کردہ مجموعی 6000 عہدوں میں سے،سرکاری ملازمتوں کی فراہمی کے ذریعہ تقریباً 3800 کشمیری پناہ گزینوں کی باز آباد کاری کی جاچکی ہے، یہ ملازمین وادی کشمیر کے مختلف اضلاع میں کام کررہے جن میں سری نگر، بڈگام، بارہمولہ، شوپیان، کلگام،کپواڑہ، پلوامہ، بانڈی پورہ، اننت ناگ اور گاندربل شامل ہیں۔باقی عہدوں پر بھی تقرریاں جلد ہی کی جانے والی ہیں۔
- عارضی رہائش گاہوں کی تعمیر
ہجرت کرنے والے 6000 کشمیریوں کو رہائش کی سہولیات مہیا کرانے کے لئے ، جنہیں وادی میں جموںو کشمیر حکومت کی ملازمتیں دی جارہی ہیں،کشمیری مہاجرین ملازمین کے لئے وادی کشمیر کے مختلف اضلاع میں 6000 عارضی رہائشی اکائیاں تعمیر کی جارہی ہیں، جن پر آنے والی لاگت کاتخمینہ 920 کروڑ روپے ہے۔1025 رہائشی اکائیاں پہلے ہی تعمیر کی جاچکی ہیں، جن میں بڈگام، کلگام، کپواڑہ، اننت ناگ اور پلوامہ میں تیار ہونے والی 721 رہائشی عمارتیں شامل ہیں۔دوسرے 1488 عمارتیں زیر تعمیر ہیں اور تقریباً 2444 عمارتوں کے لئے زمین کی نشاندہی کرلی گئی ہے۔
یہ معلومات آج داخلی امور کے وزیرمملکت جناب جی کرشن ریڈی نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں دی۔
جموں وکشمیر کی حکومت کے ذریعہ 1990 میں قائم کردہ ریلیف آفس کی رپورٹ کے مطابق،44167 ایسے کشمیری مہاجر کنبوں کا رجسٹریشن کیا گیا ہے ، جنہیں 1990 میں سیکوریٹی خطرات کی بنا پر وادی سے نکلنا پڑا تھا۔ان میں سے ہندو مہاجر خاندانوں کی تعداد 39782 ہے۔
کشمیر مہاجر نوجوانوں کے لئے وزیراعظم کے پیکیج کے تحت خصوصی ملازمتیں کشمیری مہاجرین کی باز آبادکاری کے پروگرام کا ایک اہم جز ہے۔مجموعی طور پر تقریباً 3800 مہاجر امیدوار کشمیر میں گزشتہ کچھ برسوں میں وزیراعظم کے پیکیج کے تحت ملازمتیں حاصل کرنے کے لئے واپس آچکے ہیں۔ آرٹیکل 370، کی تنسیخ کے بعد تقریباً 520 مہاجر امیدوار ان ملازمتوں کو حاصل کرنے کے لئے جو انہیں باز آبادی کاری پروگرام کے تحت فراہم کی گئی ہیں، کشمیر واپسی کرچکے ہیں۔ سلیکشن کے عمل کے کامیابی سے مکمل ہونے کے بعد دیگر تقریباً 2000 مہاجر امیدوار مذکورہ پالیسی کے تحت سال 2021 میں واپسی کرنے والے ہیں۔
حکومت نے سال 2008 اور سال 2015 میں وزیراعظم کے پیکیج کے تحت، جس کا مقصد کشمیری مہاجرین کی وادی کشمیر میں واپسی اور باز آباد کاری کا انتظام کرنا تھا،ان کشمیری مہاجرین کی واپسی اور باز آباد کاری کے لئے پالیسیاں مرتب کی ہیں۔
ان پالیسیوں کے مختلف اجزا حسب ذیل ہیں:
- ہاؤسنگ
کشمیری مہاجرین کی وادی کشمیر میں ان کے بزرگوں کے مکانات میں باز آباد کاری کی ہمت افزائی کے لئے حکومت میں ان خاندانوں کے لئے، جو دوبارہ اپنی اصل رہائش گاہوں میں واپس جا کر بسنے کے خواہش مند تھے،حسب ذیل ترغیبات کا اعلان کیا۔
- ان کے مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہونے والے مکانات کی مرمت کے لئے ساڑھے سات لاکھ روپئے کی امداد۔
- خستہ حال/ خالی پڑے ہوئے مکانوں کے لئے 2 لاکھ روپئے۔
- گروپ ہاؤسنگ سوسائٹیز میں مکان خریدنے یا تعمیر کرنے کے لئے ساڑھے سات لاکھ روپئے کی امداد ان لوگوں کے لئے جنہوں نے 1989 کے بعد اور 1997 کے جموں وکشمیر غیر منقولہ جائیداد کے تحفظ اور ریسٹرینٹ آف ڈسٹریس سیل قانون کے نفاذ سے پہلے اپنی جائیدادیں فروخت کردی ہیں۔
- نقد امداد میں اضافہ
کشمیری مہاجرین کو نقدی کی شکل میں راحت بھی مہیا کرائی جاتی رہی ہے،جس میں وقت وقت سے اضافہ بھی کیاجاتا رہا ہے۔مثلاً 1990 میں فی کنبہ 500 روپئے دیئے جاتے تھے جو اب فی کنبہ 13000 ہزار روپے کردیئے گئے ہیں،یعنی فی کس 3250 روپئے۔
- ایمپلائمنٹ
وزیراعظم پیکیج کے تحت اعلان کردہ مجموعی 6000 عہدوں میں سے،سرکاری ملازمتوں کی فراہمی کے ذریعہ تقریباً 3800 کشمیری پناہ گزینوں کی باز آباد کاری کی جاچکی ہے، یہ ملازمین وادی کشمیر کے مختلف اضلاع میں کام کررہے جن میں سری نگر، بڈگام، بارہمولہ، شوپیان، کلگام،کپواڑہ، پلوامہ، بانڈی پورہ، اننت ناگ اور گاندربل شامل ہیں۔باقی عہدوں پر بھی تقرریاں جلد ہی کی جانے والی ہیں۔
- عارضی رہائش گاہوں کی تعمیر
ہجرت کرنے والے 6000 کشمیریوں کو رہائش کی سہولیات مہیا کرانے کے لئے ، جنہیں وادی میں جموںو کشمیر حکومت کی ملازمتیں دی جارہی ہیں،کشمیری مہاجرین ملازمین کے لئے وادی کشمیر کے مختلف اضلاع میں 6000 عارضی رہائشی اکائیاں تعمیر کی جارہی ہیں، جن پر آنے والی لاگت کاتخمینہ 920 کروڑ روپے ہے۔1025 رہائشی اکائیاں پہلے ہی تعمیر کی جاچکی ہیں، جن میں بڈگام، کلگام، کپواڑہ، اننت ناگ اور پلوامہ میں تیار ہونے والی 721 رہائشی عمارتیں شامل ہیں۔دوسرے 1488 عمارتیں زیر تعمیر ہیں اور تقریباً 2444 عمارتوں کے لئے زمین کی نشاندہی کرلی گئی ہے۔
یہ معلومات آج داخلی امور کے وزیرمملکت جناب جی کرشن ریڈی نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں دی۔