بنگال انتخابات: ووٹنگ کے آخری دو مراحل ایک ساتھ کرانے پر نہیں قائم ہو رہاہے اتفاق رائے
کولکاتا ، 21 اپریل (انڈیا نیرٹیو)
مغربی بنگال میں آٹھ مراحل میں ہو رہے اسمبلی انتخابات کے درمیان تیزی سے پھیل رہے کووڈ انفیکشن کے پیش ریاست میں تعینات انتخابی عہدیداروں نے آخری دو مراحےکی ووٹنگ کی ایک ساتھ کرانے کی سفارش کی تھی۔ اس کی تصدیق الیکشن کمیشن کے ذرائع نے کی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ چھٹے مرحلے کی پولنگ 22 اپریل کوتو ہورہی ہے ، لیکن 26 اپریل کو ساتویں مرحلے اور 29 اپریل کو آٹھویں مرحلے کی پولنگ کو ایک ساتھ کرانے کی سفارش مغربی بنگال میں تعینات آبزرورس نے خط لکھ کر کیا تھا۔
انتخابی مبصرین کے اس خط کوریاست کے چیف انتخابی افسر کی جانب سے ہندوستان کے چیف الیکشن کمشنر کو بھیجا گیا تھا اور پوچھا گیا تھا کہ کیا یہ ممکن ہے کہ انتخابات کے آخری دو مراحل بیک وقت منعقد کئے جا سکیں؟۔ یہ اس وقت ہوا جب وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی ریاست میں باقی تین مراحل بیک وقت کرانے کامسلسل مطالبہ کررہی تھیں اور اس سلسلے میں حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کی جانب سے ایک خط بھی الیکشن کمیشن کو دیا گیا تھا۔ اس سے قبل کلکتہ ہائیکورٹ نے کووڈ۔ 19 وبا کی وبا پھیلنے سے متعلق الیکشن کمیشن کی جانب سے احتیاطی تدابیر کے بارے میں ایک تفصیلی رپورٹ طلب کی تھی ، جس کے بعد کمیشن کو آل پارٹی اجلاس منعقد کرنا پڑاتھا۔ اس میٹنگ میں بھی یہ مطالبہ ترنمول کانگریس نے کیا تھا اور انتخابی مبصرین نے بھی اس کی سفارش کی تھی۔ تاہم ، مرکزی الیکشن کمیشن نے واضح کیا تھا کہ ایسا کرنا ممکن نہیں ہوسکے گا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہالیکشن کمیشن کے ذریعہ مقرر کئے گئے خصوصی آبزرور اجے نائک اور پولیس آبزرور ویوک دوبے نے گذشتہ ہفتے کے آخر میں الیکشن کمیشن کو ایک خط لکھا تھا۔ اس میں ، یہ ذکر کیا گیا تھا کہ ریاستی الیکشن کمیشن آفس کے 25 افرادکورونا پازیٹیو ہیں۔ جبکہ دو امیدواروں ، شمشیر گنج سے تعلق رکھنے والے کانگریس کے رضا ءالشیخ اور جنگی پور سے ریولوشنری سوشلسٹ پارٹی (آر ایس پی) کے پردیپ نندی کی موت ہو چکی ہے۔ اسی بنا پر ، دونوں مبصرین نے آخری دو مراحل ایک ساتھ کرنے کی سفارش کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر سنٹرل فورسز کی اضافی تعداد کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے تو دو مراحل کے لئے بیک وقت انتخابات ہوسکتے ہیں۔ تاہم ، کمیشن نے اس سلسلے میں ابھی تک کوئی باضابطہ جواب نہیں دیا ہے۔
کیوں نہیں ہوسکتے ایک ساتھ انتخابات
اس خط کی تصدیق کرتے ہوئے مرکزی الیکشن کمیشن سے وابستہ ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ سیکورٹی فورسز کی اضافی تعداد کی عدم دستیابی کے سبب بقیہ دو مراحل کے لئے انتخابات بیک وقت نہیں ہوسکتے ہیں۔ مذکورہ افسر نے بتایا کہ ہماری سیکورٹی فورسز اس ملک کے مختلف حصوں میں سیکورٹی ڈیوٹی پر تعینات ہیں۔ بنگال میں انتخابی ڈیوٹی پر ان کو حاصل کرنے کے لئے انہیں پیشگی اطلاع دینا پڑتی ہے اور اس کے لیے چار سے پانچ ماہ قبل خط لکھنا ضروری ہے۔ بنگال انتخابی تشدد کے لئے بدنام ہے اور اگر سیکورٹی فورسز کی کمی رہی تو نہ صرف انتخابات میں دھاندلی ہوگی بلکہ پہلے چھ مراحل کے انتخابات پرامن اور غیرجانبدارانہ طریقے سے کروانے کا کوئی جواز نہیں ہوگا۔ حزب اختلاف کی جماعتیں ریاستی پولیس پر اعتماد نہیں کرتی ہیں۔ اس بار بنگال کے انتخابات کم وبیش پرامن انداز میں ہور ہے ہیں اور الیکشن کمیشن اس کامیابی کو کسی بھی طرح کم نہیں ہونے دے گا۔ واضح رہے کہ 180 نشستوں پر پانچ مرحلوں میں ووٹنگ ہوچکی ہے اور 114 نشستوں پر انتخابات باقی ہیں۔ 22 اپریل کو 43 نشستوں پر ووٹ ڈالے جائیں گے۔ 26 اپریل کو ساتویں مرحلے اور 29 اپریل کو آخری مرحلے کی پولنگ کے بعد ووٹوں کی گنتی 2 مئی کو ہونا ہے۔