مقبوضہ بیت المقدس ،11مئی (انڈیا نیرٹیو)
مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) میں مسجد اقصیٰ سے شروع ہونے والا تشدد کا سلسلہ اب غزہ کی پٹی تک پھیل گیا ہے۔ غزہ سے فلسطینی مزاحمت کاروں نے یروشلیم اور اسرائیل کے جنوبی علاقے کی جانب راکٹ فائر کیے ہیں۔اس کے ردعمل میں اسرائیلی فوج نے غزہ پر فضائی حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں نو بچوں سمیت بیس فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔اسرائیلی فوج نے فوری طور پر اس حملے کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
غزہ کی حکمراں حماس نے اسرائیل کو مسجد اقصیٰ سے سیکورٹی فورسز کا ہٹانے کے لیے سوموار کی شام چھے بجے تک کا الٹی میٹم دیا تھا اور مطالبہ تسلیم نہ ہونے کی صورت میں راکٹ حملوں کی دھمکی دی تھی۔اس الٹی میٹم کا وقت گزرجانے کے بعد غزہ کے نواحی علاقوں اور یروشلیم میں انتباہی سائرن بجائے گئے تھے۔فوری طور پر اسرائیلی علاقوں پر فلسطینی مزاحمت کاروں کے راکٹ حملوں سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔
البتہ مقامی میڈیا نے یہ اطلاع دی ہے کہ یروشلیم کی پہاڑیوں پر واقع ایک مکان پر راکٹ گرا ہے جس سے اس مکان کو نقصان پہنچا ہے۔اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ سے فلسطینیوں نے ایک ٹینک شکن میزائل بھی داغا ہے،وہ ایک عام گاڑی پر لگنے سے ایک اسرائیلی زخمی ہوگیا ہے۔حماس اور غزہ سے تعلق رکھنے والے ایک اور مزاحمتی گروپ جہاداسلامی نے راکٹ حملوں کی ذمے داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق غزہ سے 30 سے زیادہ راکٹ فائر کیے گئے ہیں۔حماس کے عسکری ونگ کے ترجمان ابوعبیدہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ”یہ ایک پیغام ہے اور دشمن کو اس کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے۔
اسرائیل نے سوموار کو یوم یروشلیم منایا ہے۔یہ دن اسرائیل کے اس مقدس شہر پر 1967ءکی چھے روزہ جنگ میں قبضے کی یاد میں منایا جاتا ہے۔اس موقع پر مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی تشددآمیز کارروائیوں میں سیکڑوں فلسطینی زخمی ہوگئے ہیں۔فلسطینی انجمن ہلال احمر کے مطابق اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے ایک مرتبہ پھر مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولا ہے،وہاں موجود فلسطینیوں پر ربر کی گولیاں چلائی ہیں اور اشک آور گیس کے گولے پھینکے ہیں جس کے نتیجے میں کم سے کم تین سو فلسطینی زخمی ہوگئے ہیں۔اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ جھڑپوں میں 21 افسر بھی زخمی ہوئے ہیں۔بعض اطلاعات کے مطابق حماس کی جانب سے شام چھے بجے تک کے الٹی میٹم کے بعد تشدد کے واقعات میں کمی واقع ہوئی تھی۔
امریکی خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس(اے پی) کی اطلاع کے مطابق 153 زخمی فلسطینیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔اس نے بتایا ہے کہ اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں موجود عبادت گزاروں کو منتشر کرنے کے لیے شور پیدا کرنے والے دستی بم اور اشک آور گیس کے گولے پھینکے ہیں۔مقبوضہ بیت المقدس کے علاقے شیخ جراح سمیت مختلف حصوں ،چار دیواری میں واقع قدیم شہر کے باہر کے علاقوں اور حیفا شہر میں گذشتہ کئی روز سے فلسطینیوں اوراسرائیلیوں کے درمیان کشیدگی پائی جارہی ہے اور یہودی آبادکار بھی اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے ساتھ فلسطینیوں پر حملے کررہے ہیں۔اسرائیلی حکام نے مشرقی القدس کے علاقے شیخ جراح میں فلسطینی خاندانوں کو ایک عدالتی حکم پر جبری بے دخل کرنے کا عمل شروع کررکھا ہے جس کی وجہ سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ فلسطینی پیروجوان اسرائیل کی جبروتشدد کی کارروائیوں کی مزاحمت کررہے ہیں اور ان کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔مقبوضہ بیت المقدس میں تشددآمیز واقعات پر عالمی برادری نے بھی گہری تشویش کا اظہارکیا ہے اور اسرائیل سے فلسطینی خاندانوں کی جبری بے دخلی اور تشدد آمیز کارروائیاں روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
بیت المقدس میں اسرائیلی بربریت ، سعودی عرب کی جانب سے شدید مذمت
سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے مسجد اقصی کی حرمت پامال کرنے اور نمازیوں کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کے سلسلے میں حالیہ حملوں کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اس منظم غنڈہ گردی اور بدمعاشی کی لپیٹ میں بچوں سمیت سیکڑوں فلسطینی آئے۔پیر کے روز جاری بیان میں سعودی عرب نے عالمی برادری پر زور دیا کہ اسرائیل کو اس جارحیت کا ذمے دار ٹھہرایا جائے۔ مملکت کے مطابق اسرائیلی کارستانیوں کو فوری طور پر روکے جانے کی ضرورت ہے جو بین الاقوامی منشوروں کے مخالف ہیں۔بیان میں باور کرایا گیا ہے کہ مملکت اس موقع پر فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔ وہ اسرائیلی قبضے کے خاتمے اور مسئلہ فلسطین کے ایک منصفانہ اور جامع حل کے لیے موجودہ کوششوں کو سپورٹ کرتی ہے۔ مملکت اس بات کی خواہاں ہے کہ فلسطینیوں کے لیے بین الاقوامی قرار دادوں اور عرب امن منصوبے کے مطابق 1967ءکی سرحدوں پر ایک خود مختار ریاست قائم کی جائے جس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو۔
یاد رہے کہ مسجد اقصی کے صحنوں میں کئی روز سے فلسطینی نمازیوں اور اسرائیلی پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں دیکھی جا رہی ہیں۔ پولیس نے پیر کی صبح مسجد پر دھاوا بول کر نمازیوں پر حملہ کیا تھا۔مشرقی بیت المقدس میں کئی ہفتوں سے شورش اور پر تشدد کارروائیاں نظر آ رہی ہیں۔ اس کا آغاز الشیخ جرّاح کے علاقے میں بعض اراضی پر بنے ان گھروں کے معاملے سے ہوا جن میں چار فلسطینی خاندان سکونت پذیر ہیں۔ یہودی بستی کی انجمن ان گھروں کو خالی کرانے کا مطالبہ کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ بیت المقدس میں مرکزی عدالت نے مذکورہ علاقے میں فلسطینیوں کی متعدد جائیدادوں کو خالی کرانے کا فیصلہ جاری کیا تھا۔ اردن نے 1948ءمیں جبری ہجرت کا شکار ہونے والے فلسطینیوں کو ٹھکانا دینے کے لیے یہ محلہ آباد کیا تھا۔ یہاں کے فلسطینیوں کے پاس کرائے کے معاہدے بھی موجود ہیں۔