سی ٹی اسکین کے فقدان میں چھوٹے شہروں تک رسائی آسان ہو گی
نئی دہلی ، 08 مئی (انڈیا نیرٹیو)
مشتبہ مریضوں میں سے ، کووڈ پازیٹو کی شناخت صرف سینے کے ایکس رے سے کی جا سکتی ہے۔ اس کے لیے ، ڈفینس ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او) اور سنٹر فار آرٹیفکیشیل انٹیلی جنس اینڈ روبو ٹکس ( سی اے آئی آر) نے ایسے اے آئی ماڈلس کے لئے الگوریدم تیار کیا ہے جو کووڈ۔19 کا پتہ لگانے میں مددگار ثابت ہوں گے۔ ہمارے ملک کے چھوٹے چھوٹے شہروں میں سی ٹی اسکین تک آسان رسائی کے فقدان میں یہ ایک بہت مفید آلہ ثابت ہوسکتا ہے۔
ملک میں کووڈ کے بڑھتے ہوئے بحران کے دوران روزانہ لاکھوں افراد متاثر ہو رہے ہیں۔ پچھلے تین دن سے مسلسل 4 لاکھ سے زیادہ کورونا کیسز سامنے آرہے ہیں اور اب کووڈ کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ ابھی تک ، آر ٹی – پی سی آر ٹیسٹ میں کووڈ کے انفیکشن کی صورت میں سی ٹی اسکین کی مدد لی جا رہی ہے ، لیکن حال ہی میں ، کووڈ 19 کے معمولی انفیکشن کیسز میں سی ٹی اسکین کے نقصان کے بارے میں ، دہلی ایمس کے ڈائریکٹر ، ڈاکٹر رندیپ گلیریا نے خبردار کیا ۔ حالاں کہ، انڈین ریڈیولوجیکل اینڈ امیجنگ ایسوسی ایشن (آئی آر آئی اے) ڈاکٹر گلیریا کے اس دعوے پر کہنا ہےکہ کمپیوٹرائزڈ ٹوموگرافی یا سی ٹی اسکین نقصان دہ نہیں ہے۔
سی اے آئی آر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر یوکے سنگھ نے کہا کہ اس آلے کی ترقی کووڈ 19 مریضوں کا تیزی سے اور موثر طریقے سے علاج کرنے میں فرنٹ لائن کارکنوں اور معالجین کی مدد کرنے کی کوششوں کا ایک حصہ ہے۔ الگوریدم آلے میں لگا ٹول سینے کی اسکریننگ 96.73 فیصد کی درستگی کے ساتھ کرتا ہے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ کورونا انفیکشن کی محدود جانچ سہولیات کے پیش نظر ، ایکس رے کے استعمال سے فوری تجزیہ کرنے کے لئے ایک اے آئی ٹول تیار کیا گیا ہے۔ یہ ٹول صرف چند سیکنڈ میں ایکس رے کا استعمال کرتے ہوئے خود بخود ریڈیولاجیکل نتائج کو تلاش کرنے میں مدد کرے گا۔ اس سے معالجین اور ریڈیولاجسٹ کووڈ مریضوں کا زیادہ موثر علاج کر سکتے ہیں۔
ڈی آر ڈی او اور سی اے آئی آر نے اس آلے کو تیار کرنے سے پہلے آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ کے ذریعہ مثبت ملے مریضوں کے سینے کے ڈیجیٹل ایکسرے کا اے آئی ماڈل کے ایلگوریدم سے مرض کے مختلف مرحلوں میں جائزہ لیا گیا۔ دریں اثناء ملک میں ریڈیولاجسٹس کے ڈیجیٹل نیٹ ورک نے ملک کے تقریبا 1000 اسپتالوں میں اسے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ آلہ ملک کے دور دراز اضلاع میں عام لوگوں کے لئے آسانی سے قابل رسائی ہوسکتا ہے جس سے وقت پر کووڈ مریضوں کی دیکھ بھال کر کے انہیں مناسب علاج دیاجاسکے گا۔