Urdu News

ہندوستان مختلف تہذیبوں،زبانوں اورمذاہب کے ماننے والوں کا احترام کرتا ہے: ڈاکٹر کرشن گوپال جی

موہن بھاگوت جی کی کتاب’ بھوشیہ کا بھارت‘ کے اردوایڈیشن ’مستقبل کا بھارت‘ کی رسم اجرا

موہن بھاگوت جی کی کتاب’ بھوشیہ کا بھارت‘ کے اردوایڈیشن ’مستقبل کا بھارت‘ کی رسم اجرا

ہندوستان کاہزاروںسالہ ماضی بہت تابناک رہا ہے۔ تعلیم، معیشت ، تہذیب اور ثقافت کے شعبوںمیںہندوستان نے نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔ہندوستان محبت، اخوت ، اور یگانگت میں یقین رکھتا ہے ، وہ مختلف تہذیبوں،ثقافتوںاورزبانوں کو قبول کرتا ہے اور ان کے ماننے والوں اور بولنے والوں کا احترام کرتا ہے۔اسی لیے ہندوستان قدیم زمانے سے ہی بہت سی بولیوں، مذہبوں اور تہذیبوں کا گہوارہ رہا ہے۔ ماضی کی طرح ہندوستان کامستقبل بھی روشن ہوگا۔ان خیالات کااظہار ڈاکٹر کرشن گوپال جی سہ کاریہ واہ آر ایس ایس نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سرسنگھ چالک ڈاکٹر موہن بھاگوت کی کتاب ’بھوشیہ کا بھارت‘ کے اردو ایڈیشن ’مستقبل کا بھارت‘ کے اجرا کے موقع پرانڈیا انٹرنیشنل سینٹر کے ملٹی پرپس ہال میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 انھوں نے کہا کہ موہن بھاگوت جی کی یہ کتاب بھارت کے مستقبل کی تصویر کشی کرتی ہے اور یہ بتاتی ہے کہ بھارت کاپیغام سچ کا پیغام ہے۔ انھوں نے کہاکہ یہ کتاب دراصل ان خطبات پر مشتمل ہے جو بھاگوت جی نے چند سال قبل تین دن تک پیش کیے تھے اور اس میں انھوں نے بھارت کے مستقبل کے حوالے سے تفصیلی بحث کی تھی۔ان خطبات میں انھوں نے آرایس ایس سے متعلق کیے گئے سوالات کے جوابات بھی دیے تھے۔ڈاکٹر کرشن گوپال جی نے آر ایس ایس کے نظریات پر تفصیل اور تحقیق سے روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ آرایس ایس ملک کی سب سے منظم تنظیم ہے جو تمام ہندوستانیوں کوایک ہی نگاہ سے دیکھتی ہے، سب کی ترقی چاہتی ہے۔

آرایس ایس یہ بھی چاہتی ہے کہ بھارت کے تمام لوگ بھارت سے سچا پیار کریں، سچے دیش بھکت ہوں۔اسی پر بھارت کی ترقی کا انحصار ہے۔انھوںنے کہاکہ سنگھ کے بنیاد گزاروںنے دیش کی ترقی کوہمیشہ پیش نظررکھا تھا ۔آج سنگھ اسی کو آگے بڑھا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ دیش بھکتی عام آدمی میں بھی ہونی چاہیے ۔کیو ں کہ سنگھ کا خیال ہے کہ اگرعام آدمی صحیح ہوگا تو جماعتیں صحیح ہوں گی اور سماج وملک مضبوط ہوگا۔انھوں نے لفظ ’ہندو ‘کے وسیع ترمفہو م پر بھی روشنی ڈالی اور اور ہندوتوا کے بنیادی نظریات پر بھی بات کی۔

قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے استقبالیہ تقریر میں کہا کہ ہندوستان بہت مقدس زمین ہے۔اسے ساری دنیا میں محبت ویکجہتی کے لیے جانا جاتا ہے اور یہاں کثرت میں وحدت پائی جاتی ہے۔یہاں سبھی مذاہب ونظریات کو عزت دی جاتی ہے اور سبھی طبقات کو مساویانہ حقوق حاصل ہیں۔انھوں نے کہا کہ وقت کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے انھوں نے بھاگوت جی کی کتاب ’ بھوشیہ کا بھارت ‘ کا ترجمہ کیا ہے۔

انھوں نے کہاکہ اس کتاب کے ذریعہ ہم بھارت کو مضبوط بناسکتے ہیں۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر اطہر فاروقی نے کہا کہ مسلمانوں اور سنگھ کے درمیان بات ہونی چاہیے اور ان کے درمیان جو دوریاں ہےں وہ ختم ہونی چاہیے۔انڈیااسلامک کلچرل سینٹر کے صدر جناب سراج قریشی نے شیخ عقیل احمد کو مبارکباد پیش کی ۔انھوں نے کہا کہ اس کتاب سے ہمیں بہت کچھ سیکھنا چاہیے ، مسلمانوں کو بھاگوت جی کو سمجھنا چاہیے۔کچھ ایسے مواقع ہونے چاہئیں کہ ان میں کمیونٹی کے لوگ بیٹھ سکیں

۔آرایس ایس دنیا کی سب سے منظم جماعت ہے ،ہمیں اس کا مطالعہ کرنا چاہیے اور اس سے سیکھنا چاہیے۔آخر میں قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے سبھی مہمانان اور شرکا کا شکریہ ادا کیا ۔اس موقع پر بڑی تعداد میں سماجی اور علمی شخصیات موجود رہیں۔

Recommended