نئی دہلی ، 24 مارچ (انڈیا نیرٹیو)
اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے کانگریس کے رہنما راہل گاندھی کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ چلانے کی اجازت نہیں دی ہے۔ ایڈووکیٹ ونیت جند ل نے اٹارنی جنرل کو خط لکھ کر راہل گاندھی کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ چلانے کی اجازت طلب کی تھی۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ راہل گاندھی کے بیانات عدلیہ کے خلاف عام بیانات ہیں اور انہوں نے عدلیہ کے خلاف کوئی خاص بیان نہیں دیا۔ لہذا ، راہل گاندھی کے خلاف توہین عدالت کے مقدمے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔
ونیت جند ل نے کہا تھا کہ راہل نے ایک بیان دیا ہے کہ عدلیہ کو سو فیصد منصفانہ ہونا چاہئے۔ بی جے پی اپنے لوگوں کو اس میں بھر رہی ہے۔ جند ل نے کہا تھا کہ راہل گاندھی کی عدلیہ کے وقار کو مجروح کرنے کی پرانی عادت ہے۔ حال ہی میں ، کیرالہ میں انتخابی دورے پر ملاپورم میں ، راہل گاندھی نے کہا تھا کہ مرکزی حکومت عدلیہ پر اپنی مرضی اور طاقت مسلط کررہی ہے۔ عدلیہ کو اپنا کام کرنے سے روکا جارہا ہے۔
کیا یہی ’گڈ گورننس‘ہے: رندیپ سرجے والا
بہار قانون ساز اسمبلی میں حکومت سے سوال کرنے اور ان کی پالیسیوں کی مخالفت کرنے پر اپوزیشن کے ایم ایل اے کے ساتھ مارپیٹ اور بدسلوکی کرنے پر کانگریس پارٹی نے شدید تنقید کی ہے۔ کانگریس کے رہنما رندیپ سرجے والا نے بدھ کے روز کہا کہ بہار اسمبلی کی غنڈہ گردی کو دیکھ کر ملک اور آئین کی سلامتی کے بارے میں شک پیدا ہو گیاہے۔انہوں نے ایک سوالیہ انداز میں پوچھا کہ کیا یہی گڈ گورننس ہے؟
کانگریس کے جنرل سکریٹری رندیپ سنگھ سرجے والا نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بہار اسمبلی میں منگل کو جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے جو کیا وہ شاید 73 سالوں میں کبھی نہیں ہوا تھا۔ جمہوریت کے مندر اسمبلی کے اندر ممبران اسمبلی کو لات اور گھونسے سے پولیس کے ذریعہ پٹوایا گیا۔ ممبرا ن اسمبلی پر پتھر بازی ہوئی۔ خواتین ممبران اسمبلی کو گھسیٹا گیا۔ ممبران اسمبلی کو مار مار کر نیم مردہ کر دیا گیا ۔ ایسا صرف اس لئے کیوںکہ وہ بہار اسپیشل آرمڈ پولیس بل کی مخالفت کر رہے تھے۔
سرجے والا نے کہا کہ "جمہوریت کا قتل کیا گیا ہے۔ کیا اسمبلی میں ممبران تھپڑ ، گھونسوں سے جانوروں کی طرح مروانا پارلیمانی روایت ہے؟ کیا یہ جے ڈی (یو) – بی جے پی کا اصل چہرہ ہے؟" انہوں نے کہا کہ منتخب ہوئے ممبران اسمبلی کے حقوق کا ایسا غبن اور توہین ہوگی تو آئین بچ پائے گا۔
ایک اور ٹویٹ میں ، سرجے والا نے اراکین اسمبلی کے ساتھ بد سلوکی کی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا ، "وطن عزیز کے لوگوں ، یہ تصویر دیکھ کر ضرور حیران ہوئیے،اپنی روح کے اندر جھانکئے، دل کے دروازے کھول کر سوچئے ، کیا یہ موتی جی ،نتیش بابو کا ’کو آپریٹیو فیڈرلزم‘ ہے؟اگر بہار اسمبلی میں یہ غنڈہ کردی ہو رہی ہے تو کیا ملک اور آئین محفوظ ہے؟ کیا یہ ہے سشاسن ؟ اس دوران ، انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ آج اس غنڈہ گردی کے خلاف آواز اٹھانا ہر شہری کی ذمہ داری ہے ، جسے بی جے پی اور اس کے اتحادی بہار اور پورے ملک میں پھیلارہے ہیں۔