متبادل علاج کے طور پر کووڈ مریضوں پر کیا جا سکے گا ایمر جنسی استعمال
علاج کے بعد بیشتر کووڈ مریضوں کے آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ کی رپورٹ نگیٹیو آئی
اس وقت ملک میں چل رہے وبا کے دور میں ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او) کے سائنسدانوں نے ڈاکٹر ریڈی لیبز کے تعاون سے 2۔ ڈی آکسسی-ڈی گلوکوز (2-ڈی جی) دوائی تیار کی ہے۔ اسے ڈرگس کنٹرولر جنرل آف انڈیا(ڈی سی جی آئی ) نے کووڈ کے سنگین مریضوں پر میڈیکل ایمرجنسی کے استعمال کے لئے منظوری دے دی ہے۔ 2-ڈی جی کے ساتھ علاج کے بعد زیادہ تر کووڈ مریضوں کی آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ رپورٹ نگیٹیو آئی ہے۔ ڈی آر ڈی او کا کہنا ہے کہ اس دوا کو آسانی سے تیار کیا جاسکتا ہے اور اسے مارکیٹ میں دستیاب کیا جاسکتا ہے۔
ہفتہ کے روزڈی آر ڈی او کی جانب سے بتایا گیا کہ کلینیکل ٹرائل کی تکمیل کے بعد ڈرگس کنٹرولر جنرل آف انڈیا (ڈی سی جی آئی) نے یکم مئی کو کووڈ -19 کے سنگین مریضوں کے لیے اس دوا کے ایمرجنسی استعمال کومعاون علاج کے لیے منظوری دی ہے۔ اب اسے آسانی سے تیار کیا جاسکتا ہے اور ملک میں وافر مقدار میں دستیاب کیا جاسکتا ہے۔ ڈی سی جی آئی نے مئی 2020 میں کووڈ مریضوں میں 2 ۔ڈی جی کے دوسرے فیز کے کلینیکل ٹرائل کی اجازت دی تھی۔ مریضوں پر مئی سے اکتوبر 2020 تک ہونے والے ٹرائلس میں یہ دوائی محفوظ پائی گئی اور مریضوں کی حالت میں نمایاں بہتری آئی۔ ٹیسٹ کا ایک حصہ 6 اسپتالوں میں اور دوسرا حصہ ملک کے 11 اسپتالوں میں کیا گیاتھا۔ دوسرے مرحلے کے کلینیکل ٹرائل میں مجموعی طور پر 110 مریضوں پر استعمال کیا گیا۔
جانچ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ دوا اسپتال میں داخل مریضوں کی تیزی سے ریکوری میں مدد کرتی ہے اور ان کی آکسیجن کے انحصار کو بھی کم کرتی ہے۔ ڈی آر ڈی او کے مطابق ، کووڈ مریض جن پر 2-ڈی جی کا استعمال کیا گیاان میں اسٹینڈرڈ آف کیئر کے طے معیار کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے مرض کی علامات ختم ہوئی ہیں۔ یہ دواپاوچ میں پاؤڈرکی شکل میں آتی ہے ، جو پانی میں گھل جاتی ہے اور مریض کو دی جاتی ہے۔ ڈی آر ڈی او نے بتایا کہ یہ دوا وائرس سے متاثرہ خلیوں میں جمع کرکے وائرس کو جسم میں منتقل ہونے سے روکتی ہے۔ ڈی آر ڈی او نے ایک سرکاری بیان میں بتایا ہے کہ اس دوا کا استعمال کووڈ مریضوں کے علاج معالجے کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس کا مقصد ابتدائی طبی امداد کرنا ہے۔
ڈی آر ڈی او نے بتایا کہ اپریل 2020 میں کووڈ۔ 19 وبائی بیماری کی پہلی لہر کے دوران ، تنظیم کے سائنسدانوں نے ڈی آر ڈی او کے لیب انسٹی ٹیوٹ آف نیوکلیئر میڈیسن اینڈ الائیڈ سائنسز کے ذریعہ ریڈی کی لیبارٹریوں کے ساتھ مل کر یہ دوا تیار کی۔ انسٹی ٹیوٹ آف نیوکلیئر میڈیسن اینڈ الائیڈ سائنسز (آئی این ایم اے ایس) اور انڈسٹریل ریسرچ کونسل کے زیر اہتمام حیدرآباد کے لیب سیلولر اورمالیوکیولر بایولوجی (سی سی ایم بی) کی مدد سے 2۔ ڈی آکسسی ڈی گلوکوز کے کئی تجربات کیے۔ لیبارٹری میں کی جانے والی جانچ سے معلوم ہوا ہے کہ یہ تیزسانس سے متعلق سنڈروم کورونا وائرس (ایس اے آرایس ۔سی اووی ۔2)کے خلاف موثر طریقے سے کام کرکے اس کے پھیلاو کو روک سکتی ہے۔