کانگریس کی صدر سونیا گاندھی نے چھتیس گڑھ کے بیجاپور علاقے میں نکسلی حملے میں نیم فوجی دستوں کے 22 جوانوں کی شہادت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے اور گمشدہ فوجیوں کی جلد واپسی کے لئے دعا کی ۔ محترمہ گاندھی نے اتوار کے روز یہاں جاری بیان میں کہا کہ پورا ملک اپنے فوجیوں کی شہادت کو سلام کرتا ہے ۔ انہوں نے شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا ، سوگوار کنبوں سے تعزیت کا اظہار کیا اور کہا کہ ملک ان بہادر فوجیوں کی شہادت کا ہمیشہ احسان مند رہے گا ۔ انہوں نے نکسلی حملے میں لاپتہ فوجیوں کے سلامت ہونے ، ان کے جلد گھر لوٹنے اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لئے دعا کی ۔ کانگریس صدر نے کہا کہ ہم ابھی تک نکسلی ازم کے مسئلے کو حل نہیں کر پائے ۔ انہوں نے اس امید ظاہر کی کہ چھتیس گڑھ حکومت نکسلیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے مرکزی فورسز کو پورا تعاون فراہم کرے گی ۔
واضح رہے کہ چھتیس گڑھ کے بیجاپور ضلع میں پولیس اور نکسلیوں کے درمیان ہفتے کو تقریباً چار گھنٹے چلی مڈبھیڑ کے بعد اتوار کو شہید جوانوں کی تعداد پانچ سے بڑھکر 24 ہوگئی اور 31 جوان زخمی ہیں۔
پولیس ذرائع نے مڈبھیڑ کے بعد تازہ اطلاعات کے حوالے سے کہا کہ 24 جوان شہید ہوئے ہیں، وہیں 31 جوانوں کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے، جن میں سے تقریباً ایک درجن کو علاج کےلئے دارالحکومت رائے پور بھیج دیا گیا ہے۔ باقی کا علاج یہیں پر اسپتال میں چل رہا ہے ۔ زخمی جوانوں میں بھی کچھ ہی حالت کافی نازک بنی ہوئی ہے۔ پولیس کا خیال ہے کہ کچھ نکسلیوں کے بھی مارے جانے کا خدشہ ہے،جن کی لاش نکسلیوں کے قبضے میں ہی ہے۔
اس دوران مسٹر شاہ اپنا انتخابی دورہ بیچ میں ہی چھوڑ کر دارالحکومت دہلی آرہے ہیں جہاں وہ ایک اعلی سطحی میٹنگ میں حالات کا جائزہ اور آگے کی حاکمت عملی پر بحث کریں گے۔
انہوں نے چھتیس گڑھ کے وزیراعلی کے ساتھ بات کر کے انہیں مرکز کی جانب سے ہر ممکن ممد کی یقین دہانی کی ہے ۔ساتھ ہی سینٹرل ریزرو فورس کے ڈائریکٹر جنرل کو چھتیس گڑھ جاکر حالات کا جائزہ لینے کو کہا ہے۔ اس دوران نکسلیوں کو دبوچنے کےلئے وسیع تلاشی مہم چلائی جارہی ہے۔
موصول اطلاعات کے مطابق بیجا پور کے جنگل میں پہاڑیوں سے گھرے علاقے میں سیکڑوں کی تعداد میں نکسلیوں نے پولیس کی مشترکہ گشتی ٹیم پر حملہ کیا۔ گشتی ٹیم میں بھی سیکڑوں جوان شامل تھے۔ بتایا گیا ہے کہ نکسلی پہاڑوں سے حملہ کررہے تھے۔) مرکزی وزیر امت شاہ نے آج کہا کہ چھتیس گڑھ کے بیجا پور میں نکسلیوں کے ساتھ مڈبھیڑ میں شہید ہوئے پولیس ملازمین کی قربانی ضائع نہیں جائےگی اور نکسلیوں کے خلاف لڑائی کو اس کے انجام تک لے جایا جائےگا مسٹر شاہ نے اتوار کو ایک بیان میں کہا،’’جہاں تک اعدادو شمار کا سوال ہے میں کچھ کہنا نہیں چاہتا کیونکہ ابھی سرچ آپریشن چل رہا ہے،دونوں طرف کا نقصان ہوا ہے۔ میں شہید جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں اور ان کے گھروالوں اور ملک کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ان جوانوں نے جو خون بہایا ہے وہ ضائع نہیں جائے گا اور ہماری لڑائی اور مضبوطی کے ساتھ جاری رہے گی اور اسے نتیجہ تک لے جایا جائےگا۔‘‘
واضح رہے کہ چھتیس گڑھ کے بیجاپور ضلع میں پولیس اور نکسلیوں کے درمیان ہفتے کو تقریباً چار گھنٹے چلی مڈبھیڑ کے بعد اتوار کو شہید جوانوں کی تعداد پانچ سے بڑھکر 24 ہوگئی اور 31 جوان زخمی ہیں۔
پولیس ذرائع نے مڈبھیڑ کے بعد تازہ اطلاعات کے حوالے سے کہا کہ 24 جوان شہید ہوئے ہیں، وہیں 31 جوانوں کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے، جن میں سے تقریباً ایک درجن کو علاج کےلئے دارالحکومت رائے پور بھیج دیا گیا ہے۔ باقی کا علاج یہیں پر اسپتال میں چل رہا ہے ۔ زخمی جوانوں میں بھی کچھ ہی حالت کافی نازک بنی ہوئی ہے۔ پولیس کا خیال ہے کہ کچھ نکسلیوں کے بھی مارے جانے کا خدشہ ہے،جن کی لاش نکسلیوں کے قبضے میں ہی ہے۔
اس دوران مسٹر شاہ اپنا انتخابی دورہ بیچ میں ہی چھوڑ کر دارالحکومت دہلی آرہے ہیں جہاں وہ ایک اعلی سطحی میٹنگ میں حالات کا جائزہ اور آگے کی حاکمت عملی پر بحث کریں گے۔
انہوں نے چھتیس گڑھ کے وزیراعلی کے ساتھ بات کر کے انہیں مرکز کی جانب سے ہر ممکن ممد کی یقین دہانی کی ہے ۔ساتھ ہی سینٹرل ریزرو فورس کے ڈائریکٹر جنرل کو چھتیس گڑھ جاکر حالات کا جائزہ لینے کو کہا ہے۔ اس دوران نکسلیوں کو دبوچنے کےلئے وسیع تلاشی مہم چلائی جارہی ہے۔
موصول اطلاعات کے مطابق بیجا پور کے جنگل میں پہاڑیوں سے گھرے علاقے میں سیکڑوں کی تعداد میں نکسلیوں نے پولیس کی مشترکہ گشتی ٹیم پر حملہ کیا۔ گشتی ٹیم میں بھی سیکڑوں جوان شامل تھے۔ بتایا گیا ہے کہ نکسلی پہاڑوں سے حملہ کررہے تھے۔