نطنز جوہری پلانٹ پرحملے کے بعد اسرائیل کا ایران کے خلاف مزید کارروائی پرغور
بیت المقدس،20اپریل(انڈیا نیرٹیو)
العربیہ کے نامہ نگار نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی سلامتی کے امور سے متعلق کابینہ کمیٹی نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر مغربی مذاکرات اور تل ابیب اور تہران کے مابین سلامتی تصادم کی روشنی میں ایرانی مسئلے پر غور شروع کیا ہے۔العربیہ کے نمائندے نے مزید کہا کہ یہ پہلا موقع ہے جب اسرائیلی کابینہ تقریبا دو ماہ میں دوسرا اجلاس منعقد کیا ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ شام میں ایرانی ٹھکانوں پر خفیہ کارروائیوں یا حملوں کے لیے فوج کو حکومت سے منظوری کی ضرورت نہیں۔
جوہری سرگرمیوں کو بڑھانے کے لئے ایرانی خطرات کے عروج پر، یورینیم کی افزودگی اور سینٹری فیوجز کی تیاری کے لیے سب سے اہم ایرانی تنظیم ’نطنز‘ کو ایک سال کے دوران دوسری بار ایک زبردست حملے کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ کچھ ایرانی عہدے داروں نے اعتراف کیا ہے اس حملے نے ہزاروں سینٹرفیوجز کو تباہ کر دیا ہے۔ایرانی حکام نے ہفتے کے روز اعلان کیا تھا کہ انہوں نے نطنز جوہری تنصیب پر حملے میں مشتبہ شخص کی شناخت کر لی ہے۔ ایرانی سرکاری ٹیلی ویڑن نے ایک رپورٹ نشر کی جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ حکام نے مشتبہ شخص کو رضا کریمی کے نام سے شناخت کیا ہے۔انہوں نے یہ بھی مزید کہا کہ یہ شخص گذشتہ اتوار کو ہونے والے بم دھماکے سے قبل ایران سے فرار ہو گیا تھا۔ ایران نے اس کا الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس کی گرفتاری اور ملک واپس کرنے کے لیے ضروری اور قانونی اقدامات جاری ہیں۔ایران نے اس سے قبل اعلان کیا تھا کہ ملزم اس سہولت میں انجینئرنگ ٹیموں میں کام کر چکا ہے۔
ایران کی القدس فورس کے ڈپٹی کمانڈر محمد حجازی چل بسے
ایران کی بیرون ملک فوجی کارروائیوں کی ذمے دار القدس فورس کے ڈپٹی کمانڈر بریگیڈئیر جنرل محمد حجازی چل بسے ہیں۔ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب (آئی آر جی سی )نے اتوار کو ایک بیان میں ان کی وفات کی اطلاع دی ہے اور بتایا ہے کہ وہ دل کے عارضے میں مبتلا تھے اور اسی سے ان کی موت واقع ہوئی ہے لیکن اس نے مزید تفصیل نہیں بتائی۔ مرحوم حجازی کو جنوری 2020ءمیں القدس فورس کے کمانڈر میجرجنرل قاسم سلیمانی کی عراق کے دارالحکومت بغداد پر امریکہ کے ایک میزائل حملے میں ہلاکت کے بعد ڈپٹی کمانڈر مقرر کیا گیا تھا۔
وہ 1956ءمیں اصفہان شہر میں پیدا ہوئے تھے۔انھوں نے 1979ءمیں سپاہِ پاسداران انقلاب میں شمولیت اختیار کی تھی اور 10 سال سے زیادہ عرصے تک اس سپاہ کے تحت باسیج ملیشیا کے سربراہ رہے تھے۔2008ءمیں انھیں آئی آر جی سی کا ڈپٹی کمانڈر مقرر کیا گیا تھا۔وہ تہران میں آئی آر جی سی کی ثاراللہ بیس کے 2009میں کمانڈر رہے تھے۔اسی فوجی اڈے کو ایرانی دارالحکومت میں احتجاجی مظاہروں پر قابو پانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔اس اڈے سے تعلق رکھنے والی باسیج ملیشیا اور دوسری فورسز نے اسی سال ایران میں منعقدہ متنازع صدارتی انتخابات کے خلاف احتجاجی مظاہروں کو کچلنے میں اہم کردارادا کیا تھا۔یورپی یونین کی کونسل نے اکتوبر2011ءمیں محمد حجازی پر بعد از انتخابات احتجاجی مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن میں مرکزی کردار ادا کرنے پر پابندیاں عاید کردی تھیں۔