Urdu News

تہاڑ جیل سے چار ہزار قیدیوں کو پیرول پر رہا کیا جائے گا

تہاڑ جیل سے چار ہزار قیدیوں کو پیرول پر رہا کیا جائے گا

نئی دہلی ، 07 مئی (انڈیا نیرٹیو)

دارالحکومت دہلی کی تہاڑ جیل میں کورونا کا قہر جاری ہے۔ نہ صرف جیل کے قیدی بلکہ ملازمین بھی اس کی زد میں آرہے ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ جیل میں قیدیوں کی تعداد گنجائش سے دوگنی ہے۔ اس کو کم کرنے کے لئے جیل انتظامیہ نے ہائی پاور کمیٹی کی مدد سے تقریبا ًچار ہزار قیدیوں کو پیرول اور ضمانت پر جیل سے رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ہائی کورٹ کے جسٹس وپن سانگھی کی زیرصدارت منعقدہ اجلاس میں قیدیوں کو کچھ شرائط کے ساتھ 90 دن کی پیرول دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جیل انتظامیہ کو امید ہے کہ ان قیدیوں کو رہا کرنے کے بعد جیل میں کورونا انفیکشن کے معاملات کم ہوں گے۔

انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ تہاڑ جیل میں 10000 ہزار 026 قیدیوں کو رکھنے کی گنجائش ہے ، لیکن اس وقت دہلی کی تین جیلوں میں 20000 سے زیادہ قیدی بند ہیں۔ اسی وجہ سے ، وہاں سماجی دوری کی پیروی کرنا تہا ڑانتظامیہ کے لیے بھی انتہائی چیلنج بھر اکام ہے۔

 تہاڑ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ وہ قیدیوں اور جیل کے عملے کو انفیکشن سے بچانے کے لیے تمام وسیع انتظامات کر رہے ہیں ، لیکن اس کے باوجود گذشتہ کچھ دنوں میں 300 سے زیادہ قیدی اور 100 سے زائد عملہ انفیکشن کا شکار ہوا ہے۔ صرف یہی نہیں ایک ہفتہ کے اندر ایک خاتون سمیت پانچ قیدی کورونا انفیکشن کے باعث فوت ہوگئے ہیں۔ سال 2020 میں ، دو قیدیوں کی کورونا انفیکشن کے باعث موت ہوئی تھی۔

جیل انتظامیہ کے مطابق جیل میں قیدیوں کی زیادہ بھیڑکی وجہ سے ایک درخواست ہائی کورٹ میں دائر کی گئی تھی۔ جسٹس وپن سانگھی کی سربراہی میں ہائی پاور کمیٹی کا اجلاس ہوا ، جس میں جیل انتظامیہ نے اعتراف کیا کہ ان کے پاس صلاحیت سے زیادہ قیدی ہیں۔

 ان کی تمام کوششوں کے باوجود کورونا انفیکشن کے معاملات بڑھتے جارہے ہیں۔ اس کی وجہ سے ہائی کورٹ نے ہائی پاور کمیٹی کو حکم دیا ہے کہ وہ قیدیوں کو کچھ شرائط کے ساتھ پیرول یا ضمانت پر رہا کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ، جن قیدیوں کو اپنی سزا پوری کرنے کے لئے چھ ماہ سے بھی کم وقت ہے ، انہیں بھی کچھ شرائط کے ساتھ رہا کیا جاسکتا ہے۔ جیل انتظامیہ کا اندازہ ہے کہ اس حکم کے ساتھ ہی جیل میں قید چار ہزار قیدی پیرول اور ضمانت پر رہا ہوں گے اور جیل میں موجود قیدیوں کی بھیڑ کم ہوگی۔

جن قیدیوں کو چھوڑنے کا فیصلہ لیا گیا ہے ان میں ایسے قیدی ہیں جن کی جرم میں زیادہ سے زیادہ سزا سات سال ہے اور وہ پچھلے 15 دن سے جیل میں بند ہیں۔ ان قیدیوں کو بھی رہا کیا جائے گا جن کی عمر 60 سال سے زیادہ ہے اور 90 دن سے عدالتی تحویل میں رہ چکے ہیں ۔ اگر ان کے جرم کی سزا 10 سال تک ہے تو انہیں ضمانت دی جائے گی۔ایچ آئی وی ، کینسر ، ہیپاٹائٹس ، گردے سے متعلق سنگین بیماریوں میں مبتلاقیدیوں کو بھی ضمانت دی جائے گی ، لیکن ان کے جرم کی زیادہ سے زیادہ سزا 10 سال ہونی چاہئے۔ قتل کی کوشش یا مجرمانہ قتل کی صورت میں اگر کسی قیدی کو چھ ماہ تک قید میں رکھا گیا ہے تو اسے ضمانت بھی دی جائے گی۔ اگر جہیز قتل کے معاملے میں ملزم شوہر کے لواحقین ایک سال کے لئے جیل میں ہیں تو انہیں ضمانت دی جائے گی۔ ایسے قیدی جو سول مقدمے میں سزا بھگت رہے ہیں انہیں بھی ضمانت مل جائے گی۔

Recommended