دہلی ہائی کورٹ میں گرمایا آکسیجن کا مدعا
حکومت سے مانگی رپورٹ، دہلی حکومت سے26اپریل تک آکسیجن پلانٹ لگانے کے معاملے میں اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کا حکم
نئی دہلی،24اپریل(انڈیا نیرٹیو)
دہلی ہائی کورٹ نے دہلی کو آکسیجن کی سپلائی کرنے والے سبھی سپلائر کو حکم دیا ہے کہ وہ دہلی حکومت کو بتائیں کہ کس اسپتال کو کتنا آکسیجن اور کب مل رہا ہے۔ سبھی سپلائر دہلی حکومت کے نوڈل افسر ادت پرکاش رائے کو اس کی فہرست سونپیں گے۔ اسی معاملے پر اگلی سماعت 26اپریل کو ہوگی۔ دہلی ہائی کورٹ نے آکسیجن کے معاملے پر سخت رخ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اگر مرکز، ریاست یا مقامی انتظامیہ کا کوئی عہدیدار آکسیجن کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے تو ’ہم اس شخص کو لٹکا دیں گے۔‘ جسٹس وپن سانگھی اور جسٹس ریکھا پالی کی بنچ کی جانب سے مہاراجہ اگرسین اسپتال کی ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے ایسا کہا گیا۔ استپال میں سنگین بیمار کووڈ مریضوں کے لئے آکسیجن کی کمی کے حوالہ سے ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا ہے۔
عدالت نے دہلی حکومت سے پوچھا کہ بتائیں وہ کون شخص ہے جو آکسیجن کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا کر رہا ہے۔ بنچ نے کہا کہ ”ہم اس شخص کو لٹا دیں گے۔ ہم کسی کو بھی نہیں بخشیں گے۔“ عدالت نے دہلی حکومت سے کہا کہ وہ مقامی انتظامیہ کے ایسے افسران کے بارے میں مرکز کو بتائیں تاکہ ان کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔ ہائی کورٹ نے مرکز سے سوال کیا کہ دہلی کے لئے الاٹ یومیہ 480 میٹرک ٹن آکسیجن اسے کب حاصل ہوگی؟عدالت عالیہ نے کہا کہ ”آپ نے (مرکز) ہمیں 21 اپریل کو یقین دلایا تھا کہ دہلی میں یومیہ 480 میٹرک ٹن آکسیجن پہنچے گی۔ ہمیں بتائیں کہ یہ کب آئے گی؟“ دہلی حکومت نے عدالت کو مطلع کیا کہ اسے گزشتہ کچھ دنوں میں روزانہ صرف 380 میٹرک ٹن آکسیجن ہی حاصل ہو رہی ہے۔ جمعہ کو اسے تقریباً 300 میٹرک ٹن آکسیجن ہی حاصل ہو سکی۔