آکسیجن کی فراہمی کے معاملہ پر سپریم کورٹ سخت، کہا دہلی کے عوام کے تئیں مرکزی حکومت جواب دہ
سپریم کورٹ نے کہا کہ حکومت کو کورونا وائرس سے بچاؤ کی قومی سطح کی مہم پر غور کرنا چاہیے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ تمام شہریوں کو مفت ویکسین دینے پر حکومت غور کرے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ویکسین بنانے والی کمپنی پر یہ ذمہداری نہیں ڈالی جا سکتی کہ وہ کس ریاست کو کتنی ویکسین فراہم کرے۔ یہ مرکزی حکومت کے تحت ہونا چاہیے۔معاملے کی اگلی سماعت 6 مئی کو ہوگی۔
سماعت شروع ہوتے ہی عدالت نے کہا کہ ہم حکومت کی جانب سے پاور پوائنٹ پریزنٹیشن دیکھیں گے۔ لیکن ہم نے کچھ امور کی نشاندہی کی ہے۔ ان کو سامنے رکھنا چاہتے ہیں۔ کیا ایسا بندوبست کیا جاسکتا ہے کہ لوگ جان سکیں کہ آکسیجن کی فراہمی کتنی ہے؟ اس وقت کس اسپتال میں کتنی آکسیجن دستیاب ہے؟
سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے پوچھا کہ ویکسین کی قیمت میں کیوں فرق ہے۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے غیر تعلیم یافتہ افراد جو کورونا ایپ کا استعمال نہیں کرسکتے ہیں ، وہ ویکسی نیشن کے لیے کس طرح اندراج کرواسکتے ہیں اس معاملہ پر بھی حکومت سے وضاحت طلب کی ہے۔
عدالت نے پوچھا کہ مرکزی حکومت 100 فیصد ویکسین کیوں نہیں خرید رہی ہے۔ ویکسین تیار کرنے والی کمپنیوں کو کیوں فروخت کرنے کے لیے آزاد چھوڑا گیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ حکومت نے ویکسین تیار کرنے میں بھی سرمایہ کاری کی ہے۔ لہذا ، یہ ایک عوامی وسائل ہے۔ جسٹس چندرچوڑ نے کہا کہ ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اگر لوگ سوشل میڈیا پر اپنے درد کا اظہار کررہے ہیں تو اسے غلط معلومات قرار دے کر کارروائی نہیں کی جاسکتی۔ اس پر تمام ریاستوں اور ان کے پولیس سربراہان کو واضح طور پر باور کرانا چاہتے ہیں کہ اگر سوشل میڈیا پر اپنی تکلیف ظاہر کرنے والوں کے خلاف کاروائی کی گئی تو اسے عدالت کی توہین تصور کیا جائے گا۔