Urdu News

معروف اسلامی اسکالر مولانا سید محمد ولی رحمانی کا انتقال

معروف اسلامی اسکالر مولانا سید محمد ولی رحمانی کا انتقال

ملت اسلامیہ کے دانشوران نے مولانا موصوف کی موت کو امت  مسلمہ کے لیے عظیم ترین خسارہ قرار دیا

مولانا سید محمد ولی رحمانی ایک ہندوستانی سنی دیوبندی اسلامی اسکالر اور ماہر تعلیم تھےـانہوں نے 1974 سے 1996 تک بہار قانون ساز کونسل کے ارکان کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ موصوف نے  اپنے والد ماجد حضرت مولانامنت اللہ رحمانی رحمۃ اللہ علیہ کی وفات 1991 کے بعد سےخانقاہ رحمانی مونگیر کے سجادہ نشین اورجامعہ رحمانی مونگیر کے سرپرست کی باگ ڈور سنبھال رکھا تھا ، آپ کے دادا مولانا محمد علی مونگیری بانی ندوۃ العلما ہیں۔ اس خانقاہ کے روحانی سلسلہ میں شاہ فضل الرحمن گنج مرادآبادی بہت ہی اہم کڑی ہیں۔

موصوف آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے جنرل سکریٹری کے عہدے پر فائز تھے۔ وہ رحمانی 30 کے بانی بھی ہیں ، وہ پلیٹ فارم جہاں عصری تعلیم کے متعدد شعبوں میں معیاری اعلیٰ تعلیم و قومی مقابلاجاتی امتحانات کے لیے طلبہ کو تیار کیا جاتا ہے ۔اس ادارے سے ہر سالNEET اورJEE میں 100 سے زائد طلبہ منتخب ہوتے ہیں۔

حضرت مولانا سید ولی رحمانی عوامی تقریر ، اپنی شخصیت و ملی مسائل میں جرأت صاف گویئ و بےباکی اور دونوں ہی شعبوں میں تعلیم کے لیے مشہور ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ کسی کو ایک وقت میں دونوں طرح کی تعلیم حاصل کرنی چاہیے اور کسی بھی چیز سے پہلے انسان کو انسان ہی ہونا چاہیے۔

مولانا ولی رحمانی کی موت نے ہر طرف رنج و غم  کا موحول پیدا کر دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر لاکھوں لوگ تعزیتی پیغامات لکھ رہے ہیں۔ مولانا موصوف کی خدمات چند سطروں میں نہیں لکھا جا سکتا ہے تاہم مولانا کے کارنامے سے واقف احباب مولانا کے مشن کو مزید آگے لے جانے کی کوشش کریں ، یہی سچی خراج عقیدت ہے۔

Recommended