چین میں بھارت کے سفیرنے شنگھائی میں بھارتی صنعت کے نمائندوں سے گفتگو کی
چین میں بھارت کے سفیر وکرمMisri نے کل شنگھائی میں بھارتی صنعت کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت کی۔ٹیکسٹائلز، فارما، الیکٹرانکس، مینوفیکچرنگ،کیمیکلز، آئی ٹی اور بینکنگ وغیرہ جیسے آٹھ سیکٹروں کی نمائندگی کرنے والے 30 سے زیادہنمائندوں نے جنابMisriکے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔ بات چیت کے دوران اس بات پر غور ہوا کہ جو چودہ جغرافیائی سیاسی صورت حال میں کاروباری جوکھم سے کس طرح نمٹا جائے۔
لداخ میں سرحدی کشیدگی کے پیش نظر بھارت نے چین سے سرمایہ کاری کے لیے پچھلے سال اپنی انضباطی ضرورتیں سخت کردی تھیں اور 200 سے زیادہ چینی Apps پر پابندی عائد کردی تھی،جو بھارت کی یکجہتی، اقتدار اعلیٰ بھارت کے دفاع، ملک کی سلامتی اور پبلک آرڈر کے لیےنقصاندہ خیال کئے گئے تھے۔
کووڈ-اُنیس عالمی وبا کی وجہ سے عالمی تجارتی سرگرمیاں بھی ماند پڑ گئی تھیں۔بھارت جن بیشتر اشیاکی برآمدات کرتا ہے، ان میں کپاس، تانبا اور ہیروں کے علاوہ قدرتی قیمتی نگینے شامل ہیں۔ کافی عرصے تک یہ خام سامان پر مبنی اشیاچینی برآمدات، جن میں شہری، بجلی سے متعلق آلات، ٹیلی کام، نامیاتی کیمیکلز اور کھاد وغیرہ شامل ہیں کی وجہ سے زیادہ ماند رہیں۔ بھارت چین پر لگاتار اس بات کے لیے زور دیتا رہا ہے کہ وہ اپنی یقین دہانی پر برقرار ہے، تاکہ بھارت کی بیشتر زرعی پیداوار اور سیکٹروں کے لیے مارکیٹرسائی کی رکاوٹیں دور ہوسکیں، جہاں بھارت کو دواسازی، آئی ٹی،ITESوغیرہ پر چین کے مقابلے زیادہ برتری حاصل ہے۔