نئی دہلی ،07مارچ ، 2021، خزانے اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتارمن نے آج یہاں اٹلی کی صدارت میں جی 20 کے وزرائے خزانہ اور سینٹرل بینک کے گورنروں (ایف ایم سی بی جی) کی دوسری میٹنگ میں ورچوئل طور پر شرکت کی جس کا مقصد عالمی چیلنجوں کے سلسلے میں پالیسی رد عمل پر تبادلہ خیال کرنا تھا تاکہ مضبوط، دیرپا، متوازن اور شمولیت والی ترقی کو بحال کیا جاسکے۔
جی 20 کے وزرائے خزانہ اور سینٹرل بینک کے گورنروں نے کووڈ-19 کے تعلق سے جی 20 کے لائحہ عمل پر قطعی کارروائی پر تبادلہ خیال کیا۔ انھوں نے انتہائی کمزور معیشتوں کی مالی ضرورتوں کی امداد پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ بین الاقوامی ٹیکسیشن ایجنڈا، ماحول دوست، تبدیلیوں کو فروغ دینے اور وبائی بیماری سے متعلق مالی ضابطے کے مسائل پر بات چیت کی۔
محترمہ سیتا رمن نے جی 20 کے تمام ممبروں پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ویکسینوں تک سب کو رسائی ملے اور ا نھیں دور دور تک تقسیم کیا جاسکے۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ بھارت اندرون ملک تیار کردہ ٹیکہ کاری کا ایک زبردست پروگرام چلا رہا ہے اور وہ ویکسین نیز طبی مصنوعات کی تیاری خاص طور پر وبائی بیماری کے دوران اس کی تیاری کے ایک اہم عالمی رکن کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔ محترمہ سیتا رمن نے بتایا کہ بھارت نے اب تک 87 ملین شہریوں سے زیادہ کا ٹیکہ کاری کی مہم کے تحت احاطہ کیا ہے اور اس میں 84 ملکوں کو 64 ملین ٹیکے فراہم کئے ہیں جن میں سے دس ملین ٹیکے گرانٹ کے طور پر دیئے گئے ہیں۔
آب وہوا کی تبدیلی کے بارےمیں جی 20 میں تبادلہ خیال کو نوٹ کرتے ہوئے محترمہ سیتا رمن نے آب وہوا کے سلسلے میں مالیے اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے بارےمیں پیرس سمجھوتے کے تحت کئے گئے وعدوں کی پیشرفت پر زور دیا۔ محترمہ سیتا رمن نے تجویز کیا کہ بین الاقوامی مالی اداروں کو ماحول دوست منتقلی کے سلسلے میں آپس میں ملانے کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی تسلیم کی جانی چاہئے کہ فوری چیلنج خاص طور پر ترقی پذیر اور کم آمدنی والے ملکوں کے لیے ترقی کی بحالی ہے۔ انتہائی کمزور معیشتوں کی مدد کو بڑھانے کے لیے وزیر خزانہ نے خدمات کے قرضوں کی معطلی کی اسکیم میں 6 مہینے یعنی دسمبر 2021 تک توسیع کی حمایت کی۔
نئی دہلی ،07مارچ ، 2021، خزانے اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتارمن نے آج یہاں اٹلی کی صدارت میں جی 20 کے وزرائے خزانہ اور سینٹرل بینک کے گورنروں (ایف ایم سی بی جی) کی دوسری میٹنگ میں ورچوئل طور پر شرکت کی جس کا مقصد عالمی چیلنجوں کے سلسلے میں پالیسی رد عمل پر تبادلہ خیال کرنا تھا تاکہ مضبوط، دیرپا، متوازن اور شمولیت والی ترقی کو بحال کیا جاسکے۔
جی 20 کے وزرائے خزانہ اور سینٹرل بینک کے گورنروں نے کووڈ-19 کے تعلق سے جی 20 کے لائحہ عمل پر قطعی کارروائی پر تبادلہ خیال کیا۔ انھوں نے انتہائی کمزور معیشتوں کی مالی ضرورتوں کی امداد پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ بین الاقوامی ٹیکسیشن ایجنڈا، ماحول دوست، تبدیلیوں کو فروغ دینے اور وبائی بیماری سے متعلق مالی ضابطے کے مسائل پر بات چیت کی۔
محترمہ سیتا رمن نے جی 20 کے تمام ممبروں پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ویکسینوں تک سب کو رسائی ملے اور ا نھیں دور دور تک تقسیم کیا جاسکے۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ بھارت اندرون ملک تیار کردہ ٹیکہ کاری کا ایک زبردست پروگرام چلا رہا ہے اور وہ ویکسین نیز طبی مصنوعات کی تیاری خاص طور پر وبائی بیماری کے دوران اس کی تیاری کے ایک اہم عالمی رکن کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔ محترمہ سیتا رمن نے بتایا کہ بھارت نے اب تک 87 ملین شہریوں سے زیادہ کا ٹیکہ کاری کی مہم کے تحت احاطہ کیا ہے اور اس میں 84 ملکوں کو 64 ملین ٹیکے فراہم کئے ہیں جن میں سے دس ملین ٹیکے گرانٹ کے طور پر دیئے گئے ہیں۔
آب وہوا کی تبدیلی کے بارےمیں جی 20 میں تبادلہ خیال کو نوٹ کرتے ہوئے محترمہ سیتا رمن نے آب وہوا کے سلسلے میں مالیے اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے بارےمیں پیرس سمجھوتے کے تحت کئے گئے وعدوں کی پیشرفت پر زور دیا۔ محترمہ سیتا رمن نے تجویز کیا کہ بین الاقوامی مالی اداروں کو ماحول دوست منتقلی کے سلسلے میں آپس میں ملانے کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی تسلیم کی جانی چاہئے کہ فوری چیلنج خاص طور پر ترقی پذیر اور کم آمدنی والے ملکوں کے لیے ترقی کی بحالی ہے۔ انتہائی کمزور معیشتوں کی مدد کو بڑھانے کے لیے وزیر خزانہ نے خدمات کے قرضوں کی معطلی کی اسکیم میں 6 مہینے یعنی دسمبر 2021 تک توسیع کی حمایت کی۔