Urdu News

چین کے ساتھ فوجی محاذ آرائی کا حل مذاکرات کے ذریعے نکالاجائے گا: نرونے

چین کے ساتھ فوجی محاذ آرائی کا حل مذاکرات کے ذریعے نکالاجائے گا: نرونے

آرمی چیف نے اعتراف کیا ، چین کے ساتھ فوجی مذاکرات کا 11واں دور ناکام ہوگیا

چین گوگرا ، ہاٹ اسپرنگس ، ڈیپسانگ اور ڈیمچوک سے دستبرداری کے لیے تیار نہیں ہے

نئی دہلی ، 21اپریل (انڈیا نیرٹیو)

 ہندوستانی فوج کے سربراہ منوج مکند نرونے نے ایک بار پھر امید ظاہر کی ہے کہ بھارت اور چین مشرقی لداخ میں جاری فوجی ٹکراو کو بات چیت کے ذریعے حل کرلیں گے۔ انہوں نے آسٹریلیا ، جاپان ، انڈونیشیا اور سنگاپور کے اعلی ٰفوجی عہدیداروں کے ساتھ ایک ورچوئل سیمینار میں کہا کہ وراثت میں ملے مدعوں اور اختلافات باہمی رضامندی اور مذاکرات کے ذریعے حل ہوسکتے ہیں نہ کہ یک طرفہ اقدامات سے۔ بھارت اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ امن اور ہم آہنگی برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ اس کے لیے دونوں طرف سے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔

جنرل نرونے نے کہا کہ مشرقی لداخ میں دونوں ممالک کے درمیان لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) کے بارے میں الگ الگ نظریات ہیں۔ اس کے باوجود ، اس سال فروری میں ، پینگونگ جھیل کے دونوں اطراف سے فوجیوں کا مثبت ڈی اسکیلیشن ہوا ہے۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ 09 اپریل کوہوئی کمانڈر سطحی 11ویں دور کی بات چیت پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے ساتھ ناکام رہ ی ہے کیونکہ چین نے ایل اے سی کے دیگر متنازعہ علاقوں گوگرا ، ہاٹ اسپرنگس ، ڈیپسانگ اور ڈیمچوک سے اپنی فوج کا انخلاکرنے سے انکار کر رہا ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ اسٹریٹجک طو ر پر اہمیت کا حامل ڈیپسانگ پلین اور سرحدی علاقوں میں حریف فوج ہندوستانی گشت کو روکنے پر اب بھی آمادہ ہے۔ اس ڈیپسانگ پلینمیں کل پانچ گشت پوائنٹس (پی پی) 10 ، 11 ، 11 اے ، 12 اور 13 ہیں جہاں چینی فوج مسلسل ہندوستانی فوجیوں کو گشت کرنے سے روک رہی ہے۔ ہندوستان چاہتا ہے کہ چینی فوج ڈیپسانگ کے میدانی علاقوں سے اپنی سرحد میں واپس جائے اوریہاں ایل اے سی دونوں اطراف کے مابین وسیع طورپر واضح ہو۔

پاکستان کے لیے جنرل نرونے نے کہا کہ حالیہ دنوں میں دونوں فوجوں کے مابین ہونے والی سرحدی جنگ بندی کے نتیجے میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر پچھلے دو ماہ سے فائرنگ نہیں ہورہی ہے جو دوطرفہ تعلقات کے مستقبل کے لیےبہتر ہے۔ بھارت نے چین اور پاکستان کے ساتھ دو طویل غیر مستحکم سرحدوں سے نمٹنے اور آگے بڑھنے کے لیےمختلف میکانزم تیار کیے ہیں۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہندوستان اپنے تمام پڑوسیوں اور خطے کے ساتھ امن اور ہم آہنگی برقرار رکھنا چاہتا ہے۔

Recommended